ریاض/خصوصی رپورٹ اعجاز احمد طاہر اعوان(تازہ اخبار، پی این پی نیوز ایچ ڈی)
سعودی عرب میں تعنیات پاکستان کے نئے سفیر احمد فاروق جنہوں گزشتہ ماہ (مئی 2023) کو اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد سے اب تک پاکستانی کمیونٹی سے تعلق رکھنے اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی ادبی، مذہبی سماجی اور سیاسی شخصیات کے افراد سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا ہوا ھے۔ اس سے پاکستانی کمیونٹی میں تازگی کی ایک نئی روح پھونک دی ھے۔ اور نئے سفیر پاکستان احمد فاروق سے بہت ساری توقعات بھی وابستہ کی ہیں، انہوں نے ( آج سفارت خانہ پاکستان ریاض میں ) جدہ سے ریاض آئے ہوئے معروف صحافی سید مسرت خلیل سے خصوصی ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت سعودی عرب میں ہمارے لئے سب سے بڑا مسئلہ پاکستان سے منشیات کا کاروبار کرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ سنگین صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے، جس سے دونوں برادر اسلامی ممالک( سعودی عرب اور پاکستان) کے تعلقات شدید طور پر متاثر ہو رہے ہیں، آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اس ڈھونڈی میں ملوث گروہ کے خلاف سخت اور تادیبی کاروائی عمل میں لاتے ہوئے پاکستا کے تمام انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر چیکنگ اور سیکورٹی کے سخت اقدامات کئے جائیں، اور ہمیں منشیات کے جرائم کی روک تھام اور اس کے خاتمہ کے لئے باقاعدہ طور پر جرائم پیشہ افراد اور منظم گروہ کے خلاف سخت اقدامات اور لوگوں کے لئے آگاہی پروھرام کا بلا تاخیر آغاز کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، یہ منشیات کے ڈھونڈی میں ملوث گروہ پاکستان کا وقار اور امیج بھی بڑی طرح خراب کر رہے ہیں، پاکستان کے تمام ایئرپورٹ اس دھندہ کے جرم۔می ملوث جرائم۔پیشہ پروفیشنل افراد کی سرکوبی کے لئے ایئرپورٹ کی حدود میں کالی بھیڑوں کو بھی بے نقاب کیا جائے اور تمام ایئر پورٹ پر ایماندار، فرض شناس اور محب وطن افراد کو تعینات کیا جائے، اور مزید سختی کے ساتھ اس کاروبار کے تدارک کے لئے عملی طور پر فوری اقدامات کا آغاز کرنا ہو گا، منشیات سعودی عرب لانے والے پیشہ ور افراد دونوں ملکوں کے تعلقات کے درمیان
“” دڑاڑ “” بھی ثابت ہو رہے ہیں، اس بڑھتے ہوئے دھندہ کی وجہ سے یہاں رہنے والے بسلسلہ روزگار اور نیئے آنے والوں کے لئے دن بدن نئی مشکلات پیدا کر نے کا بھی سبب بن رہے ہیں۔ سعودی عرب کے قوانین بہت سخت اور کڑی سزاؤں پر مشتمل ہیں، جو فیصلہ کرلیں تو پھر اس پر سختی سے عمل درآمد کرتے ہیں۔ اس وقت جیلوں میں لاتعداد منشیات کے دھندہ میں ملوث افراد سزائے موت کے منتظر اور سخت ترین سزاوں کے عمل سے بھی گزر رہے ہیں، سفارت خانہ پاکستان اپنے اسٹاف کے باہمی تعاون سے پاکستانی کمیونٹی کے مسائل کو حل کرنے پر اپنی بھرپور کوششوں کے ساتھ مصروف عمل ہے، اور احسن طریقہ سے اپنی ذمہ داریاں کمیونٹی کے لئے پوری کر رہا ہے، پاکستان کمیونٹی کا بنیادی مسلہ یہ بھی ہے کہ سعودی عرب میں مقیم حادثاتی اور قدرتی اموات کے موقع پر میتوں کو پاکستان ان کے لواحقین تک پہچانے کا اور پاکستان ارسال کرنے کو بذریعہ پی آئی اے “”PIA”” انتظام کیا جائے، اور سفارت خانہ کے اندر جمع ہونے والا “”ویلفئر فنڈ”” پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کے امور کے لئے استعمال اور وقف کیا جائے؟، اور کمیونٹی کی شکایات کے ازالہ۔کے لئے سفیر پاکستان ماہانہ کی بنیاد پر پاکستانی کمیونٹی کو درپیش پیچیدہ اور سنجیدہ سائل کے حل کے لئے ترجیحی بنیادوں پر ملاقاتوں کے سلسلہ کا بھی آغاز کریں، اور شکایات کے گراف کو کم سے کم کیا جائے، سو فیصد تو کم نہیں کرسکتے۔سفارت خانہ کے ذمہ داران خلوص نیت کے ساتھ پاکستانیوں کی راہنمائی کے جذبے کو اپنے اندر اجاگر بھی کریں، سعودی عرب میں گیارہ ہزار سے زائد پاکستانی کمیونٹی کے بچوں کے تعلیمی مسائل پر بھی غور کیا جائے، اس وقت تقریبا” گیارہ اسکول سعودی عرب کے مختلف شہروں میں قائم ہیں، اسکول کے بھی مسائل کو دیکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ اس وقت طلباء طالبات کی تعداد میں اضافہ ہورہا ھے۔ ان کے داخلوں کے مسائل کو حل کریں گے ۔ اس حکومت پاکستان کی طرف سے خاص ہدایات ہیں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاشی اور تجارتی کو فروغ دیں۔ تجارتی حجم میں اضافہ کریں۔ کوشش ہےکہ پاکستانی کمپنیوں کا سعودی کمپنیوں سے معاہدہ کیا جائے۔ انشاءاللہ آنے والے دنوں میں ان میں پیش رفت ہوگی۔ ہماری کوشش ہے کہ کھیلوں کے میدان میں بھی سعودی عرب سے تعاون کیا جائے۔ کرکٹ کو سرکاری سطح پر فروغ دینے سعودی عربین کرکٹ فیڈریشن اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے درمیان مضبوط تعلقات پیدا کیا جائے۔ چونکہ کرکٹ میں پاکستان میں بہت”” ٹیلنٹ “” ھے، اس بنیاد پر ہم سعودی کرکٹ کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتے۔ آخر میں سفیر پاکستان احمد فاروق نے پاکستانی کمیونٹی کو یہ پیغام دیا کہ وہ سعودی عرب میں رہتے ہوئے مقامی قوانین پر سختی سے عمل کریں اور قوانین کا پورا پورا احترام کریں.
نوٹ::
زیر نظر سید مسرت خلیل کی سفیر پاکستان سے آج کی ہونے والی اہم۔ملاقات کے دوران سفیر پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ پاکستانی کمیونٹی کو درپیش مسائل۔پر خصوصی غور فرمائیں،