خصوصی رپورٹ/اعجاز احمد طاہر اعوان
تصاویر/ولید اعجاز اعوان
سعودی عرب ریاض کی “”ACUBE TECHNOLOGY SERVICES”” فرم کے جنرل مینجر محمد نبیل حشمت نے “”PNP”” نیوز چینل کو دئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے ک “”انکوبیٹر”” ایک ایسا ادارہ ہے جو سعودی عرب میں اپنی ذاتی کاروباری مصروفیات کو مستقل طور پر آگے بڑھانے کے لئے اور برادر اسلامی ملک سعودی عرب کی تعمیر و ترقی کے لئے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سہولت اور سرمایہ کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے انویسٹمنٹ لائسنس کے اجرا ء میں مکمل تعاون اور معاونت فراہم کرتا ہے۔دوران انٹرویو فرم “”ATS”” ادارہ سے منسلک ملک اسرارالحق اعوان اور میاں محمد طارق جنید بھی موجود تھے۔ انجینئر نبیل حشمت نے اپنی بات کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے مختلف شعبوں میں اپنے اپنے کاروبار کے اجراء اور وسعت کے لئے پاکستانی سرمایہ کار سعودی عرب کا تیزی کے ساتھ رخ کر رہے ہیں۔ جس سے سعودی عرب کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری سے سعودی عرب دیگر شعبوں کے اندر بھی ترقی کی دوڑ میں شامل ہو جائے گا۔ اس وقت ہماری فرم “”ATS”” سعودی عرب اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے درمیان ایک “”برج”” کا کام بھی کر رہا ہے۔ فارن انویسٹمنٹ لائسنس کے اجراء کے لئے اخراجات کا مکمل تخمینہ تقریبا” 62 ہزار سعودی ریال ہے اس کے علاوہ اس لائسنس کی تجدید کی 5 سال کے لئے فیس 2000 ہزار ریال رکھی گئی ہے۔ اس وقت سعودی عرب کو شعبہ آئی ٹی میں مزید تجربہ کار اور ہنرمندوں کی شدید ضرورت ہے اور سعودی عرب کے سال 2030 ویثرن کی دوڑ میں پاکستان کی شعبہ آئی ٹی کی 200 سے زائد کمپنیاں اپنی مکمل دلچسپی رکھتی ہیں۔ اس سلسلہ میں حکومت پاکستان سمیت سفارت خانہ پاکستان ریاض کے افسران کا مکمل تعاون بھی حاصل ہے۔ ہماری فرم “”ATS”” کا بنیادی مقصد بھی دونوں برادر ملک پاک سعودی تعلقات کے باہمی فروغ کو بھی تقویت پہنچانا ہے۔ ہماری طرف سے یہ مکمل کوشش بھی ہے کہ پاکستان کی زیادہ سے زیادہ کمپنیاں پاکستان آ کر اپنی سرمایہ کاری کو یقینی بنائیں۔ سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مکمل تعاون اور راہ نمائی بھی حاصل ہے۔ اور سعودی شعبہ ٹورزم کے فروغ کی طرف بھی بڑی تیزی کے ساتھ کام ہو رہا ہے۔ ہماری فرم “”ATS”” غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے تمام دستاویزات 40 روز کے اندر مکمل کر کے کاروبار کے اجراء کو ممکن بنا دیتی ہے۔ نئے لائسنس کے اجراء کے خواہشمند کو اپنی فرم کی گزشتہ دو سال کی آڈٹ رپورٹ اور سالانہ منافع 5 لاکھ سعودی ریال تک ظاہر کرنا ہو گا۔ اس سے پیشتر سعودیہ میں کاروبار کے لیئے مقامی سعودی کا سہارا لینا پڑتا تھا۔کفیلوں کے ساتھ کسی چپقلش کی صورت میں کاروبار کو خطرات لاحق ہوجاتے تھے ۔ سعودی عرب کی حکومت کی اس پالیسی سے کفیلوں کے کردار کو ختم کر کے آزادانہ ماحول کے اندر رہتے ہوئے اپنی ملکیت میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ اب تمام غیر ملکی فارن انویسٹر کی حیثیت سے مکمل تحفظ کے ساتھ کسی بھی شعبہ کے اندر سرمایہ کاری بلا خوف و خطر کر سکتے ہیں۔ انجینئر محمد نبیل حشمت نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ فارن انویسٹر اور اپنی کمپنی کو سعودی عرب میں رجسٹرڈ کروانے کے لئے تمام دستاویزات کا سعودی سفارت خانہ اسلام آباد اور سفارت خانہ پاکستان ریاض سے تصدیق کروانا لازمی ہو گا۔ سعودی عرب کے بزنس کی فیلڈ میں داخل ہونے کے لئے نئے سرمایہ کاروں کی فارن انویسٹمنٹ کو 100 فیصد تک مکمل تحفظ حاصل ہو گا۔ ریاض میں عنقریب پاکستان سے ایک تجارتی وفد کو دعوت دی گئی ہے جو بہت جلد سعودی عرب کا دورہ کرے گا اور مقامی سعودی اور مختلف شعبوں کے اندر سرمایہ کاری کے بارے معلومات بھی حاصل کرے گا۔ یہ تجارتی وفد عنقریب ریاض کے دورہ پر سعودی عرب آ رہا ہے۔