گزشٹہ 30 سال سے زائد عرصہ سے باہمت، حوصلہ مندی، اور شب و روز کی مسلسل محنتی جزبے سے حامل عابدہ پروین 107

گزشٹہ 30 سال سے زائد عرصہ سے باہمت، حوصلہ مندی، اور شب و روز کی مسلسل محنتی جزبے سے حامل عابدہ پروین

خصوصی رپورٹ/ اعجاز احمد طاہر اعوان ،پی این پی نیوز ایچ ڈی

پسرور چونڈہ ریلوے اسٹیشن کے پھاٹک پر گزشٹہ 30 سال سے زائد عرصہ سے باہمت، حوصلہ مندی، اور شب و روز کی مسلسل محنتی جزبے سے حامل عابدہ پروین اپنے بیٹے راشد علی کے ساتھ مل کر پنجاب کی ثقافت پر مبنی “”مٹی کے تیار کردہ برتن”” تیار کر کے فروخت کر رہی ہیں۔ ان مٹی کے برتنوں کو دیدہ زیب مختلف رنگوں میں آئل پینٹنگ بھی کی جاتی ہے۔ یہ خوبصورت اور ڈیزائن میں تیار کردہ مٹی کے برتنوں کی پنجابی ثقافت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ عابدہ پروین سے گزشتہ روز پشاور چونڈہ پھاٹک پر ایک خصوصی اور یادگار ملاقات کے دوران عابدہ پروین نے کہا کہ “”مٹی کے برتن”” تیار کرنا ہمارے خاندان کا ثقافتی ورثہ کا درجہ رکھتا ہے۔ غیر ملکی باشندے ان مٹی کے تیار کردہ برتنوں کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور بڑے تجسس اور شوق سے خریداری بھی کرتے ہیں۔ ان مٹی کے تیار کردہ برتنوں پر خوبصورت انداز میں رنگوں کی آمیزش سے ہاتھوں اور برش کی آمیزش سے خوبصورت ڈیزائینگ بھی کی جاتی ہے۔ عابدہ پروین نے مزید کہا کہ میں اپنے بیٹے راشد علی کے ساتھ صبح سویرے اس دکان پر آ جاتی ہوں اور پھر رات گئے تک ان برتنوں کی دکان پر موجود ہوتے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر تقریبا” دس ہزار سے زائد تک کی آمدن ہو جاتی ہے۔ کچی مٹی کے تیار کردہ برتن تیار کرنے کا یہ سلسلہ خاندانی ورثہ بھی ہے۔ تقریبا” 8 سو قسم کی مختلف اشکال کے برتن تیار کئے جاتے ہیں۔ اور پھر خوبصورت رنگوں سے اس پر مختلف رنگوں سے آئل پینٹنگ بھی کی جاتی ہے۔ یہ قدیم ثقافت کا رواج آہستہ آہستہ کم ہوتا جا رہا ہے۔ مگر اس کے باوجود غیر ملکی سیاح اور باشندے چونڈہ اور پسرور ریلوے پھوٹ پڑ قائم دکانوں میں فروخت ہونے والے مٹی کے برتنوں کو بڑے شوق سے خرید کر اپنے اپنے ساتھ اپنے ملکوں میں لے جاتے ہیں۔ مٹی کے برتنوں پر آئل پینٹنگ سے اور مختلف رنگوں سے ان برتنوں کی خوبصورتی میں اور دکھنے میں مزید اضافہ بھی ہو جاتا ہے۔ عابدہ پروین نے بتایا کہ یہ دونوں دکانیں انکی خاندانی ملکیت ہیں جو ان کے آباو اجداد نے اپنی محنت کی کمائی سے خریدیں تھیں، اس خوبصورت اور یادگار انٹرویو کی یادگار فوٹو گرافی بابر ریاض اعوان نے اپنے کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کی۔ ان کے تعاون کا بھی شکریہ۔۔۔۔!!!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں