Arrival of Mian Muhammad Nawaz Sharif in Saudi 206

میاں محمد نواز شریف کی سعودیہ آمد اور سعودی تعلقات تحریر: عبدالخالق لک

میاں محمد نواز شریف کی سعودیہ آمد اور سعودی تعلقات
تحریر: عبدالخالق لک
جنرل سیکریٹری مسلم لیگ جدہ

کسی بھی ملک کی خارجہ پالیسی کی کامیابی اور عالمی برادری سے تعلقات کے فروغ میں سفارت کار وں کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہو تا ہے کیونکہ مختلف معاملات پر ان کی رائے اصل میں ان کے ملک کی پالیسی کی آئینہ دار ہوتی ہے ۔ تاہم ممالک کے آپسی تعلقات میں ان ممالک کے سیاست دان اور بااثر شخصیات بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ جن سے دو ممالک کے درمیان قربتیں زیادہ بہتر بنیادوں پر استوار ہوتی ہیں ۔ پاکستان اور سعودیہ عرب کے تعلقات میں میاں شریف فیملی کی خدمات اور کردار کو کوئ بھی نظر انداز نہیں کرسکتاھے ۔اگرچہ پاکستان کے سابقہ سیلیکٹ وزیراعظم نےدونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو پروان چڑھایا اور اہم ترین ریاستی دوست کو اپنی نااہلی کی وجہ سے کافی نقصان پہنچایا ۔ مگر اس کے باوجود شریف فیملی درپردہ رہ کر اس بحران کو کم کرنے اور سگنینی پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف رہی۔ شاہ سعود فیملی کو اعتماد میں رکھا اور انہیں پاکستان کے معاشی بحران کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا پڑا۔تاریخ شاہد ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان مشکل کی ہر گھڑی میں شانہ بشانہ نظرآئے ۔مذہب ،ثقافت ، سیاست، سفارت ۔دفاع اور کاروبار سمیت ہر اہم شعبے میں دونوں ممالک دیرینہ تعلقات کے حامل ہیں۔پی ای ڈبلیو ریسرچ سنٹر کے مطابق پوری دنیا میں پاکستان وہ واحدملک ہے جس کے صد فیصد شہری سعودی عرب سے لگاؤ رکھتے ہیں اور اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں ۔جس کی ایک بڑی وجہ مکہ و مدینہ جیسے مقدس شہر ہیں۔

ھمیں بنیادی طور پر بھی اس وقت کا شدت سے انتظار تھا کیونکہ ان کا شمار پاکستان کے ان سیاست دانوں میں کیا جا سکتا ہے جو دنیا کی اہم ترین طاقتوں سے بات کرنے اور اپنے موقف کو منوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ جس کی اہم ترین وجہ ان کے دور حکومت میں مکمل ہونے والے منصوبے اور ان کے مزاج کا دھیما پن ہے جس سے وطن عزیز نے بھرپور فائدہ اٹھایا ۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ میاں محمد نواز شریف ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں اور دنیا کے ایک قائدین سے ان کے ذاتی مراسم ہیں۔ جن کا استعمال انہوں نے کئی بار پاکستان کے لیے ، پاکستان کے عوام کے لیے کیا۔ یہ وہ لیڈر نہیں ہے جو اپنی نجی محافل اور کابینہ کے اجلاسوں میں دوسرے ممالک بلکہ اہم ترین دوست ممالک کے سربراہان کے لیے غیر سفارتی زبان استعمال کرے۔ ان کی شخصیت کے اچھے ہونے کا اہمیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ سعودی شاہی حکام نے پاکستان کے سابق میاں محمد نواز شریف کو عمرے کی دعوت دی ہے اور ذرائع کے مطابق نواز شریف رمضان المبارک کا آخری عشرہ سعودی عرب میں گزاریں گے، نواز شریف سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی دعوت پر عمرہ کے لیےتشریف لائیں گے۔پارٹی ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف سعودی عرب میں شاہی مہمان ہوں گے، شاہ سلمان کی دعوت سعودی عرب پہنچ رھے ہیں۔
پاکستان کے سیاسی تناظر میں اس ملاقات کو کافی اہمیت دی جا رہی ہے تاہم حزبِ اختلاف کی سیاسی جماعتوں کا کہنا پروپگنڈا ھوا میں آڑ جاۓ گا۔کہ نواز شریف کی سیاسی اور سفارتی طاقت ختم ھوری ھے

میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور مریم نواز شریف اس ہفتے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر سعودی عرب کا دورہ کریں گے،وزیراعظم شہباز شریف اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار بھی بعد ازاں ان سے جا ملیں گے ۔ انہیں سعودی عرب کی طرف سے خصوصی شاہی طیارے سے سعودی عرب جانے کی پیشکش کی گئی ہے ۔ شریف خاندان رمضان المبارک کا آخری عشرہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں گذاریں گے ۔تمام افراد سعودی عرب پہنچنے کے فوری بعد عمرہ ادائیگی کریں گے ۔ نواز شریف 6برس بعد سعودی عرب پہنچیں گے ۔وزارت عظمیٰ سے ہٹائے جانے سے قبل وہ ہر سال رمضان المبارک کا آخری عشرہ سعودی عرب میں گزارتے تھے۔ ذرئع کے مطابق نواز شریف شاہ سلمان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کریں گے ۔ نواز شریف کے تاریخی دورے کے معنی خیز سیاسی اثرات ہوں گے اور تفصیلی شیڈول پر کام جاری ہے۔ اس دوران لندن واپسی سے قبل نواز شریف اور قطری امیر کے درمیان اہم ملاقات کا بھی امکان ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ لندن میں موجود ڈاکٹرز نے نواز شریف کی تھیراپی شروع کردی ہے تاکہ وہ آنے والے سخت شیڈول کے قابل ہوسکیں۔ نواز شریف اپنی تھیراپی کی تکمیل کیلئے لندن واپس جائیں گے۔ سعودی حکام وزیراعظم شہباز شریف کو بھی رمضان المبارک میں دورے کی دعوت دے چکے ہیں۔

موجودہ ملکی سیاسی صورتحال کے تناظر میں یہ دورہ بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس دورے کی دعوت سعودی سربراہ کی جانب سے ملک کے اس سابق وزیراعظم کو دی گئی ہے جن کے خلاف پاکستان میں کئی سالوں سے ایک محاذ قائم کیا گیا ہے ۔اگرچہ ایک سیاسی بونے نے عالمی سطح کی ایک ہردلعزیز شخصیت کا بدنام کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی مگر جسے اللہ عزت دے ، کوئی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ یہ دورہ جہاں ایک مضبوط نواز شریف اور سعودی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے وہاں مستقبل میں پاکستان کی معاشی بہتری کی راہیں متعین کرتا ہوا بھی دکھائی دیتا ہے کہ جدید دَور کے تقاضوں اور مستقبل کے چیلنجز کو مدِ نظر رکھتے ہوئے قوموں کے ساتھ تعلقات کو استوار کر کے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے۔ جبکہ ہم مدتوں سے دیکھتے چلے آ رہے ہیں کہ نواز شریف کے سعودی حکمرانوں سے پرانے اور گہرے مراسم ہیں لیکن انھوں نے ان تعلقات کو ملکی مفاد کے لیے استعمال کیا اور ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا۔ میرے اپنے ذاتی مشاہدے کے مطابق سعودی حکمرانوں کے دلوں میں میاں شریف فیملی جبکہ میاں محمد نواز شریف کے لیے خاص طور پر عقیدت و احترام کے جذبات پائے جاتے ہیں ۔ تاریخ شاہد ہے کہ بہت سارے اہم معاملات میں میاں محمد نواز شریف نے سعودی عرب سے مشاورت اور مدد لی۔ خاص طور پر ایٹمی دھماکے کا اعلان آسان کام نہیں تھا،متوقع معاشی پابندیوں سے نبٹنے کے لیے میاں صاحب نے سعودی سربراہ سے ہی مشاورت کی تھی ۔ پاکستان یونہی نہیں اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت بنی۔ پاکستان اور سعودیہ عرب کے تعلقات کبھی بھی کشیدگی کا شکار نہ رہے ہیں کچھ سرد مہری نالائق اعظم کی بوجہ ھوئ ۔مگر اب آہستہ آہستہ ان تعلقات میں وہی پرانی گرم جوشی پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے اور سابق اور موجودہ حکمرانوں کا حالیہ دورہ یقینا پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے مزید بہتری کی راہیں ہموار کرے گا ۔ پاکستان کو اس وقت اپنے پرانے دوستوں کی بھرپور معاونت درکار ہے ۔ اس کے علاؤہ سعودی عرب چونکہ ایران اور چین کے ساتھ ساتھ روس سے بھی تعلقات کو فروغ دے رہا ہے تو پاکستان کو ہر حال میں اس نئے بلاک کا حصہ بننا ھے تو سعودیہ کی مشاورت بہت ضروری ھے۔ پاکستان کے اپوزیشن سیاست دان بھی ہوش کے ناخن لیں اور ملکی وقار کو ٹھیس پہنچانے کی بجائے بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ میاں صاحب کے مخالفین کو ان سے سیکھنا چاہیے کہ ذاتی انا ملکی وقار پر قربان کرنے کے لیے ہوتی ہے ناکہ اس کے پیچھے ملک کو ہی تباہی کی طرف دھکیل دیا جائے۔ اللہ تعالیٰ میاں صاحب ، پاکستان اور پاکستانیوں کا حامی و ناصر ہو ۔ آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں