اپوزیشن جماعتوں کا عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کا اعلان ایک نئی ڈیل کے لیے سودے بازی کی ایک اور کوشش ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی 184

لانگ مارچ اپوزیشن کی سیاسی ضرورت ہے، یہ اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں ان کی نظریات اور سوچ ایک نہیں، جب مفادات پورے ہوگئے تو علیحدہ ہو جائینگے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

(سٹاف رپورٹ،تازہ اخبار،پاک نیوز پوائنٹ )

پیر کو اپوزیشن کے لانگ مارچ کے حوالے سےایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ اپوزیشن احتجاج کرنا چاہتی ہے تو ضرور کرے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ‘ ہمیں کوئی گھبراہٹ نہیں لیکن اپوزیشن ملکی مفادات کو مد نظر رکھے۔قوم جانتی ہے پی ڈی ایم بنانے والے کون تھے اور پی ڈی ایم توڑنے والے کون ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پہلے ہاتھ بڑھایا گیا پھر ہاتھ کھینچا گیا ، قائد حزب اختلاف کی ایک سیٹ کیلئے دھوکہ کس نے کیا؟ قوم سب جانتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 22 اور23 مارچ کو ایک نئی تاریخ رقم ہونے جارہی ہے، او آئی سی وزراء خارجہ کونسل کا اڑتالیسواں اجلاس اسلام آباد میں ہونے جا رہاہے جس میں افغانستان، فلسطین ‘ اسلام فوبیا سمیت مسلم امہ کو درپیش مسائل پر بات چیت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی بارے میں نہیں کہتا دنیا کہتی ہے،راہول گاندھی کو سنیں اس نے اپنی لوک سبھا کی تقریر میں بی جے پی سرکار کو واضح کہا کہ آپ تو پاکستان کو سفارتی محاذ پر تنہا کرنے نکلے تھے اور خود تنہائی کا شکار ہوگئے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرادی سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ کیا ادھر تم، ادھر ہم کا فیصلہ ہو چکا ہے،؟تاثر یہ سامنے آ رہا ہے کہ ن لیگ سندھ میں داخل نہیں ہوگی اور پی پی پنجاب میں چھیڑ چھاڑ نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر ان دونوں جماعتوں نے “ادھر تم ادھر ہم” کا فیصلہ کرلیا تو ہم دونوں جماعتوں کا مقابلہ کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں