نمیرہ محسن 266

اندھیری رات

نمیرہ محسن31 جنوری 2022

کچھ دیر اور سہو
اس درد کی برسات کو
اس اندھیری رات کو
کچھ لمحوں کی بات ہے اب
ابھی یہ درد سینے میں گھل جائے گا
بہت سے تلخ تجربات کی مانند
یہ سانحہ بھی گزر جائے گا
دل جو ڈوب ڈوب کر ابھرتا ہے
خود ہی اپنے الم سے بھر جائے گا
تمہیں کیوں لگتا ہے کہ یہ آخر شب ہے
یہ زندگی کی شام تو نہیں!!
کچھ اجگروں نے
کچھ بھیڑیوں کے
نقاب ہی تو نوچے ہیں
یہ کریہہ منظر کوئی نیا تو نہیں؟
اس سے پہلے بھی تو بہت کچھ ایسا ہی ہو گزرا
ہو سکتا ہے کہ تب صبح دم دھوپ نے تمہیں
اپنے گرم بوسے سے
نڈھال کر ڈالا ہو
یہ چند بوند آنسو ہی تو ہیں جو دل کی تپتی رقص گاہ پر
اچھل کود رہے ہیں
آنکھیں موند کر
یہ گھونٹ بھی بھر لو
تمہارے سورج اگلتے سینے میں
کئی زہر تریاق ہوئے ہیں
ابھی چند لمحوں میں
کچھ گہرے سے گرم
درد کے بعد
چھن سے ضم حریر برسے گا
اور اس آگ کو تمہارے لبوں پر جمی برف کھا جائے گی
کچھ دیر
بس کچھ ہی دیر اور سہو
اس اندھیری رات کو
درد کی برسات کو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں