(سٹاف رپورٹ ،تازہ اخبار،پاک نیوز پوائنٹ )
انڈیا کی ریاست مہاراشٹر کا ایک گاؤں گذشتہ ایک ہفتے سے دنیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور اس کی وجہ یہاں بندروں اور کتوں کے درمیان جھگڑے کی خبریں ہیں.
اس خبر کے حوالے سے میڈیا اداروں میں کئی طرح کے دعوے کیے گئے۔ میڈیا میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ بندروں نے کتوں کے 200 پِلوں کو مار دیا ہے۔ تاہم، جب بی بی سی مراٹھی کے نامہ نگار نے اس گاؤں میں جا کر ان دعوؤں کی سچائی جاننے کی کوشش کی تو ایک اور تصویر سامنے آئی.
1980ء میں گاؤں کے قریب سے بہنے والی ندی پر ڈیم بنانے کی کوشش کی وجہ سے پورا گاؤں زیر آب آ گیا تھا۔ بعد میں اس گاؤں کو دوبارہ آباد کرکے آباد کیا گیا جسے لاول نمبر 1 گاؤں کہا جاتا ہے.
لاول گاؤں کے لوگوں کے مطابق یہ کتوں اور بندروں کی یہ لڑائی ستمبر کے مہینے میں شروع ہوئی جب دو بندر یہاں آئے۔ بندروں کے آنے کے بعد گاؤں میں عجیب وغریب واقعات دیکھنے کو ملے.
یہ بندر کتے کے بچوں کو اٹھا کر درختوں یا اونچے گھروں تک لے جاتے تھے۔ پہلے تو گاؤں والوں کو زیادہ سمجھ نہیں آئی۔ لیکن واقعات میں آئے روز اضافہ ہوتا رہا۔ جس نے لوگوں میں خوف وہراس پھیلا دیا.
گاؤں والوں نے بتایا کہ آخرکار انہوں نے میڈیا کا سہارا لیا اور میڈیا میں تشہیر اور بحث کے بعد فوری کارروائی کی گئی۔ ارسٹ ڈیپارٹمنٹ نے بندروں کو پکڑنے کے لیے ناگپور میں اپنی ٹیم سے رابطہ کیا اور انہیں بلایا گیا.
اس کے بعد 19 دسمبر کو ناگپور کی ٹیم نے جال بچھا کر بندروں کو پکڑا۔ اس مقصد کیلئے ایک کتے کو پنجرے میں رکھا گیا تھا۔ اس کے بعد انھیں جنگل میں ان کے آبائی مسکن میں چھوڑ دیا گیا.
فاریسٹ حکام نے بندروں کی جانب سے کتوں کے بچوں کو اٹھانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ کتے کے بالوں میں چھوٹی چھوٹی جوئیں اور پسو ہوتے ہیں جنھیں بندر انہیں کھاتے ہیں، اسی لئے وہ کتے کے بچوں کو اٹھاتے ہیں تاکہ یہ کیڑے مکوڑے کھا سکیں.
ان کا کہنا تھا چونکہ بڑے کتے آسانی سے بندروں کی گرفت میں نہیں آسکتے لیکن ان کے بچے آسانی سے پکڑے جاتے ہیں اور خود کو بچا بھی نہیں سکتے۔ جوئیں، پسو، بندر کھانے کے بعد کتے کے بچوں کو درختوں یا گھروں کی چھتوں پر چھوڑ دیتے ہیں، جہاں دو تین دن تک خوراک یا پانی کی کمی سے کتے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ کتے کے بچے اتنی اونچائی سے نیچے نہیں آسکتے اور کچھ کتے نیچے اترنے کی کوشش میں مر گئے ہوں گے