نمیرہ محسن دسمبر 2021
کیا ضروری ہے کہ میں ہی جلوں ہر بار
تیر تیرے بھی جگر کو چیرے گا اب کی بار
بچھڑ نے کا دھڑکا کیوں ہو مجھ کو ہی ہر روز
کیا خوب کہ یہ نا گہاں ہو لاحق تجھ کو اب کی بار
میں نے کیا کیا نہ کیا تیری تسلی کے لیے
کائنات تم کو منانی پڑے میرے لیے اب کی بار
تیرے گلشن کی آبیاری کو خون جگر میں نے دیا
فردوس بریں نہ رسا ہو تیری صدا اب کی بار