Martyrdom Day of Major Shabir Sharif Shaheed 222

میجر شبیر شریف شہید کا یوم شہادت (6 دسمبر 1971)

پاکستانی فوج کے نامور سپوت میجر شبیر شریف نشان حیدر 3 دسمبر 1971ء کو سلیمانکی سیکٹر میں فرنٹیر فورس رجمنٹ کی ایک کمپنی کی قیادت کررہے تھے۔ 5 اور6 دسمبر کی درمیانی شب میجر شبیر شریف نے آسام رجمنٹ کے کمپنی کمانڈر کو ہلاک کرکے اہم دستاویزات پر قبضہ کرلیا۔ 6 دسمبر کو دشمن نے ایک خوفناک جوابی حملہ کیا۔ اس حملے میں میجر شبیر شریف جو مسلسل دشمن پر فائرنگ کررہے تھے‘ شہید ہوگئے۔ حکومت پاکستان نے انہیں ان کی اعلیٰ عسکری خدمات پر نشان حیدر کا اعزاز عطا کیا۔ میجر شبیر شریف لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
میجر شبیر شریف شہید کا نشان حیدر کا اعزاز 3 فروری 1977ء کو ایوان صدر اسلام آباد میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب میں ان کی بیوہ نے حاصل کیا۔
سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے بھائی شبیر شریف لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں مدفون ہیں لیکن شبیر شریف کو میانی صاحب قبرستان میں دفن کرنے کی وجہ کیا تھی ؟،یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ جسے جان کر آپ کے دل میں بھی شہید شبیر شریف کی قدر مزید بڑھ جائے گی۔
1971ء4 کی جنگ میں جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف کے جسد خاکی کو لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں دفن کیا گیا، جو شاید اس طرح کی واحد مثال ہے کیونکہ شہید کے ایک دوست کی آخرت سنوارنے کی وصیت خود شبیر شہید نے کی تھی۔
اِن کے دوست تنویر احمد خاں نے عین عالم شباب میں خود کشی کر لی تھی جس کا میجر شبیر شریف کو بہت رنج تھا۔ اس لئے انہوں نے ایک عالم سے فتویٰ لیا کہ میرے مرحوم دوست تنویر کی بخشش کیسے ہو سکتی ہے۔ عالم نے کہا کہ اگر اس کی قبر کے ساتھ کوئی شہید دفن ہو جائے تو تنویر کی بخشش بھی ہو جائے گی۔ شبیر شریف اپنی زندگی میں ہی والدہ محترمہ کو ساتھ لے کر میانی صاحب قبرستان گئے اور انہیں اپنے دوست تنویر احمد خان کی قبر دکھائی اور خواہش ظاہر کی کہ اگرمیں شہید ہو جاؤں تو مجھے اس قبر کے ساتھ دفن کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں