240

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے متعلق بیان حلفی کیس میں سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں حیران کن بیان دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اخبار کو کوئی بیان حلفی نہیں دیا، ان کا بیان سربمہر تھا جو پتہ نہیں کیسے افشا ہوگیا.

(سٹاف رپورٹ،تازہ اخبار،پاک نیوز پوائنٹ )

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے بیان حلفی پر توہین عدالت کے کیس کی سماعت کی۔ سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم ہائی کورٹ میں پیش ہوئے اخبار کے مالک نے شوکاز نوٹس پر ہائی کورٹ میں جواب جمع کراتے ہوئے کہا کہ جہاں تک متعلقہ خبر کی بات ہے، میں اپنے ایڈیٹر کی بات سے متفق ہوں، ایڈیٹر نے خبر کی اشاعت سے قبل بتایا کہ وہ مطمئن ہیں کہ فریقین کا موقف معلوم کیا گیا ہے، استدعا ہے کہ توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے.
ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ توہین عدالت سے متعلق اہم معیار ہم نے فردوس عاشق اعوان کیس میں طے کر دیے ، پچھلی سماعت پر بھی کہا تھا کہ یہ ہمارا بھی احتساب ہے ، آزادی اظہار رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ ڈیوٹیز بھی ہیں.
عدالت نے رانا شمیم کو پانچ روز میں شوکاز نوٹس پر جواب جمع کرانے کا حکم دیا، تو رانا شمیم نے بارہ دسمبر کے بعد کا وقت دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ابھی وہ بیان حلفی بند ہے جسے میں نے خود بھی نہیں دیکھا۔ عدالت نے حیرت کا اظہار کیا کہ کیا آپ نے اپنا بیان حلفی نہیں دیکھا؟۔ جس پر رانا شمیم نے کہا کہ جو بیان حلفی اس عدالت میں جمع ہوا ہے وہ نہیں دیکھا.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں