Maryam Mukhtar, Pakistan's first female martyred fighter pilot officer. 265

مریم شہید کو لاکھوں سلیوٹ

(سٹاف رپورٹ ،تازہ اخبار،پاک نیوز پوائنٹ )
18 مئی 1992 پاکستان کی پہلی خاتون شہید فائٹر پائلٹ آفیسر مریم مختار کا یوم پیدائش ہے۔
24 نومبر 2015 پاکستان کی پہلی خاتون شہید فائٹر پائلٹ آفیسر مریم مختار کا یوم شہادت تھا ،مریم مختیار 18 مئی 1992 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔
شہادت کا مرتبہ پا کر فلائنگ آفیسر مریم مختیار کو پاکستان کی پہلی خاتون شہید پائلٹ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوگیا ہے
واضح رہے کہ مریم مختیار کا شمار لڑاکا طیارے کی ان پانچ خواتین پائلٹس میں ہوتا تھا جنہیں محاذ جنگ تک جانے کی اجازت تھی۔
عائشہ فاروق کے بعد مریم دوسری پاکستانی فائٹر پائلٹ تھیں۔
مریم مختار نے 6 مئی 2011ء میں پاکستان ائر فورس میں شمولیت اختیارکی اور 24 ستمبر 2014ء کو ائر فورس سے گریجویشن مکمل کی۔مریم مختیار 132 ویں جی ڈی پائلٹ کورس میں شریک تھیں ۔
24 نومبر 2015ء کی صبح مریم اپنے انسٹرکٹر، ثاقب عباسی کے ساتھ معمول کی مشق پر روانہ ہوئیں۔ جب وہ ضلع میانوالی کے گاؤں کندیاں کی فضاؤں میں پرواز کررہے تھے، تو اچانک انجن میں آگ لگ گئی اور وہ دھڑا دھڑ جلنے لگا۔ اس سنگین صورت حال میں ضروری ہوتا ہے کہ پائلٹ جہاز سے فوراً باہر چھلانگ لگادے۔ تبھی اس کی جان بچ سکتی ہے۔ مگر مریم شہید اور ثاقب عباسی کے ضمیر نے فوراً چھلانگ لگانا گوارا نہ کیا۔
دراصل اس وقت ان کا طیارہ آبادی کے اوپر اڑ رہا تھا۔ اس کے پرے کھیت واقع تھے۔ دونوں بہادر پائلٹوں نے فیصلہ کیا کہ چھلانگ لگانے کا فیصلہ چند لمحوں کے لیے ملتوی کردیا جائے تاکہ طیارہ آبادی کے بجائے کھیتوں کے اوپر پہنچ جائے ۔ وہ اپنے ہم وطنوں کو ہر قسم کے جانی و مالی نقصان سے بچانا چاہتے تھے۔ مگر یہی چند قیمتی لمحے مریم کی شہادت کا سبب بن گئے۔
پاک وطن کی اس دلیر بیٹی نے جان کی قربانی دے کر دفاع پاکستان پر مامور ہر مرد و عورت کا سر فخر سے بلند کردیا۔ پاک افواج میں شامل ہر جوان کی ذمے داری ہے کہ اگر ملک و قوم کا تحفظ کرتے ہوئے جان دینی پڑے ،تو وہ یہ عظیم ترین قربانی دینے سے ہرگز پرہیز نہ کرے۔ مریم شہید نے اپنی ڈیوٹی نہایت خوبی سے ادا کی اور اہل وطن کی زندگیاں بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کردی۔
جب محو پرواز طیارے میں معمولی سی آگ بھی لگے، تو وہ انتہائی تیز ہوا کے سبب چند سیکنڈ میں پھیل کر پورے جہاز کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ اسی لیے دیر سے چھلانگ کے سبب دونوں پائلٹ دھوئیں اور آگ کی لپیٹ میں آگئے۔ خطرناک صورتحال نے ثاقب عباسی کو زخمی کردیا، تاہم وہ مریم مختار کی جان لے کر ہی ٹلی۔ زبردست شجاعت اور احساس ذمے داری دکھانے پر شہید مریم کو بعداز مرگ تمغہ بسالت سے نوازا گیا.
مریم کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپ دوران ڈیوٹی شہید ہونے والی پاک فضائیہ کی پہلی فائٹر پائلٹ ہیں.مہرین جبار وطن عزیز کی نامور ڈرامہ ڈائریکٹر اور پروڈیوسر ہیں۔ کچھ عرصہ قبل انہیں خیال آیا کہ مریم مختار شہید کی زندگی پر ٹیلی فلم بناکر ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا جائے۔ چناں چہ انہوں نے ممتاز ادیبہ، عمیرہ احمد سے سکرپٹ لکھوایا پھر سرمد کھوسٹ نے ٹیلی فلم کی ہدایات دیں۔’’ایک تھی مریم‘‘ نامی اس ٹیلی فلم میں منفرد اداکار، صنم بلوچ نے مریم کا کردار نہایت خوبصورتی و چابک دستی سے ادا کیا ہے۔
مریم مختیار صرف 22 سال کی تھی جب انہوں نے جام شہادت نوش کیا، آپ کو حکومت پاکستان کی طرف سے بعد از شہادت تمغہ بسالت سے نوازا گیا ۔
مریم مختیار فٹ بال کی عظیم کھلاڑی تھی،انہوں سے2007 میں نیشنل فٹبال چیمپین شپ میں بلوچستان کی نمائندگی کی، وہ ایک پر اعتماد اور کرشماتی خاتون تھی.آپ اپنی ماں کی عظیم بیٹی ہیں ، آپ نے اپنی دن دگنی محنت سے ایک عظیم خاتون فائٹر پائلٹ بننے کا اعزاز حاصل کیا، آپ کے والد بھی پاکستان آرمی سے تعلق رکھتے ہیں، آپ کی شہادت پے پوری دُنیا میں ہر آنکھ اشکبار تھی ، آپ کی کچھ عرصہ بعد شادی تھی۔
ہم آج کے دن آپ کو پوری قوم کی طرف سے خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں