یاد رفتگان،حکیم محمد سعید کی زندگی کا مشن ادھورا ہی رہ گیا 62

یاد رفتگان،حکیم محمد سعید کی زندگی کا مشن ادھورا ہی رہ گیا

کالم نگار/اعجاز احمد طاہر اعوان،پی این پی نیوز ایچ ڈی

حکیم محمد سعید کو 17 اکتوبر 1998 کو اسی شہر قائد میں ایک حملے میں ان کے ساتھیوں سمیت قتل کر دیا گیا، ان کے قتل کے سیاسی محرکات آج تک منظر عام پر نہ آ سکے؟ اور نہ ہی انکے قاتلوں کو کسی قسم کی عبرت ناک سزا اور نشان عبرت ہی بنایا جا سکا، حکیم محمد سعید کے قتل کے اصل۔محرکات کو بے نقاب کرنے کے لئے اب تک وہ سازش ایک سوالیہ نشان ہی بن کر رہ گئی ہے؟ حکیم محمد سعید شہید کے حوالے سے انکی زندگی کے حالات ہر انتہائی مختصر نظر ڈالتے ہیں۔ حکیم محمد سعید نے عربی، فارسی، اردو اور انگریزی کی اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1938 میں صرف 18 سال۔کی۔عمر میں دہلی یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ اور 1948 میں اپنے خاندانی ادارے “”ہمدرد وقف لیباٹریز”” سے منسلک ہوئے۔ حکیم محمد سعید نے 1948 میں طب اور دوا سازی کے اپنے ادارے “”ہمدرد پاکستان “” کی بنیاد رکھی، اور 23 اکتوبر 1969 میں حیم۔محمد شریف کا ادارہ “”ہمدرد پاکستان “” باقاعدہ طور پر “”ہمدرد فاونڈیشن پاکستان “” میں ڈھل گیا۔

حکیم محمد سعید اردو اور انگریزی کی دو سو سے زائد کتابوں کے مصنف اور بچوں کے مقبول رسالے “”نونہال”” کے بانی تھے۔ وہ تعلیم، سائنس، اور ثقافت سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے “”یونیسیکو”” کے زیر انتظام چلنے والے ماہانہ میگزین “”پیامی”” کے مدیر بھی ریے۔
حکیم محمد سعید 19 جولائی 1993 کو گورنر سندھ مقرر کیا گیا۔ اور وہن23 جنوری 1994 تک اس منصب پر فائز ریے۔ حکومت پاکستان نے انہیں 1966 میں “”ستارہ امتیاز”” اور بعد از موت “”نشان امتیاز”” کے اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ حکیم محمد سعید کو 17 اکتوبر 1998 کو ان کے دیگر ملازمین سمیت کراچی کے جنوبی علاقہ آرام باغ میں “”ہمدرد طب”” کے باہر صبح سویرے ایک حملے میں 70 سال کی عمر میں قتل کر دیا گیا۔ مگر صد افسوس کہ حکیم محمد سعید کے قتل کے اصل محرکات، اور سیاسی سازش کو منظر عام۔پر نہیں لایا جا سکا، اور انکی زندگی کا بنیادی مشن بھی ادھورا ہی رہ گیا۔ اور نہ ہی ان کے قتل میں ملوث ملزمان “”نشان عبرت”” کے انجام تک ہی پہنچ سکے، یہ سوال ہم سب کے ذہنوں کے اندر آج بھی گردش کر رہا ہے اور کرتا ہی رہے گا؟ حکیم محمد سعید نہ صرف پاکستان کا قیمتی اثاثہ تھے بلکہ پوری دن میں ایک منفرد شخصیت کا درجہ بھی رکھتے تھے۔ مقام افسوس کے ساتھ اپنی اس تحریر کا آخری فقرہ یہی ہے کہ حکیم محمد سعید کو آج کس جرم کی پاداش میں قتل کیا گیا۔ ان کے قاتلوں کو کیا زمین نگل گئی،؟ اصل قاتلوں میں ملوث اصل مجرموں کو آج تک انصاف کے کہٹھرے میں نہیں لایا جا سکا۔۔۔! اور نہ ہی حکیم محمد سعید کے خاندان والوں کو آج تک انصاف ہی مل سکا ہے؟ مگر اس بات کا قوی یقین اب بھی ہے کہ وہ اگلے جہاں میں ضرور اپنا انصاف حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گئے۔۔۔اللہ کی لاٹھی بڑی ہی بے آواز ہوتی ہے۔ اللہ پاک حکیم محمد سعید کی روح کو کروڑ کروٹ جنت الفردوس میں اعلی مقام میں رکھے۔۔۔ آمین ثم آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں