مجوزہ آئینی ترمیمی،سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں آئینی بنچز قائم ہونگے 70

مجوزہ آئینی ترمیمی،سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں آئینی بنچز قائم ہونگے

سٹاف رپورٹ،پی این پی نیوز ایچ ڈی

متن کے مطابق سوموٹو، اوریجنل جورسڈکشن کی سماعت اور فیصلہ“آئینی ڈویژن” کا 3 رکنی بینچ کرےگا، صدارتی ریفرنسز کی سماعت اور فیصلہ بھی “آئینی ڈویژن” کا 3 رکنی بینچ کرےگا، آئینی اپیلوں کی سماعت اور فیصلہ آئینی ڈویژن کا 3 رکنی بینچ کرےگا۔

حکومتی مسودے کے متن کے مطابق آئینی ڈویژن سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین جج تشکیل دیں گے، سپریم کورٹ میں آئینی ڈویژن کے دائرہ اختیار میں زیرالتوا کیسز اور نظرثانی درخواستیں منتقل ہوں گی۔
مسودے میں چیئرمین جوائنٹ چیفس، سروسزچیفس کی دوبارہ تقرری اور توسیع کے قوانین کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔ اس کے لیے آئین میں نئے آٹھویں شیڈول کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ آرٹیکل 243میں نئی شق 5 کا اضافہ تجویز ہے جس میں ترمیم کے بغیر ان قوانین میں ردوبدل نہیں ہوسکےگا۔

متن کے مطابق ہائی کورٹ کو سوموٹو نوٹس لینےکا اختیار نہیں ہوگا، آرٹیکل 175 اے، جوڈیشل کمیشن کے موجودہ ارکان برقرار رکھے گئے ہیں،4 ارکان پارلیمنٹ شامل کیے جائیں گے، کمیشن کے ایک تہائی ارکان چیئرپرسن کو تحریری طور پر اجلاس بلانےکی استدعا کرسکتے ہیں۔ چیئرپرسن 15 روز میں اجلاس بلانےکا پابند ہوگا، اجلاس نہ بلانے پر سیکرٹری کو 7 روز میں اجلاس بلانےکا اختیار ہوگا۔
متن کے مطابق آرٹیکل 179 میں ترمیم کی جائے گی، چیف جسٹس کی مدت زیادہ سے زیادہ 3 سال ہوگی، چیف جسٹس کی عمر 65 برس سےکم بھی ہوگی تو ریٹائر ہو جائیں گے، آرٹیکل 63 میں ترمیم ہوگی اور دہری شہریت کا حامل الیکشن لڑنےکے لیے اہل قرار پائےگا، منتخب ہونے پر 90 روز میں غیر ملکی شہریت ترک کرنے کی پابندی ہوگی، آرٹیکل 63 اے میں ترمیم ہوگی، منحرف رکن کا ووٹ شمار ہو گا۔
حکومتی مسودے کے متن کے مطابق آرٹیکل 48 میں سے وزیر اور وزیرمملکت کے الفاظ حذف کیے جائیں۔ صرف کابینہ یا وزیراعظم کی صدر کو بھجوائی گئی سمری کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیاجا سکےگا۔ آرٹیکل 81 میں ترمیم سے سپریم جوڈیشل کونسل اور انتخابات کے لیے فنڈز لازمی اخراجات میں شامل ہوں گے۔ آرٹیکل 111 میں ترمیم سے صوبائی مشیروں کو بھی اسمبلی میں خطاب کا حق دیا جائےگا۔

متن کے مطابق آرٹیکل184 (3) کے تحت سوموٹو یا ابتدائی سماعت کے مقدمات میں سپریم کورٹ صرف درخواست میں کی گئی استدعا کی حد تک فیصلہ جاری کر سکےگی۔ آرٹیکل 186 اے میں ترمیم سے سپریم کورٹ مقدمہ،اپیل کسی اور ہائی کورٹ کو منتقل کرنے کی مجاز ہوگی۔ سپریم کورٹ مقدمہ،اپیل خود کو بھی منتقل کرنےکی بھی مجاز ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں