اعجاز احمد طاہر اعوان 146

جشن آزادی پاکستان

کالم نگار :اعجاز احمد طاہر اعوان ، پی این پی نیوز ایچ ڈی

سال کا ماہ اگست کا مہینہ ہر سال جشن آزادی کے حوالے سے بڑی اہمیت کا حامل ہے، اس سال بھی اگست کی آمد امد ہے، اور ہم۔اس ماہ بھی اپنی آزادی کے نامکمل اور ادھورے خواب کی خوشی کا تہوار منانے کی تیاریوں کی طرف رواں دواں ہیں، اور ایک بار پھر 14 اگست کو پرامن سیاسی اور جمہوری جدوجہد کے ذریعے نامکمل مشن کو مکمل کرنے کے خواب کو دیکھ رہے ہیں۔ ہر سال جشن آزادی کی ملکی اور بیرون ممالک میں مقیم اوورسز پاکستانیوں اس فن کی مناسبت سے تقریبات کا خصوصی اہتمام بھی کرتے ہیں۔ اور تقریبات کا آغاز یکم اگست سے ہی شروع ہو جاتا ہے۔ مگر ہر سال یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ ہم ہر سال پاکستان کا جشن آزادی 14 اگست اور ہندوستان میں یہی آزادی کا تہوار 15 اگست کو کیوں مناتے ہیں جبکہ دونوں ملکوں کے باشندوں نے ایک ہی دن 14 اگست کو آزادی کی نعمت کو حاصل کیا۔ تو پھر یہ تاریخی دن دو الگ الگ دنوں میں کیوں تقسیم ہے، یہ بھی ایک سوالیہ نشان بنا ہوا ہے کہ پاکستان کو آزادی کی نعمت حاصل کئے ہوئے 77 سال سے بھی زائد کا طویل عرصہ ہونے لگا ہے۔ از طویل سفر کے دوران ہم اپنی تاریخ کے کتنے ہی گوڈوں اور اور سنگین حقائق سے ناواقف ہو کر ہم ملی جوش و جذبے سے سرشار ہو کر اور پورے عقیدت و احترام کے جذبے کے ساتھ منانے کا خصوصی اہتمام بھی کرتے ہیں۔ اس دن کی مناسبت سے ہم 14 اگست کے دن اپنے اپنے گھروں کی چھتوں ، گلی محلوں، سرکاری و غیر سرکاری عمارتوں پر چراغاں اور قومی سبز ہلالی پرچم بھی لہراتے ہیں۔ پاکستا جو 14 اگست کو ہندوستان کے ساتھ ہی آزاد ہوا مگر باعث حیران کن بات یہ بھی ہے کہ ہندوستان کے اندر یہ تاریخی دن 14 اگست کی بجائے ہر سال 15 اگست کو ہی کیوں منایا جاتا ہے؟ اور ہر سال یہ شامل بھی اٹھتا ہے کہ دونوں ممالک کی حکومتیں اور عوام یہ دن الگ الگ دو دنوں میں کیوں مناتے ہیں؟ دونوں ملکوں کی آزادی ایک ہی دن اور ایک ہی ساتھ ہوئی؟ دوسری طرف یہ بھی سوال ہمارے ذہنوں کے اندر شدت کے ساتھ ابھرتا ہے کہ پاکستان رمضان مبارک کی 27ویں شب کو آزاد ہوا، اور جس دن پاکستان آزادی کی نعمت سے جھگڑا اس دن جمعہ الوداع کا مبارک دن دن تھا۔ اس دن 14 اگست 1947 کی تاریخ تھی؟ اور ہم اپنے ساتھ آزاد ہونے والے ملک ملک سے “”ایک دن بڑے”” ہیں۔ جب 14 اگست 1947 کی “”تقویم”” پر نظر ڈالتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس دن تو جمعرات تھی اور ہجری تاریخ بھی 27 نہیں بلکہ 26 رمضان تھی؟ پھر اگر اس وقت کے سب سے پہلے “”پاکستان ڈاک ٹکٹ “” جو پاکستان کی آزادی کے 11 ماہ بعد 9 جولائی 1948 کو جاری ہوئے تھے، ان جاری ہونے والے ڈاک ٹکٹوں پر واضع طور پر پاکستان کا یوم آزادی 15 اگست 1947 طبع ہوا ہے۔ ان باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حقائق اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ جشن آزادی پاکستان کی آزادی کی پہلی سالگرہ 14 اگست 1948 کو کیوں منائی گئی؟ یہاں آ کر ایک بار ذہن پھر الجھن اور وسوسے کا شکار کیوں ہو جاتا ہے؟ کہ پاکستان کب آزاد ہوا؟ 14 اگست 1947 کو یا پھر 15 اگست 1947 کو؟ اگر ہم 14 اگست 1947 کو ہی آزاد ہوئے تو آزادی کے گیارہ ماہ کے بعد طبع ہونے والے پاکستان کے پہلے ڈاک ٹکٹوں پر “”یوم آزادی “” کی تاریخ 15 اگست 1947 کیوں تحریر کی گئی اور پاکستان 15 اگست 1947 کو آزاد ہوا تو ہم نے آزادی کی پہلی سالگرہ 14 اگست 1848 کو کیوں منائی؟ اور آج تک پھر آزادی کی سالگرہ کا یہ تہوار 15 اگست کی بجائے 14 اگست کو ہی کیوں مناتے چلے آ رہے ہیں؟ اور گزشتہ 77 سالوں سے زائد کا طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی یہ دن اسی تاریخ کو کیوں مناتے چلے آ رہے ہیں؟ پاکستان کا قومی پرچم سبز اور سفید دو حصوں میں منقسم ہے۔ پرچم کے رند دراصل شکنی بھی ملک کے نظریے، اور وہاں پر رہنے والوں کی نمائندگی کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔ جیسے پاکستان کے پرچم میں سبز رنگ اور یہاں بسنے والے مسلمانوں کے بارے میں ہے جبکہ سفید رنگ بتاتا ہے، کہ ملک کے اندر دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے بھی امن اور آشتی کے ساتھ اس پاکستان کے اندر رہ رہے ہیں، اللہ تعالی سے اس ماہ اگر کے حوالے سے یہ دلی دعا بھی ہے کہ اللہ پاک اس آزادی کی نعمت کو قائم و دائم رکھے اور ہم سب کو اپنی آزادی کی قدر بھی سچے اور ملی جذبے سے سرشار ہو کر کرنی چاہئے، ہم سب کو ان ملکوں کی طرف ایک بار ضرور نظر ڈالیں چاہئے جو سیک طویل عرصہ سے اپنی حقیقی آزادی کے حصول کی جنگ لڑ رہے ہیں جن میں فلسطین، کشمیری کے عوام اور بنگلہ دیش، ہم۔نے اگر اپنی آزادی کی صدا دل کے ساتھ قدر نہ کی تو اس بات کا شدید خطرہ لاحق بھی ہے کہ (خدا نخواستہ) ہم اس آزاد ماحول اور آزادی سے ہی محروم نہ ہو جائیں یہ بھی سچی بات ہے کہ ہم نے اس آزادی کی قدر آج تک نہیں کی۔ ہر سال تو یہ آزادی کا دن پورے جوش اور ولولے کے ساتھ ضرور مناتے ہیں مگر اس دن کے بعد ہم چادر تان کر خواب غفلت کی نیند کے مزے ہی لیتے ہیں، پاکستان کو مظبوط اور مستحکم ملک اور پاکدتان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے آپ کے اختلافات، اور نفرتیں کو بھی جڑ سے ختم کرنا ہو گا، اور ملک کی بقاء و سالمیت کے تقاضوں پر عملی طور پر اقدامات کرنے ہوں گئے جو ملک اپنی آزادی کی قدر نہیں کرتے وہ بیت ہی جلد صفحہء ہستی سے بھی مٹ جایا کرتی ہیں۔ اللہ وہ دن کبھی ہماری زندگیوں میں نہ لے کر آئے۔۔۔پاکستان زندہ باد۔!
آمین ثم آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں