رک جاو نہ جاو
ابھی ہم کو رونا ہے
آنسو سب سنبھالے ہیں
دکھوں کی گود ڈالے ہیں
ہماری آنکھ بنجر ہے
اور تمہیں دور دیس جانا ہے
ہم نے سنا ہے
وہاں کی برف بڑی ظالم ہے
دلوں میں اترتی ہے
اپنا دل دیتے جاو دوست
ہم سینے سے لگا لیں گے
پر تمہارے پیارے سے دل کو
برف ہونے سے بچا لیں گے
ہم نے سنا ہے
وہاں کے رہنے والے
بڑے کٹھور ہوتے ہیں
محبت چھوڑ دیتے ہیں
دلوں کو توڑ دیتے ہیں
ان کی رگوں میں
دنیا رقص کرتی ہے
ان کے لبوں پر کانٹے کھلتے ہیں
وہ رشتے توڑ دیتے ہیں
کچھ دن تم جو رک جاو
سینہ چاک کر کے ہم
زخموں کو دکھائیں گے
اور پھر روتے جائیں گے
اپنی بنجر آنکھوں میں
پھیلے دشت کو یارا!
اشکوں سے بھگو لیں گے
نمیرہ محسن
جون 2024
171