سنو ہمدم
وقت رخصت آ چکا
جنت کے قافلے
اپنی گھنٹیاں
ہلا رہے ہیں
اس بدن کی گھٹن
یہ سارا درد
دھوئیں کی صورت
تمہارے گرد پھیلا ہے
آو میری جان
گلے لگ کر رو لیں
اک آنسو مل کر بنائیں
بہت دریا کیا کریں گے؟
اس جہاں کی درد بھری
سسکتی کہانیوں میں
ہماری کہانی
کہیں دبی رہ جائے گی
آو میرے سینے سے لپٹ کر
اک آخری آنسو بہا لو
میں دنیا کو سناؤں گی
تمہاری ہمت کے قصے
کہ تم
آخری دم تک لڑے تھے
تمہارے نغمے لکھوں گی
تمہاری غم بھری داستاں
آسمانوں پر لکھ آوں گی
کیا کہا!
دیوانی ہوں میں؟
شاید ایسا ہی ہو
مگر مجھے پتا ہے
میرا خالق سب سے محبت کرتا ہے
شدید محبت
ایسی جو جنت میں بھی اسی کی ہو گی
وہ مجھے آسمانوں کے
صفحوں تک
رسائی دے گا
اےہمدم!
میرے محبوب
تیری کہانی
وہ مجھے
کہکشاں پر
اپنے آسماں پر
لکھنے دے گا
وہ جنہوں نے تجھے
سر جھکا کر دیکھا
سورج سی دمکتی
تیری کتھا کو
سر اٹھا کر
پڑھتے ہوں گے
اور فر شتے
ان سب پر ہنستے ہوں گے
نمیرہ محسن
جنوری 2024
285