میری آواز،کیا عافیہ صدیقی کی رہائی ممکن ہے 170

میری آواز،کیا عافیہ صدیقی کی رہائی ممکن ہے

کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان،(تازہ ترین اخبار، پی این پی نیوز ایچ ڈی)

عافیہ صدیقی اس وقت امریکی ریاست ٹیکساس کی ایک وفاقی جیل میں 86 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ انہیں سال 2010 میں نیویارک کی وفاقی عدالت نے امریکی شہریوں کو قتل کرنے کی کوشش سمیت سات دیگر الزامات کی پاداش میں سزا سنائی گئی تھی۔ عافیہ صدیقی پر الزام تھا کہ انہوں نے سال 2008 میں افغانستان کے صوبہ غزلی میں افغان پولیس کے ایک کمپاونڈ میں ایک امریکی فوجی افسر کی رائفل اٹھائی اور امریکی فوجیوں سمیت ایف بی آئی اہل کاروں پر فائرنگ جو اس وقت عافیہ صدیقی کے “” القاعدہ “” سے مبینہ روابط کے بارے میں تفتیش کر رہے تھے۔

عافیہ صدیقی پاکستانی نیورو سائنٹسٹ ہیں جنہوں نے امریکہ کے ممتاز تعلیمی اداروں برنیڈیز یونیورسٹی اور میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں اپنی تعلیم کو مکمل کیا۔ عافیہ صدیقی سال 1991 سے جولائی 2002 تک امریکہ میں مقیم تھیں۔مزید رپورٹس کے مطابق سال 2003 میں عافیہ صدیقی کراچی میں اپنے تین کم سن بچوں کے ہمراہ پر اسرار طور پر لاپتہ ہو گئی۔ اس کے بعد انکی موجودگی کا انکشاف افغانستان میں بٹگرام کے امریکی فوجی اڈے میں ہوا تھا۔ 2008 میں افغانستان حکام نے عافیہ صدیقی کو حراست میں لیا۔ امریکی حکام کہا کہ انہیں ان کے قبضے سے ایسی دستاویزات ملی تھیں جن میں ڈرٹی بم بنانے کے بارے میں بات کی گئی تھی۔ اور اس میں امریکہ کے مختلف مقامات کی فہرست دی گئی تھی۔ جنہیں نشانہ بنایا جا سکتا تھا۔ عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے پاکستان کے اندر اور باہر انسانی حقوق کے کارکنوں نے بارہا آواز بلند کی گئی مگر اب تک کوئی مثبت کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ عافیہ صدیقی کی سگی بہن فوزیہ صدیقی اور ان کے خاندان کے دیگر افراد بھی عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے تحریک چلاتے آئے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا عافیہ صدیقی کی رہائی کے بارے حکومت پاکستان کی طرف سے کوئی اب تک سنجیدہ کوشش اور اقدامات کئے ہیں؟ انکی رہائی کا معاملہ کئی بار ہائی کورٹ بھی آیا۔ اور سپریم کورٹ بھی گیا۔ مگر دونوں اطراف سے ابھی تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آ سکا؟ اور عافیہ صدیقی کی سزا کے فیصلے کی کاپی یا پھر نقل ابھی تک حکومت وقت کو بھی نہیں دی گئی۔ اور 2011 سے لے کر آج تک عافیہ صدیقی کے کیس میں کوئی پیش رفت سامنے نہیں آ سکی۔ عافیہ صدیقی پاکستان کی بیٹی ہے آخر اس کی رہائی کے لئے موجودہ اور ماضی کی حکومتیں سنجیدہ کیوں نہیں ہیں؟ کیا اس کی رہائی کبھی ممکن ہو سکے گئی یہ ہے آج کا سوال انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور حکومت وقت کے لیے۔۔۔۔۔؟؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں