کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان،پی این پی نیوز ایچ ڈی
“” کرکٹ ورلڈ کپ 2023″”کے میچز بھارت میں زور و شور کے ساتھ جاری ہیں۔ جس میں 10 ممالک کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ کر کٹ دنیا کے برطانوی سامراج کے زیر تسلط رہنے والے صرف 16 ممالک میں کھیلی جاتی ہے۔ ان 16 ممالک میں سے 10 ممالک کی ٹیمیں ورلڈ کپ 2023 کھیلنے کی اہل قرار پائی ہیں۔ کرکٹ کا شور و غوغا صرف انہی ممالک میں سنائی دیتا ہے جہاں یہ کھیل کھیلا جاتا ہے۔ بقیہ دنیا میں دیگر کھیل جیسے کہ فٹ بال، بیڈمنٹن، ٹینس، باسکٹ بال، اور والی بال وغیرہ وغیرہ انتہائی شوق سے کھیلے جاتے ہیں۔ جب ان کے عالمی مقابلے ہوتے ہیں تو پوری دنیا میں انہی کے چرچے ہوتے ہیں۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ دنیا کے 196 ممالک میں سے صرف 16 ممالک میں ہی کرکٹ کو اتنی پذیرائی کیوں حاصل ہے؟ بطور خاص پاکستان ، بھارت ، سری لنکا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں اس کھیل کا “”بخار”” عروج پر کیوں ہوتا ہے؟
اگر دیکھا جائے تو کر کٹ کے کھیل کو اتنا عروج صرف برطانیہ کے زیر تسلط رہنے والے ممالک میں ہی ملا ہے۔ بنیادی طور پر یہ کھیل برطانیہ کے لارڈز کی پیداوار ہے۔ کیونکہ اس کھیل میں تن آسانیاں زیادہ تھیں، لہذا اس کھیل کو برطانوی لارڈز نے اختیار کر لیا۔ یہ کھیل اپنے لوازمات کے اعتبار سے دنیا کا “”مہنگا ترین”” کھیل ہے۔ چونکہ یہ کھیل برطانوی امراء ہی کھیلتے تھے لہذا اسکے مہنگے ہونے کا ان پر کوئی اثر نہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے دیگر بہت بڑے حصے میں اس کھیل کو مناسب پذیرائی حاصل نہ ہو سکی۔ دنیا میں اکثریت غریب اور مڈل کلاس کے لوگوں کی ہے۔ لہذا ان میں کھیل بھی وہی مقبول ہوتا ہے۔ جو مالی اعتبار سے آسانی سے ان کی دسترس میں آ سکے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد نے کرکٹ پر توجہ نہ دی۔ اس کھیل کی ایک بڑی خامی یہ بھی ہے کہ دیگر کھیلوں کی طرح اس میں ہار جیت کا فیصلہ جلدی نہیں ہوتا۔ جو شائقین کے صبر کو آزمائش میں ڈال دیتا ہے۔ اس مرتبہ بمشکل تمام پہلی بار کرکٹ کو “”اولمپنک کھیلوں “” میں صرف اس شرط پر شامل کیا جا رہا ہے کہ تمام میچز صرف 10 اور 20 اوورز پر ہی محیط ہوں گئے۔ مذکورہ بالا چند ممالک کے علاوہ کرکٹ کھیلنے والے بقیہ ممالک نے دیگر پاپولر کھیلوں کو بھی وہی اہمیت دے رکھی ہے۔ جو دنیا کی دیگر اقوام نے دی ہوئی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک پاکستان میں سامراج کی غلامانہ ذہنیت کے حامل حکمرانوں نے نہ صرف کرکٹ کو ہی پروموٹ کرنے ہر زور دے رکھا ہے بلکہ آج پاکستان میں کرکٹ کے کھیل کو “”ایلیٹ”” کلاس نئ اپنے لئے ایک منافع بخش تجارت بنا لیا ہے۔ حکمرانوں کی دیگر کھیلوں پر “”عدم توجہی”” سے ابھرتے ہوئے کھیل بھی زوال پذیر ہو چکے ہیں۔ مثلا” دنیا میں ہماری ہاکی کا ایک۔مقام تھا اور ہم اس میں اولمپک چمپین بھی رہے چکے ہیں، آج اس معیار پر نظر نہیں آتا۔
ہم نہیں چاہتے کہ۔کرکٹ پر سے توجہ ختم یا کم کر دی جائے؟ ہم۔چاہتے ہیں کہ 95 فیصد سے زائد غریب عوام۔کو ان کھیلوں کی سہولت بھی دی جائے۔ کہ جو نہ صرف سستے ہیں بلکہ کرکٹ کے مقابلے میں زیادہ صحت مندانہ ہیں۔