میری آواز
سندھ کی ثقافت کا رنگ اجرک اور سندھی ٹوپی، آخر سندھ کے عوام کی ترقی و خوشحالی کا سورج کب طلوع ہو گا؟؟؟
کالم/اعجاز احمد طاہر اعوان
سندھ کی تاریخ کے اوراق کو اگر پلٹ کر دیکھا جائے تو آج بھی اس سرزمین کی ثقافت کی اصل پہچان””اجرک”” اور “” سندھی ٹوپی”” میں موجود ہیں۔ سندھ ہمیشہ سے مختلف ریاستوں کے درمیان “”گیٹ وے”” کی حیثیت میں بھی رہا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر ثقافتوں کا رنگ بھی دیگر ثقافتوں میں سمایا جاتا رہا۔ اس کے علاوہ آج سندھ کی بڑی شناخت حضرت لال شہباز قلندر اور شاہ عبداللطیف بھٹائی نے روحانیت اور اپنی محبت کو اپنے منفرد شاعرانہ انداز میں بھی متعارف کرانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔ سندھ میں مختلف آبادیوں کی آمد اور قیام سے سندھی ثقافت کے رنگ اجاگر ہوئے ہیں۔ اس وقت سندھ کھ چپکے چپکے میں بزرگوں دین کے مزارات موجود ہیں۔ جو یہ یاد دلاتے ہیں کہ سندھ کی مٹی میں امن و آتشی اور امن و محبت کی خوشبو کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ سندھ کے بزرگوں دین کی آمد سے اور انکی مذہبی اور دینی تعلیمات سے خطہ کی ثقافت میں وسعت و تبدیلی پیدا کی۔ سندھ کا خطہ اس وقت مختلف ثقافتوں کا ایک گلدستہ بن چکا ہے۔ سندھ کے خطہ میں ہر دس کلومیٹر کے بعد ایک نئی صبان، ایک۔نئی ثقافت اور ایک نیا انداز ملتا ہے۔ یہ منفرد اندا؟ اور مقام۔پورے پاکستان میں صرف سندھ کو ہی حاصل ہوتا ہے ہے۔ جہاں تمام ہی مذاہب کے لوگ موجود ہیں۔
سندھ کے وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور وفاق کے سندھ سے بے اعتنائی کا شکوہ۔بھی شدت سے محسوس ہوتا ہے۔ سندھ کے عوام کو حصول تعلیم سے آراستہ کرنے میں ہمیشہ اس علاقے کے وڈیروں نے بڑا ہی منفی کردار ادا کیا ہے انہیں تعلیم کے زیور سے اس لیے آگے نہ بڑھنے دیا کہ یہ پڑھ لکھ کر وڈیروں کے سامنے اپنے حقوق کے لئے کھڑے نہ ہو جائیں۔ اور یہ سن پڑھ رہ کر جہالت کی زندگی گزارنے پر ہی مجبور رہیں۔ سند حکومت نے نئی نسل کے لئے تعلیمی بجٹ ہمیشہ ہی سے کم سے کم رکھا۔ تاکہ یہاں کے بچے تعلیم کی سہولتوں کی ہیں وہ سے محتاج ہی رہیں۔ اب یہ وقت کا تقاضا ہے کہ دیگر صوبوں کی طرح سندھ کے عوام کو بھی پڑھا لکھا بنانے پر بھرپور توجہ دی جائے اور سندھ کے غریب عوام۔کھ بچوں کو زیادہ سے زیادہ تعلیم اور ہنر مندی کی طرف راغب کیا جائے۔ جو اس وقت ایک اہم ضرورت محسوس ہونے لگی ہے۔ اور سندھ سے مکمل طور پر وڈیرے نظام کا خاتمہ اولین ۔کوشش کے ساتھ ہی ختم۔کر دیا جائے۔ سندھ کی ثقافت کو اب تعلیم یافتہ اور پڑھا لکھا سندھ بنانے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ سندھ کے عوام محنتی اور جفاکش ہیں اور اس خطہ کی ترقی اور خوشحالی کو اپنی جاگتی آنکھوں سے دیکھنے کے زندہ خواب کے بھی منتظر ہیں۔ مگر یہ سب کچھ کون کرے گا۔ سندھ کے عوام کی ترقی کی تقدیر کون بدلے گا کون اس خطہ کے عوام کے ساتھ انصاف کرے گا؟ کون اس سندھ کے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے میں ابھر کر سامنے آئے گا؟ کون اس علاقہ سے جہالت ختم۔کرے گا؟ کون اس سندھ سے غنڈہ گردی اور وڈیرہ نظام کا خاتمہ کرے گا؟ سندھ کے عوام کاiیہ خواب کب شرمندہ تعبیر ہو گا؟؟؟؟