my voice 166

میری آواز

میری آواز
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کی اہمیت !
کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مسلم دشمن استعماری قوتوں نے اسرائیل کو مسلم دنیا کے درمیان قائم کیا۔ مسلم دنیا کے درمیان اس ناسور کو قائم کرنے کا مقصد اس کے علاوہ اور کچھ نہی کہ مسلمان اور یہودیوں کے درمیان ایسے تنازعات پیدا کر دیئے جائیں کہ مسلم دنیا کی اکثریت اسرائیل کے ساتھ لڑتی رہے اور کبھی بھی معاشی اور حربی طور پر مضبوط نہ ہو سکے۔ اسرائیل کا قیام فلسطینیوں کی سر زمین چھین کر کیا جانا استعماری قوتوں کی بدترین بد نیتی تھی۔ استعماری ممالک کی یہ خواہش آج بھرپور طریقے سے نتائج دے رہی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو معلوم ہو گا کہ اسرائیل بزات خود نہ تو کوئی طاقت ہے اور نہ ہی فلسطینیوں اور دیگر مسلم ممالک کے مقابلے میں اپنا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ امریکہ اور برطانیہ کی ہی غیر مشروط حمایت اور ہر طرح کی حربی امداد سے ہی ممکن ہو رہا ہے۔ یہاں کئی مسلم ممالک کے ذاتی مفادات بھی ہیں جس کے تحت وہ فلسطین پر اپنا ہر طرح کا اثر و رسوخ قائم رکھنا چاہتے ہیں۔اقوام متحدہ کی جانب سے آزاد فلسطین کی قرار داد پر کلی طور پر عمل نہ ہو سکنا بھی اسی کشمکش کا شاخسانہ ہے جو الفتح ، حماس اور حزب اللہ کے درمیان اقتدار کی کشمکش کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ فلسطین میں امن و آشتی اور استحکام صرف اسی صورت میں قائم ہو سکتا ہے کہ مسلم ممالک اور فلسطین کے جہادی گروپ آپس میں مل کر آزاد فلسطین کی ریاست اور خطے میں امن کے قیام کی اپنی نیت و ارادوں پر دنیا کو قائل کریں اور فلسطین میں فلسطینیوں کی مرضی کے مطابق ایک جمہوری حکومت کے قیام کا بھی بندوبست کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں