ایم کیو ایم پاکستان اورنگی ٹاؤن کے زیر اہتمام گلشن بہار جرمن گراؤنڈ میں جلسہ عام کا انعقاد 132

ایم کیو ایم پاکستان اورنگی ٹاؤن کے زیر اہتمام گلشن بہار جرمن گراؤنڈ میں جلسہ عام کا انعقاد

سٹاف رپورٹ (تازہ اخبار ،پی این پی نیوز ایچ ڈی)

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اورنگی ٹاؤن کے زیر اہتمام گلشن بہار جرمن گراؤنڈ میں جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔ جلسہ عام میں کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی،سینئر ڈپٹی کنوینر ز،سید مصطفی کمال،ڈاکٹر فاروق ستار،نسرین جلیل،ڈپٹی کنوینر انیس احمد قائم خانی، خواجہ اظہار الحسن، عبدالوسیم و اراکین رابطہ کمیٹی،حق پرست سینیٹر ز سید فیصل سبزواری اور خالدہ اطیب نے شرکت کی۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہجرت پر اگر کوئی کتاب لکھی جائے تو اورنگی کی دہری ہجرت کے ذکر کے بغیر مکمل نہیں ہوگی اورنگی ٹاؤن دنیا کی سب سے بڑی کچی آبادی ہے اور یہ ہی اورنگی ٹاؤن آپ کو پاکستان کا راستہ دکھا ئے گا اور اگر یہاں درست مردم شماری ہو تو اورنگی ٹاؤن 30لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل ہے جو تیسرا بڑا شہر ہوگا پہلے ہندستان چھوڑا اس کے بعد بنگلہ دیش چھوڑا کیونکہ انکا عزم تھا کہ جہاں پاکستان ہوگا وہاں ہم ہونگے اور جو مشرقی پاکستان میں رہ گئے آج بھی وہ پاکستان کے ساتھ ہیں اورنگی ٹاؤن وہ شہر ہے جس نے ہمیں سکھایا کہ ظالموں کی آنکھ میں آنکھ ڈال کے کیسے بات کرنی ہے اگر آپ کو پاکستان کی قدر و قیمت معلوم کرنی ہو تو اورنگی سے پوچھیں اور یہ دوہری ہجرت کرنے والوں نے اس ملک کیلئے لاکھوں جانوں کا نظرانہ دیا اور انہوں نے وہ قرض اتارے ہیں جو ان ہر واجب بھی نہیں تھے پاکستان بنانے اور بچانے کیلئے انکا کردار وہ ہے جس پر پی ایچ ڈی بھی کیا جا سکتا ہے۔اس موقع پر سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفی کمال نے کہا کہ اورنگی ٹاؤن کے عوام آپ نے سب سے بڑا اجتماع کر کے ثابت کردیا کے آنے والا وقت ایم کیو ایم اورکراچی کا ہے آج کا اجتماع یہ ثابت کر رہا ہے کہ پاکستان اور کراچی کا مستقبل بہت تابناک ہے اس شہر میں پچھلے 75 سالوں میں جو کام ہوئے وہ ایک طرف اور فاروق ستار اور مصطفی کمال نے جو کام کئے وہ ایک طرف پلڑا ایم کیو ایم کا بھاری ہے،انہوں نے کہا کہ ہم نے اورنگی کیلئے بنارس کا پل بنایا کٹی پہاڑی سے اورنگی کیلئے راستہ نکالا شاہراہ قذافی کو ناردن بائی پاس سے ملایا سٹرکوں کا جال بچھایا اس ہی اورنگی میں منگو پیر کی پہاڑی کو چیر کے جرمن اسکول کے عقب تک پانی کی لائنیں بچھائیں ہمارے دور میں یہ شہر کراچی دنیا کے 12تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں شامل تھا گزشتہ 15سالوں میں یہ شہر دنیا کے 4بدترین شہروں میں شامل ہوگیا ہے،انکا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے تحت چلنے والا نظام اب مزید نہیں چل سکتا جو وسائل وفاق سے صوبوں کو ملے تھے وہ ضلعوں کو ملنے چاہئے تھے 18ویں ترمیم کے بعد وزراء اعلیٰ کے پاس لا محدود اختیارات آگئے ہیں 100 میں سے 56 روپے صوبوں کو چلے جاتے ہیں جبکہ 44روپے سے وفاق کا گزارہ نہیں ہو رہا اگر 22 ہزارارب ایمانداری سے خرچ ہوجاتے تو سندھ کو کئی مرتبہ دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا تھا لیکن آپ کے پیسوں سے دوبئی میں جاگیریں خریدی جا چکی ہیں ہمارا مطالبہ ہے جس طرح وزیر اعلیٰ کو وسائل دینا آئین میں لکھا ہوا ہے اس ہی طرح صوبائی مالیاتی کمیشن بھی بنایا جائے اور اضلاع کو بھی وسائل فراہم کئے جائیں اور ہم آئین میں لکھوانا چاہتے ہیں کہ جب تک لوکل گورمنٹ کے انتخابات نا ہو جائیں اس وقت تک قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات نا ہوں ہم اختیارات وزیر اعلی ٰ ہاؤس سے نکال کر اورنگی ٹاؤن تک منتقل کرنا چایتے ہیں۔ سید مصطفی کمال نے مزید کہا کہ7اپریل کو ایک کروڑ 30لاکھ پر کراچی کی آبادی کو محدود کیا گیا اور یہ ایم کیو ایم تھی جس کی کوششوں سے 73لاکھ افراد اضافہ ہوئے جس کے باعث قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی 3نشستوں میں اضافہ ہوا آئندہ کیلئے یہ ہونے جارہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو کراچی جیتنا ہوگا کراچی جیتے بغیر کوئی وزیر اعلیٰ نہیں بن سکتا۔اس موقع پر سید مصطفی کمال نے 20اکتوبر جمعہ کے روز فلسطین کے عوام سے اظہا ریکجہتی کیلئے ہونے والی ریلی میں تمام مکتبہ فکر کے لوگوں سے اپیل کی اس میں شریک ہوکر امت کے اتحاد کا اظہار کریں۔انکا کہنا تھا کہ یہ متحدہ قومی موومنٹ سہراب گوٹھ سے لیکر کیماڑی تک گھگر پھاٹک سے لیکر ملیر تک کے انسانوں پر مشتمل ہے ہر زبان رنگ نسل اور مذہب کی ایم کیو ایم ہے یہ وہ ایم کیو ایم ہے جس نے 750 نوجوانوں کو انکے گھر پہنچایا یہ وہ ایم کیو ایم نہیں جس کے کارکن کا راستہ شہداء قبرستان جاتا ہو۔اس موقع پر سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کوئی موبائل فون پاور بنک کے بغیر نہیں چل سکتا اس ہی طرح پاکستان بھی کراچی کے بغیر نہیں چل سکتا اور کراچی کا پاور بنک ایم کیو ایم ہے آج کا جلسہ صرف اورنگی ٹاؤن کا جلسہ ہے آج کے جلسے سے یہ نمونہ ریکارڈ ہو گیا ہے کہ اس ریکارڈ کو کوئی توڑ نہیں سکتا پاکستان کا مسئلہ نظریاتی سیاست سے ہی حل ہوگا اور اگر کوئی نظریاتی جماعت ہے تو وہ ایم کیو ایم پاکستان ہے اور یہاں جو لوگ موجود ہیں انہوں نے ایک نہیں دو ہجرتیں کی ہیں اور وہ اورنگی ٹاؤن کے عوام ہیں،انکا کہنا تھا کہ جب تک جاگیردارانہ اور سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ نہیں ہوتا مسائل حل نہیں ہوسکتے 3بڑی سیاسی جماعتیں بھی انہیں خاندانوں کی میراث ہیں۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ 11جنوری ہم سب جورے ور ایک ہوئے اور کامیابی کا سفر شروع ہوگیا 70لاکھ سے زیادہ آبادی کو بازیاب کرایا جس کے باعث قومی اسمبلی کی ایک نشست بڑھی اور وہ دن دور نہیں جب سندھ کے دیگر شہروں میں بھی صرف پتنگ ہی ہوگی اس جلسے کے توسط سے فلسطینی عوام سے مکمل یکجہتی کا اظہا ر کرتے ہیں،انکا مزید کہنا تھا کہ اختیارات پر پیپلز پارٹی قابض ہے 4ہزار ارب کا ٹیکس ہم دیں اور 40ارب کی خیرات ہمیں دی جاتی ہے اب فیصلہ کرنا ہے کہ سر اٹھا کی جینا ہے یا نہیں مسئلہ پانی کا ہو یا سیورج کا سولڈ ویسٹ مینجمنٹ ہو اختیارات پیپلز پارٹی کے پاس ہیں سب سے زیادہ متاثرہ علاقے بلدیہ ٹاؤن اور اورنگی ٹاؤن ہیں انہوں نے مزید کہا کہ حب ڈیم اور دریا سندھ سے بھی پانی کی لائنیں یہاں تک لائے تھے لیکن جتنا پانی راستے میں چوری ہوا اتنا پہنچا نہیں اورنگی ٹاؤن میں ورچول یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ ایک حقیقی یونیورسٹی بھی قائم کرینگے اور اورنگی کے نوجوانوں کو آئی ٹی کی تعلیم بھی دیں گے۔اس موقع پر سینئر ڈپٹی کنوینر نسرین جلیل نے کہا ک آج کا جلسہ بتا رہا ہے آپ کی وابستگی ایم کیو ایم سے نظر آرہی ہے آپ جس حالت میں رہے آپ تعریف کے قابل ہیں اور جنہوں نے شہر کو اس حالت پر پہنچایا ہے وہ گالی کے مستحق ہیں ایم کیو ایم نے ماس ٹرانزٹ منصوبے کا ایک مسودہ وفاقی حکومت کو پیش کیا تھا لیکن وفاق نے اس کی گارنٹی نہیں دی جبکہ لاہور کیلئے دے دی گئی کیا اس شہر کی حالت نہیں بدلے گی؟۔انہوں نے کہا کہ شہر کے مسائل اس وقت تک حل نہیں ہوسکتے کہ جب تک با اختیار لوکل گورنمنٹ قائم نہیں ہوتی ملک کے اور شہر کے حالات بدلنے کیلئے آپ لوگ ایم کیو ایم کا ساتھ دیں۔اس موقع پر ڈپٹی کنوینر انیس احمد قائم خانی نے کہا کہ آج اورنگی ٹاؤن کا جلسہ جتنا پنڈال میں ہے اتنے ہی لوگ پنڈال سے باہر موجود ہیں اور یہ اورنگی کی تاریخ کا پہلا جلسہ ہے اس موقع پر انیس احمد قائم خانی نے ایم کیو ایم کے ترانے پر عوام کو پرچم لہرانے پر آمادہ کیا اور صحافیوں کو اس کا مشائدہ کروایا۔اس موقع پر رکن رابطہ کمیٹی و سابق وفاقی وزیر سید امین الحق نے کہا کہ آج کا جلسہ اس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ اورنگی آج بھی ایم کیو ایم کا قلعہ ہے ہم نے اپنے دور میں اتنے ہی وعدے کئے جس کو پورا کرسکتے تھے اورنگی ٹاؤن کی 25لاکھ کی آبادی کیلئے کوئی یونیورسٹی نہیں تھی لیکن آج ورچول یونیورسٹی موجود ہے اس یونیورسٹی میں تمام فیکلٹی میں تعلیم حاصل کی جاسکتی ہے اور ڈپلومہ بھی کیا جاسکتا ہے آئی ٹی کے حوالے سے مختلف اسکولوں میں آئی ٹی لیب قائم کئے گئے جہاں بچوں کو کمپیوٹر پر تعلیم دی جارہی ہے،شارٹ کورسس مکمل کر کے آپ روزگار کما سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف یو سیوں میں پانی کی فراہمی کے منصوبوں کا افتتاح آئندہ چند روز میں کردیا جائے گااس کے علاوہ سیورج کے مسائل کے حل کی بھی کوشش کی جا رہی ہے مستقبل میں اورنگی ٹاؤن میں فلائی اوور اور انڈر پاسس بھی تعمیر کئے جا ئینگے تاکہ ٹریفک کا بہاؤ بہتر ہوسکے موجودہ شکل میں اورنج لائن کو ایم کیو ایم مسترد کرتی ہے اور اسے گلشن بہار تک توسیع دینے کا منصوبہ پیش کرتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں