my voice 222

میری آواز( کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان)

کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان

اپنا گھر اور آشیانہ اس دور میں ہونا اللہ کی بہت بڑی نعمت ہوتی ہے، مگر گھروں کے حصول کے لئے “”ہاوسنگ سوسائیٹی “” اور بلڈرز کی طرف سے گھروں کی تعمیر میں جس دیدہ دلیری کے ساتھ فراڈ اور دھوکہ کیا جا رہا اس کی دنیا بھر میں کہیں مثال نہی ملتی، اب تک ہزاروں افراد ملکی اور بیرون ممالک میں مقیم اوورسیز ان دھوکہ بازوں کے ہاتھوں لٹ چکے ہیں نہ ہی گھر مل سکا اور نہ ہی رقوم واپس ملیں؟ آج بھی پورے پاکستان کے اندر مختلف “”ہاوسنگ سوسائیٹی “” کی فراڈ پر مبنی اسکی ماں میں لوگ پھنسے ہوئے ہیں، اور آپ نے حصول گھر کے لئے دربدر اور سن فراڈ پر مبنی مافیا کے ہاتھوں بے یارومدد گار دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ماضی میں ان بلڈنگ مافیا نے ہزاروں اوورسیز کو بے دردی سے لوٹا ہے اور مسلسل لوٹ بھی رہے ہیں، گھروں کے حصول کے لئے ہر ماہ گھر کی آسان اقساط بھی بروقت کی مگر جب مکان اور گھر کے قبضہ کش وقت آیا تو گھر کسی اور کو فروخت کیا جا چکا ہو یا پھر کسی طاقت ور نے اپنا قبضہ جمایا ہو تھا؟ اوورسیز ملک دے دور ہونے کے باعث نہ ہی قانونی جنگ لڑنے میں کامیاب ہو سکے اور نہ ہی اپنا گھر ہی لینے میں۔کامیاب ہو سکے، اس کے علاوہ ایسی بھی ہاوسنگ اسکیمیں شروع کی گئیں کہ جن کو شروع کرنے سے پہلے جعلی دستاویزات بھی بنوا لیں گئیں مگر جب تعمیراتی کام شروع ہوا تو اس کے تھوڑی دیر کے بعد ہی اصل بلڈر وہ پراجیکٹ کسی اور بلڈر کو فروخت کر کے ملک دے ہی راہ فرار ہو گیا، بولرز اب تک پاکستان کے اندر کروڑوں کے ہاوسنگ پراجیکٹ کو شروع کرنے کے بعد نامکمل چھوڑ کر یا پھر کسی نئے بلڈر کو فروخت کر کے ملک ہی چھوڑ کر چلے گئے اور اوورسیز پاکستانیوں کے خون پسینے کی رقوم ہمیشہ کے لئے ڈوب گئیں، ان دھوکہ باز بلڈرز کا آج تک پتا ہی نہی چل سکا؟ ہاوسنگ سوسائیٹی کے نام پر کھلم کھلا فراڈ چل رہا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہی ہے، اپنے ذاتی گھر کے خواب دیکھنے والوں کے خواب ادھورے اور نامکمل ہی رہ گئے ہیں؟، اور لاکھوں روپے کی رقوم بھی ہمیشہ کے لئے ڈوب کر رہ گئی ہے.

یہ فراڈ کا سلسلہ ابھی تک رک نہی سکا، اب ان ہاوسنگ پراپرٹی کے مافیا نے ملک سے باہر بسلسلہ روزگار اوورسیز کو لوٹنے اور بے وقوف بنانے کے لئے سعودی مڈل ایسٹ اور دنیا بھر کے دیگر ممالک میں ہاوسنگ سوسائٹی کے نام ہر لوٹا شروع کر دیا ہے اور بہت بڑے بڑے تعمیراتی پراجیکٹ کے ساتھ بیرون ممالک کا رک کر لیا ہے، اور اپنے بڑے بڑے پراجیکٹ کے ساتھ پاکستانیوں کو بے وقوف بنانے کے لئے گزشتہ دنوں سعودی عرب بھی پہنچ گئے، مگر باعث حیران کن بات یہ بھی ہے کہ آخر ان ہاوسنگ پراجیکٹ کی سیکورٹی کی ذمہ داری کون کے گا، کیا حکومت پاکستان یا پھر ملک کے اندر انصاف کی فراہمی کے جھوٹے دعوے کرنے والے نظام سے یہ امید رکھی جا سکتی ہے کہ کسی بھی قسم کے فراڈ کے موقع پر اوورسیز کو انصاف کی فراہمی ممکن ہو سکے گئی، ہمارے سرمایہ کی کو گارنٹی لے گا یا پھر دے گا، اب یہ ہاوسنگ پراجیکٹ کی نئی اسکی ماں کے ساتھ بہت سارے بلڈرز سعودی عرب پہنچ چکے ہیں، اس میں سفارت خانہ پاکستان کے ذمہ داران افسران بھی شامل ہیں، اور سفارت خانہ کی سرپرستی میں آن کے ساتھ مکمل تعاون کیا جا رہا ہے سفارت خانہ کے یہ افسران ایک مخصوص مدت کے لئے اپنی سفارتی ذمہ داریوں کے لئے سعودی عرب اور دیگر ممالک میں آتے ہیں اگر خدانخواستہ ان بولرز کے ہاتھوں اوورسیز کو فراڈ اور دھوکہ کا سامنا ہو گیا تو کیا یہ افسران ہماری راہ نمائی اور حصول انصاف کے لئے مدد کریں گئے؟ اس وقت سعودی عرب کے اندر لاتعداد ہوانگ پراجیکٹ کے منصوبے لے کر مختلف گروپس آ چکے ہیں اور بڑی تعداد میں آ بھی رہے ہیں، مگر باعث حیرانگی ہے کہ ہم ا کے پراجیکٹ اور منصوبوں پر کش بنیاد پر یقین کریں کہ آجآخر کچھ کہا جا رہا ہے آنے والے کل میں یہ سچ بھی ثابت ہو گا، اور ہمارے سرمایہ کی حفاظت کی ذمہ داری کون دے گا کون لے گا؟ہماری خون پسینے کی کمائی کی واپسی کا کون ہو گا ذمہ دار؟ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت وقت ان ہاوسنگ اسکیموں کی تکمیل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے سفارت خانہ کے افسران بھی شامل کئے جائیں اگر خدانخواستہ کسی وجہ سے ان کا کوئی پراجیکٹ مقررہ وقت کے دوران مکمل نہ کیا جا سکا تو حکومت ہمارا یہ سرمایہ واپس کرے گئی، اس لئے اوورسیز پاکستانی کسی بھی قسم کے فیصلہ سے قبل اور سن کے شکنجے میں آنے سے قبل اچھی طرح سوچ بچار کر لیں، اگر یہ فراڈ کرنے والے اپنے اس مقصد میں بھی کامیاب ہو گئے تو پھر ہم سب کا اللہ کی حافظ ہو گا، کیا یہ دھوکہ دہی کی نئی منصوبہ بندی کے ساتھ سعودی عرب اور مڈل ایسٹ کے اندر بسنے والے معصوم اوورسیز پاکستانیوں کے خون پسینے کی کمائی کے ساتھ انصاف کریں گئے؟ سوچنے کا یہ بھی مقام ہے کہ ان ہاوسنگ اسکیموں کے نئے پراجیکٹ میں کہاں تک خوف خدا کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا؟ اوورسیز پاکستانی اپنی دن رات کی سخت محنت اور مشقت سے ان پیسوں کو دکھڑا کرتے اور جوڑنے ہیں، اگر ان ہاوسنگ پراجیکٹ کے ذمہ داران نے ہمارے اعتماد اور بھروسے کو توڑ دیا تو پھر ہم کش پر بھروسہ کریں گئے؟ اس لئے اب سب نے مل کر یہ مشکل فیصل کرنا ہے، کہ ان کی طرف سے سبز باغ دکھاتے کی تمام باتوں پر کتنا یقین کرنا ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں