What is your personality 421

ایک شخصیت ایک تعارف

ایک شخصیت ایک تعارف

انٹرویو/اعجاز احمد طاہر اعوان
تصاویر/ولید اعجاز اعوان

“”پی این پی PNP”” کے روائتی سلسلہ “”ایک شخصیت ایک تعارف”” سے آج آپکی ملاقات “”ریاض میوزک گروپ”” کے صدر اور بانی معروف فو اور کلاسیکل گلوکار محمد اعجاز تعلیمات کرواتے ہیں جو گزشتہ 30 سال سے شہر ریاض میں اپنی منفرد پرفارمنس کے ذریعے ایک اعلی مقام حاصل کر چکے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ایک ویلفئر اور فلاحی تنظیم “” تناول ہزارہ ویلفئر ایسوسی ایشن ریاض”” کے صدر بھی ہیں اس وقت اس ویلفئر ایسوسی ایشن کے ممبران کی تعداد 4 ہزار سے زائد ہے، محمد اعجاز تنولی نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ میرا تعلق ایبٹ آباد ہزارہ “”نواں شہر”” سے ہے ہم۔5 بھائی اور ایک بہن ہیں، سال 1991 میں ماسٹر کی ڈگری انجینئرنگ الیکٹرانک میں اعلی اور امتیازی نمبروں سے حاصل کی 1993 میں بسلسلہ روزگار ریاض سعودی عرب آ گیا، میرے والدین کی رضامندی سے سال 1994 میں رشتہ ازدواج سے منسلک ہو گیا، میرے 4 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں،

محمد اعجا؟ تنولی نے کہا کہ مجھے گانے کا اور سیکھنے کا شوق بچپن سے ہی تھا میرے والدین میرے اس اس شوق کے سخت مخالف تھے خاص طور پر میرے والد گرامی محمد شفیع خان اس کے سخت مخالف تھے میرے والد پنجاب پولیس سے ریٹائرڈ ہو چکے ہیں

محمد اعجاز تنولی نے اپنے گانے کے شوق کے بارے بڑا ہی دلچسپ واقع دنیا کہ ریاض میں 1994 کے دوران ایک میوزک کی محفل کے دوران میں بھی اس میں شریک تھا میں نے غلطی سے “”ہارمونیم”” پر ہاتھ رکھ کر بجانا شروع کیا تو اس محفل کے اندر مدعو گلوکار نے میر اس حرکت کا شدید ردعمل ظاہر کر دیا اور یہ شرط عائد کر دی کہ اس “”ہارمونیم “” کو ٹچ کرنے کے مجھے 1500 سو ریال چاہئے بہت بہت بیچ بچاؤ کی کوشش کی مگر بات طے نہ ہو سکی اور میں نے “”ہارمونیم “” کے مالک کو مجبورا” 1500 سو روپے ادا کرنے ہی پڑے اور میں وہ “”ہارمونیم”” اٹھا کر اپنے گھر لے آیا اس طرح احمد بجھانے کا میرے اندر باقاعدہ شوق شروع ہو گیا، اور وہ اور آج کا دن میں مسلسل اپنے شوق کو مزید پروان چڑھا نے کی طرف رواں دواں ہوں، پھر میں نے اس شوق کی تکمیل کے لئے اپنے استاد محترم نوازش علی خان کی استادی میں باقاعدہ گائیکی کی تربیت لینے لگا، اور دیکھنے کا یہ عمل تقریبا” 10 سال تک جاری ےہا، شاگردی کی رسم کے لئے اپنے استاد کو ایک کپڑوں کا سوٹ اور مٹھائی کا ڈبہ پیش کیا، اور پھر بندش کا سلسلہ شروع ہو گیا،

محمد اعجاز تنولی نے مزید کہا کہ گزشتہ سال 2022 میں “”ریاض سیزن”” میں بہترین گلوکاری کی پرفارمنس پر اپنے فنکاروں کے ساتھ 10 ہزار ریال کا معاوضہ حاصل کیا، پچھلے سال مجھے چھوٹی سکرین پر پرفارمنس پر اپنی ٹیم کے ساتھ عمدہ پرفارمنس پیش کی مگر اس سال 2023 کے دوران “”ریاض سیزن 2023″” میں اپنی میوزک کی ٹیم کے ساتھ بڑی سکرین پر پرفارمنس دکھانے کو موقع دیا جائے گا،

محمد اعجاز تنولی نے مزید کہا کہ دکھی لاچار اور مصیبت زدہ اوورسیز پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کے ایک فلاحی ادارہ بعنوان “” تناول ہزارہ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر کی ذمہ داریاں دی گئی ہیں اس کے ممبران کی تعداد پورے سعودی عرب میں 4 ہزار سے زائد ہے، اس کا باقاعدہ طور پر آغاز سال 2007 میں کیا گیا، اس کا سالانہ فنڈ 60 ہزار ریال سے زائد ہے کسی حادثاتی موت کے دوران اس کے لواحقین کو 60 ہزار ریال دیئے جاتے ہیں اور حادثاتی موت کے دوران میت کو اس کے اہل خانہ پاکستان تک بھجوانے کے لئے 9 ہزار ریال کے خرچہ دے میت کو پاکستان بھجوایا جاتا ہے، میرے بھجوانے کے لئے اپنی مدد آپ کے تحت میری کو پاکستان بھجوایا جاتا ہے پاکستان کی قومی ایئر لائن “”PIA”” میت کو پاکستان بھجوانے کے لیئے 2000 ہزار ریال کارگو سروس کے وصول کئے جاتے ہیں کئی بار “”PIA”” ریاض ریجن کے ذمہ داران کو اس میں کمی کی درخواست کی گئی مگر ابھی تک نہ ہی سفارت خانہ پاکستان اور “”PIA”” کی طرف سے کوئی تعاون کیا جاتا ہے، دونوں اداروں کی طرف سے بے حسی مسلسل دکھائی جا رہی ہے، اس وقت ہماری ایسوسی ایشن کا سالانہ بجٹ تقریبا” ایک لاک ریال سے بھی تجاوز کر چکا ہے، اس ایسوسی ایشن کے لئے دو نائب صدور عبدالرشید ، اور ملک محمد رفیق ، چیف آرگنائزر محمد عابد، اور جنرل سیکریٹری محمد صابر ہیں،

محمد اعجاز تنولی نے کہا کہ میرے گروپ “”ریاض میوزک گروپ”” میں چلنے پر سنگت استاد بشیر علی خان، کی بورڈ اور پیانو پر شاہد خسن، ڈھولک پر ناصر حسین عرف سائیں، اور طلبا پر پرفارمنس پر داود نواز عرف سنی، اور گروپ میں صابر حسین اور ناصر نذیر شامل ہیں، پروگرام کے لئے فنکاروں کی پرفارمنس پر 3000 ہزار روپے لیئے جاتے ہیں،

محمد اعجاز تنولی نے کہا کہ میرے خاندان میں کوئی سنگر نہی ہے میں اپنے خاندان میں اکیلا سنگر ہوں، مگر میری خواہش ہے کہ ہمارے خاندان میں بھی اس فیلڈ میں کوئی آ جائے، میری خواہش ہے کہ حکومت پاکستان ٹی وی اسٹیج اور فلم کے ایسے فنکاروں کی دیکھ بھال اور بیمار آرٹسٹوں کے لئے فلاحی اور مالی ادارہ کھولا جائے، اکثر بیماری کا بر وقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے انتہائی کسمپرسیتی کی حالت میں موت کی حقوق میں چلے جاتے ہیں، ان کی فلاح و بہبود اور مالی معاونت کے لئے باقاعدہ کوئی ادارہ قائم۔کیا جسئے، جو اپنی ساری زندگی اپنے اور عوام کی تفریحی کے لئے وقف کر فیتے ہیں ،

محمد اعجاز تنولی نے کہا کہ استاد اور شاگرد دونوں کا رشتہ بڑا ہی مقدس ہوتا ہے اس لئے شاگرد کا فرض اولین ہے کہ وہ استاد کی خدمت اور قدر کے جذبے اور رشتے کو دل سے اہمیت دے، اب تک دنیا کے بہت سارے ممالک میں اپنی عمدہ پرفارمنس پیش کر کے داد حاصل کر چکا ہوں

محمد اعجاز تنولی نے اپنی شریک حیات روبینہ شاہین کی طرف سے دوران گلوکاری مکمل تعاون پر دل کی اتھاء گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا وہ کبھی میرے شوق کے راستہ میں رکاوٹ نہی بنی، اور اپنا بھرپور تعاون بھی فراہم۔کرتی ہیں، اور گھر میں آنے والے میرے گلوکار فنکاروں کی خدمت میں اپنی کوئی کسر نہی چھوڑتی، میں اپنی شریک حیات کا دل سے شکر گزار ہوں،

محمد اعجاز تنولی نے کہا کہ میں روزانہ کی بنیاد پر فن گائیکی کے لئے “”ریاض”” نہی کرتا، بس جب وقت مل جاتا ہے میں “”ریاض”” کر لیتا ہوں،

محمد اعجاز تنولی نے آخر میں “”PNP”” کی مکمل صحافتی ٹیم، اعجاز احمد طاہر اعوان، بیوروچیف اور فوٹو گرافر ولید اعجاز اعوان سب کا دل سے شکریہ ادا کیا، “”PNP”” آ ادارہ مختلف شعبوں میں گرانقدر خدمات سر انجام دینے والی پاکستانی شخصیات کی بھرپور خدمت اور انہیں پذیرائی سے بھی نواز رہا ہے، جس کا اثر ثواب اللہ تعالی کی ذات اقدس ضرور دے گئی،،،
“” PNP””
ادارہ کی کامیابی کے لئے بھی خصوصی دعا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں