Meri Awaz 318

میری آواز- (سفیر پاکستان احمد فاروق کا خوش آئیند اقدام) کالم نوئس/اعجاز احمد طاہر اعوان

کالم نوئس/اعجاز احمد طاہر اعوان

سفیر پاکستان احمد فاروق نے اپنی سفارتی ذمہ داریوں کو سنبھالنے کے فوری بعد اس سال 76ویں جشن آزادی کے موقع پر کسی سفیر کے حوالے سے پہلی بار ایک “”خوش آئیند “” اعلان کیا ہے کہ پاکستان سے سعودی عرب بسلسلہ روزگار آنے والے پاکستانی ہرگز “”آزاد ویزہ “” پر سعودی عرب نہ آئیں یہ مکمل طور پر غیر قانونی اور غیر محفوظ اقدام کے زمرے میں آتا ہے اب اس عئزے کی سعودی عرب میں کوئی گنجائش نہی ہے اور اس کے ذریعے سعودی عرب آنے والے اور منصوبہ بندی کرنے والے اس فیصلہ سے قبل کئی بار سوچ بچار کریں، اس سے بیشتر “”آزاد ویزہ”” مہ گے ڈراموں خرید کر لاکھوں پاکستانی سعودی عرب آئے مگر آب حالیہ قانونی تبدیلوں کی روشنی میں اب ہرگز “”آزاد ویزے”” کو خریدنے کا فیصلہ نہ ہی کریں سفیر پاکستان نے اس کا باقاعدہ طور پر اس سال 14 اگست کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا ہے، سفیر پاکستان کا یہ جرآت مندانہ خطاب اور وضاحت قابل ستائش اور خوش آئیند اقدام بھی ہے جس پر سفیر پاکستان احمد فاروق کے اس خطاب کو جتنا سراہا جائے کم ہی ہو گا، اور اس بات کی یہ قوی امید بھی ہے کہ وہ اپنے سفارتی اقتدار کی مدت کے دوران مزید پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کے لئے فیصلے اور سوچ بچار کریں گئے،

سفیر پاکستان احمد فاروق نے جہاں اتنا بڑا جرآت مندانہ فیصلہ اور اعلان “”آزاد ویزوں”” کی خریداری سے منع کرنے پر کیا ہے اس کے بعد ایک اور اہم توجہ کی درخواست بھی کی جاتی ہے، کہ سعودی عرب ہمارا برادر اسلامی ملک ہے اور پاکستان کے ساتھ یہ اکلوتی رشتے نصف صدی سے زائد عرصہ پر محیط ہیں، اور ہم سب کا یہ فرض اولین بھی ہے کہ ہم سب اس میزبان ملک کے قوانین کا بھی احترام کریں، اس وقت سعودی عرب میں تمام ممالک کے لئے سیاسی سرگرمیوں پر سخت پابندی ہے اور ہم اپنے ملک میں تو واپس جا کر ہر قسم۔کی سیاست کا حصہ۔بن سکتے ہیں۔مگر ہمیں اس ملک کے اندر ہر قسم۔کی ملکی سیاسی سرگرمیوں سے اجتناب کرنا اس ملک کے قوانین کا احترام کرنے کے زمرے میں ہی آتا ہے، مگر یہاں سعودی عرب کے ہر شہر کے اندر لاتعداد سیاسی تنظیموں کا وجود اور سرگرمیوں کا بکثرت سلسلہ سالہا سال دے جاری ہے اور اس بات کا علم۔مقامی اعلی حکام اور حکومتی سطح تک علم۔ہے مگر اس کے باوجود پاکستانیوں کو سیاسی سرگرمیوں کی کھلم کھلا چھوٹ حاصل ہے، ماضی میں مدینہ منورہ کے اندر بھی ایک افسوسناک واقع رونما ہو چکا ہے اور مقامی قوانین کے مطابق اس غیر قانونی اقدام کا مقامی اتھارٹی نے سخت اقدام اور ایکشن لیا اور کئی سیاسی لیڈروں کو گرفتار بھی کیا گیا اور سن کے خلاف سخت تادیبی کاروائی بھی عمل میں لائی گئی مگر حکومت پاکستان کی مداخلت کے بعد سب غیر قانونی جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو معاف کیا گیا اور ان میں سے کچھ سیاسی کارکنوں کو سزا کا بھی سامنا کرنا پڑا،

سفیر پاکستان احمد فاروق سے انتہائی ادب اور احترام کے ساتھ مودبانہ گذارش ہے کہ یہاں پر قائم مختلف سیاسی پارٹیوں کے وجود کی سخت مخالفت کرتے ہوئے “”آزاد ویزوں”” کو غیر قانونی قرار دینے کے جرآت مندانہ فیصلہ کی طرح یہاں پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث پاکستانیوں کے لئے بھی ایک تنبہی خطاب ضرور کریں اور انہیں اس ملک کے قوانین کا احترام کرنے کی خصوصی ہدائت دیں اور اس کے علاوہ سفارت خانہ کے تمام افسران کو بھی اس بات کا سختی سے پابند کیا جائے کہ وہ کسی بھی قسم کے سیاسی جمالی میں۔ہرگز شرکت نہ کریں، اور باقاعدہ طور پر سفارت خانہ کے اندر بھی نوٹس بورڈ پر اس کے بارے وضاحتی اعلان بھی چسپاں کیا جسئے، کہ سعودی عرب میں کسی بھی قسم۔کی سیاسی سرگرمیوں سے مکمل طور پر اجتناب کیا جائے، ہمارا اس میزبان ملک میں آنے کا بنیادی مقصد “”حصول روزگار”” اور اپنے اہل خانہ کے لئے زندگی کو سہل اور آسان بنانا ہے، اور اپنے بچوں کے بہتر اور روشن مستقبل کی طرف اپنی خصوصی توجہ مرکوز رکھیں، اور اس میزبان ملک کے قوانین کا احترام صدر دل سے کریں،

محترم سفیر پاکستان احمد فاروق اپنی سفارتی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ اس اہم اور بنیادی مسلہ کی طرف بھی اپنی خصوصی توجہ دیں تاکہ ہمارے برادرانہ اور اخوتی رشتے آنے والے وقت میں مزید مضبوط اور مستحکم ہوں سکیں، اگر سفیر پاکستان نے اس اقدام کی طرف اپنی خصوصی توجہ مرکوز کی تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ سفیر پاکستان محترم احمد فاروق عنقریب “”آزاد ویزوں”” کے غیر قانونی اقدام کی نوعیت اور اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ضرور خصوصی اعلان اور خطاب فرمائیں گئے، اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ اس اہم اور ضروری مسلہ کی طرف اپنی پہلی فرصت میں اپنی دیگر مصروفیات کے ساتھ ساتھ ادھر بھی توجہ دیں گئے، اور آنے والے وقت میں دونوں برادر اسلامی ممالک پاک سعودی تعلقات مزید مظبوط اور مستحکم ہوں گئے، اور سعودی عرب میں مقیم بسلسلہ روزگار پاکستانی اس ملک کے قوانین کا بھی احترام کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہوں گئے!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں