نمیرہ محسن 297

پلکوں میں جو چھپ کر رہا

پلکوں میں جو چھپ کر رہا
رخسار سے لپٹا رہا
ٹھوڑی کو چوم دامن گرا
قطرہ فقط ہے نیر کا؟
نہیں نہیں، ہرگز نہیں
موتی ہے تیرے صبر کا
سیلاب ہے اس ابر کا
کالی گھٹا تھی ظلم کی
بجلی کڑک دل پر گری
پھوٹا وہیں سے یہ گہر
جب ہو نٹ تیرے سل گئے
خالق نہیں ہے بے خبر
سن غور سے اے بے خبر
تیری ایک آہ موہوم ہو
یا دل کوئی مغموم ہو
وہ محبت بنانے والا ہے
جل جائے گا ظالم کا شہر
دیکھا تو کر اے بے بصر!
نمیرہ محسن ستمبر 2023

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں