پلکوں میں جو چھپ کر رہا
رخسار سے لپٹا رہا
ٹھوڑی کو چوم دامن گرا
قطرہ فقط ہے نیر کا؟
نہیں نہیں، ہرگز نہیں
موتی ہے تیرے صبر کا
سیلاب ہے اس ابر کا
کالی گھٹا تھی ظلم کی
بجلی کڑک دل پر گری
پھوٹا وہیں سے یہ گہر
جب ہو نٹ تیرے سل گئے
خالق نہیں ہے بے خبر
سن غور سے اے بے خبر
تیری ایک آہ موہوم ہو
یا دل کوئی مغموم ہو
وہ محبت بنانے والا ہے
جل جائے گا ظالم کا شہر
دیکھا تو کر اے بے بصر!
نمیرہ محسن ستمبر 2023
297