سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر سماعت 227

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر سماعت

سٹاف رپورٹ (تازہ اخبار ،پی این پی نیوز ایچ ڈی)

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف سابق اور چیئرمین پی ٹی آئی وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ آپ اب اس تنازعے کے اصل مدعے پر آرہے ہیں،دیکھنا ہو گا کہ آئینی طور پر کس کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے،یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ اس ٹارگٹ کو کتنے وقت کیلئے اندر رکھا جا سکتا ہے.
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی،وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ ماضی کے قوانین نے مجیب الرحمان پیدا کئے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ آپ اب اس تنازعے کے اصل مدعے پر آرہے ہیں،دیکھنا ہو گا کہ آئینی طور پر کس کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے،یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ اس ٹارگٹ کو کتنے وقت کیلئے اندر رکھا جا سکتا ہے،ایک دو کیسز میں دھوکا دہی کے معاملات میں ثالثی چل رہی ہے ،کچھ لوگوں کیساتھ اربوں روپوں پر ثالثی کے ذریعے مفاہمت کی جارہی ہے، امید ہے آپ کو معلوم ہو گا میں کیا بات کررہا ہوں.
جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ عمرانہ ٹوانہ کیس میں بنیادی حقوق کو واضح کیا گیا،50سماعتیں ہو گئی ہیں مگر بنیادی حقو ق متاثر ہونے کا کوئی جواب نہیں آیا،نیب ترامیم سے بنیادی حقوق متاثر ہونے کا دوسری یا تیسری سماعت میں بتا دینا چاہئے تھا،سمجھ سے باہر ہے باقی تمام اہم امور چھوڑ کر نیب ترامیم کو کیوں دیکھا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کیاکہ عوام کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہئے ناں کہ بااثر افراد کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کریں،مسابقتی کمیشن سے پوچھیں کتنے افراد نے معیشت پر اجارہ داری بنا رکھی ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس کے دلائل کو ہی آگے لے کر چلوں تو موسمیاتی تبدیلی بھی مسئلہ ہے،موسمیاتی تبدیلی کے بعد سیلاب اور دیگر وجوہات سے بنیادی حقوق متاثر ہوئے، ان تمام بنیادی حقوق کے بجائے ایک قانون سازی کو کیوں لے کر بیٹھے رہیں؟
مخدوم علی خان نے کہاکہ عدالت ایسے تمام معاملات کو دیکھنا شروع کردے تو دن میں 24گھنٹے کم پڑجائیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ پاکستان میں کسی بھی احتساب کے ادارے کے پاس ماہر تفتیش نہیں ہیں،صرف سندھ میں تفتیش کیلئے اوپن مارکیٹ سے ماہرین کو ہائر کیا گیا ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ نیب ترامیم اس نے چیلنج کیا جو خود پارلیمنٹ سے بھاگا ہوا ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ نیب ترامیم میں کچھ ایسا براتھا کہ جس نے اس عدالت کے دروازے کھولے،کیا نیب ترامیم عوامی مفاد کا تحفظ کررہی ہیں،نیب ترامیم کو نئی پارلیمنٹ کیلئے کیوں نہیں چھوڑا جا سکتا؟نئے انتخابات ہوں گے نئی اسمبلی آ جائے گی تو اسی کو یہ معاملہ دیکھنا چاہئے، سپریم کورٹ کو پارلیمنٹ کی قانون سازی میں نہیں پڑنا چاہئے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ مخدوم علی خان صاحب ، کل آپ درخواست کے قابل سماعت ہونے پر بھی دلائل دیں،سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت کل دن 11بج کر 45منٹ تک ملتوی کردی.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں