لوگ کیا سمجھتے ہیں، لوگ کیسے کہتے ہیں
یہ سرسری سی باتیں ہیں، وہ کب سدا رہتے ہیں
دل کو یوں نہ دکھاو تم، مغموم یونہی نہ ہو جاو تم
رات کے سیاہ پڑتے ہی، تارے خوب چمکتے ہیں
دن ڈھل گئے تو کیا ہو گا، گل جل گئے تو کیا ہو گا
بجلی کا قہر سہہ کر ہی بادل کے جھرنے بہتے ہیں
تم دنیا میں کیا مٹاو گے جس کا نام مصحف میں؟
عمراں ہی کی وہ بیٹی تھی جس کوکھ میں ابن مریم پلتے ہیں
آج زنداں میں وہ اکیلا ہے جیسے یوسف کبھی اکیلے تھے
قوم کی خاطر نکل پڑا ہے وہ جوں موسی کبھی نکلتے تھے
یاد رکھنا ابن نمرود و فرعون ویزید ، مصحف اٹھا کر دیکھ لو
ہربندہ ء خدا کی اعانت کو ملائک کیسے اترتے ہیں
اپنے باپ ابراہیم سا، بت شکن، پروانہ توحید
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی غلامی میں ایسے شاہ اجلتے ہیں
نمیرہ محسن
اگست 2023
283