سٹاف رپورٹ (تازہ اخبار پی این پی نیوز ایچ ڈی)
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اس سیمینار میں اعزازی مہمان کے طور پر شرکت کی،
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے اسلام آباد میں منعقدہ گرین پاکستان سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب یہاں پاکستان کو ایک بار پھر سر سبز کرنے کیلئے جمع ہوئے ہیں، پاکستان کو اللّٰہ نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے، ہم باصلاحیت قوم ہیں ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہم مل کر اسکی ترقی میں حصہ ڈالیں.
جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ ہم پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے بحیثیت ادارہ مکمل جانفشانی اور قلب و روح کے ساتھ اس مرحلہ کی تکمیل کیلئے ہر ممکنہ تعاون کا یقین دلاتے ہیں، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، اللہ کی رحمت سے صرف کافر مایوس ہوتے ہیں.
آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ مسلمانوں کیلئے دو ہی حالتیں ہیں جب اس پر مصیبت آتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے جب خوشی ملتی ہے تو وہ شکر ادا کرتا ہے، مسلمان کے لیے ناامیدی کفر ہے.
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ پاکستان نے ترقی کی منازل طے کرنی ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت اس کو ترقی کرنے سے نہیں روک سکتی ، ہمارے پاس ہر طرح کی صلاحیت موجود ہے جو پاکستان کو عروج پر لے جاسکتی ہے.
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ گرین پاکستان انیشی ایٹیو ملک کیلئے دوسرا بڑا سبز انقلاب ثابت ہوگا جو پاکستان کیلئے ترقی کی نئی راہیں کھولے گا ،اس ویژن کے تحت آئندہ چار پانچ سال میں 30،40 ارب ڈالر کی متوقع سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ تقریبا 40 لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا ، حکومت زراعت کی ترقی اور کسانوں کی خوشحالی کیلئے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے، جدید ٹیکنالوجی ، صحت مند بیج ، ساز گار ماحول اور خالص زرعی ادویات کے ذریعے زراعت کے شعبے کو ترقی دے کرنہ صرف زراعت میں خودکفالت حاصل کی جاسکتی ہے بلکہ یہ پاکستان کو دنیا کے نقشے پر ممتاز ملک کا مقام دلا سکتی ہے ۔
وہ پیر کو گرین پاکستان انیشی ایٹو پاکستان کے تحت غذائی تحفظ پر منعقدہ سمینار سے خطاب کر رہے تھے.
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اس سیمینار میں اعزازی مہمان کے طور پر شرکت کی سیمینار میں وفاقی وزراء، سندھ اور پنجاب کے وزراء اعلی، چاروں صوبوں کے چیف سیکٹریز، زرعی ماہرین، اعلی عسکری افسران اور ملک بھر سے کسانوں کی بڑی تعداد کے علاوہ بین الاقوامی مہمان، برطانیہ، اٹلی اسپین، چین، بحرین، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے سفارتکار اور سرمایہ کاروں نے بھی سیمینار میں شرکت کی.
226