106

رحمت للعالمین شاعرہ: شہناز اختر قریشی الریاض سعودی عرب

رحمت للعالمین

صد شکر تیرا رب العالمین
تو نے عطا کیے رحمت للعالمین

زندہ دفن ہو رہی تھیں بےگناہ
تحفظ نسواں کے علمبردار بنے رحمت للعالمین

جھلس رہے تھے جسم، دھکتے ہوۓ انگاروں سے
غلاموں کو ظلم سے ملی نجات،رحمت للعالمین

بےحیائی اور فحاشی ہر در پہ کھڑی تھی
ایمان اور حیاء کےگہوارہ ہیں، رحمت للعالمین

بےایمانی لوٹ مار طرّۂ امتیاز تھا
حق گوئی اور انصاف ملا آپ سے رحمت للعالمین

اس ابتلا کے دور میں سانس لینا ہے دوبھر
شہناز کو سکھ کا سانس ملا سايۂ رحمت للعالمین

شہناز اختر قریشی
الریاض

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں