دل کے ٹکڑے تم کو جو لے آئیں سر بازار 316

زہر مت پیو

شاعرہ : نمیرہ محسن

زہر مت پیو
اس شرط پر جینا ہے تو
مت جیو
کیا ضروری ہے؟
سر جھکا دینا
مقتل سجا دینا
عزت گنوا دینا
جو زخم ملے تم کو
صبر کے گھونٹ کیوں لینا؟
بولو ، چیخو، رد کردو
جو اچھا نہیں ،
جو دکھ کا باعث ہے
کیوں درد سہتے ہو؟
چپ کر کے رہتے ہو
ظلم کو ظلم پکارو اب
اپنے لبوں کو مت سیو
ظالم کا ہاتھ پکڑو
اندھیری میں جگنو بن جاو
فلک کا سینہ گرماو
سر اٹھا کر چلو
عزت کی موت پاو
مگر
زہر مت پیو
اس شرط پر جینا ہے تو
مت جیو
نمیرہ محسن جون 2023

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں