without sight 240

خضر نما-نمیرہ محسن

آج سے کئی سال قبل میرے نا خدا نے مجھے کشتی سے سمندر میں پھینکا تھا۔ تب سے اب تک میری کوئی کشتی نہیں، سمندر ہی گھر ہے میرا، شاید میرے رب نے مجھے خضر بنا ڈالا اور اب میں لوگوں کی کشتیوں میں سوراخ مرمت کرتی ہوں۔ میں پانی پر چلتی ہوں، اک بار ڈوبنے کے بعد اب ڈوبنے سے بھی ڈر نہیں لگتا۔ کوئی گھر نہیں مگر بڑی آزاد ہوں۔ کم از کم ان سے تو کہیں ذیادہ جو اپنے خواہشوں کے غلام ، لوگوں کی گردنیں مروڑ کر اپنا حق چھیننے والے ہیں۔ مجھے فاقہ کشی نے سیر کیا اور ان خونخوار درندوں کو، گدھ نما ا نسانوں کو کئی بستیاں ہڑپ کر کے بھی چین نہ آیا۔
نمیرہ محسن

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں