نمیرہ محسن 346

قصے، کہانیاں کتنی پرانیاں شاعر ہ : نمیرہ

ازل سے ابد تک اصل کہانی ایک ہی ہے۔ جیسے زمیں تو زمیں ہے، تھوڑے رنگ اور مہک کے روح پرور اختلاف نے ہر خطہ انوکھا بنا رکھا ہے بالکل ویسے ہی، ہاں بالکل ویسے ہی ہر کہانی کی اصل کہانی ایک ہی ہے۔
ہر نیا لکھاری سمجھتا ہے کہ اس نے وہ لکھ مارا جو اس سے پہلے کسی نے نہ لکھا۔ وہ دیکھ لیا جو اس سے پہلے کسی کو نہ دکھا۔ مگر کیا جانتے ہیں آپ!!!!
گل نرگس خواہ پاکستان کے کسی جوہڑ میں کھلے یا ملکہ برطانیہ کے عالیشان محل میں یا انسان کی رسائی سے پرے کسی حسین وادی کے دامن میں، وہ نرگس ہی رہے گا اور اتنا ہی حسیں جیسا روز اول اسے بنایا گیا۔
ہمارے بڑوں تک جو کہانیاں پہنچیں وہ انہوں نے چند علاقائی اور عصری تبدیلیوں کے ساتھ ہمیں سنائیں۔ اور ہم نے اپنے بچوں کو۔
دنیا کا اصل نمونہ ایک ہی ہے بس نظر اور نکتہ نظر تبدیلی لاتے ہیں، سوچ بدلتی ہے، زاویے مختلف ہو جاتے ہیں، ضرورت آنکھوں پر لگے چاہ کے چشمے کے عدسے بدل دیتی ہے اور ہمیں گماں ٹھہرتا ہے کہ مبادا ہم نے کچھ بہت نیا اور انوکھا دیکھ لیا۔
اس کائنات میں اگر کچھ نیا ہے تو وہ صرف ہماری اپنی ذات ہے، سوچ، نظر، بدن، رنگ، روپ، ہنسی، لمس اور خوشبو۔ کسی انسان کی خوشبو کسی اور انسان جیسی نہیں ہو سکتی جیسے ہمارے انگوٹھوں کے نشان۔ انسان اور پھول میں بڑی مماثلت ہے، رنگ ،خوشبو، ہئیت، ذائقہ سب جدا مگر وائے افسوس کہ ہم قدرت کی اس صناعی کو بھول کر ماحول پر محنت کرتے ہیں جسے بدلنے کے لیے صرف اپنی ذات سے پردہ اٹھنا ضروری ہوتا ہے۔
کہانی میری آپکی وہی پرانی ہے بس نئے تو ہم ہیں اس سارے قصے میں۔
سوچیے اور خود پر محنت کیجیے۔
خیر اندیش
سیدہ نمیرہ محسن
مئی 2023

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں