APS Army Public School Peshawar 114

میری آواز

میری آواز

حکومت پنجاب کا “”کچے کے”” علاقہ کو جرائم پیشہ عناصر سے پاک کرنے، اور خاتمہ کی خاطر ناکام آپریشن،،،، آپریشن کے مجموعی نتائج “”صفر”” کا رزلٹ دے رہے ہیں، اصل حقائق منظر عام پر آ گئے،،،؟؟؟ ناکام آپریشن پر کروڑوں روپے کا خسارہ بھی سامنے آ گیا۔۔۔؟؟؟؟

کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان

حکومت پنجاب کی طرف سے پہلی بار “”کچے کے “” علاقہ میں مقیم سالہا سال سے جرائم پیشہ عناصر اور اپنی کے بے تاج بادشاہ، جو اغواہ برائے تاوان، لوٹ مار اور قتل و غارت گری کی دنیا کے بے تاج بادشاہ اور اپنے منظم گروہ اور اپنی کاروائیوں میں مصروف عمل بھی رہے ہیں، مگر اگر ان کے جرائم کی داستان پر نظر ڈالی جائے تو ان کے جرائم کے خلاف آج تک کسی بھی ادارے یا پھر حکومت وقت کی جانب سے آج تک اس نوعیت کا “”گرینڈ آپریشن”” نہی کیا گیا، اور اس آپریشن کو کرنے والے، اور اس میں شامل نوجوانوں کی ٹیم اور بہادر سیکورٹی کے ادارے قابل تحسین کا درجہ رکھتے ہیں، مگر اگر اصل حقائق پر ایک نظر ڈالی جائے، تو بخوبی اندازہ ہو گا، کہ اس آپریشن کے بارے کوئی منصوبہ بندی نہی کی گئی، یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اور مہنگا ترین اور ناکام ترین آپریشن ہے، جس پر کروڑوں روپے کے اخراجات کے علاوہ نوجوانوں کی قیمتی زندھیوں کے ضیاع اور جانوں کا بھی ملک اور پوری قوم کو نذرانہ بھی پیش کیا جا رہا ہے، مگر ابھی تک اس آپریشن سے وہ خاطر خواہ اور مثبت نتائج سامنے نہی آ سکے، جو اس آپریشن سے حاصل ہونے چاہئے تھے، آپریشن شروع کرنے سے قبل میڈیا کے اندر آپریشن کے بارے خبروں سے اس علاقہ میں جرائم کی دنیا کے بادشاہوں کو قبل از وقت آگاہ کر دیا گیا، ور وہ سب آپریشن سے پہلے ہی اس علاقہ سے غائب اور نکل گئے، حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اس آپریشن کو مکمل طور پر خفیہ اور میڈیا کی خبروں سے مکمل طور پر دور ہی رکھا جاتا، مگر یہاں پر حقیقت اس کے برعکس ہی رہی، اور “”بانڈا راستے میں ہی ٹوٹ گیا”” اس آپریشن کو مکمل طور پر خفیہ رکھنا چاہئے تھا، آپریشن کا اعلان کر کے اور اس علاقہ کے بڑے بڑے سرغنہ اور ڈکیٹ کو الرٹ کر دیا گیا، یہ علاقہ چھوڑ کر آپریشن شروع ہونے سے پہلے ہی غائب ہو گئے، باعث افسوس اور مقامی افسوس ہے، کہ آپریشن کے دوران جو اب تک ڈاکو گرفتار یا پھر پکڑے گئے ہیں ان سب کی حیثیت اس آپریشن کے حوالے سے آٹے میں نمک کے برابر ہے، آپریشن کے سلسلہ کو مکمل طور پر غلط منصوبہ بندی کے تحت شروع کیا گیا، اور اب بھی اسی غلط پالیسی پر ہی آپریشن جاری ہے، یہ حقیقت ہے کہ “کچے کے” علاقہ کا آپریشن مکمل طور پر ناکامی سے دوچار ہو چکا ہے اور ہوا ہے، اور اس آپریشن کے جو نتائج درآمد اور حاصل ہونے چاہئے تھے، وہ کہیں نہی مل سکے، آپریشن کی غلط منصوبہ بندی سے یہ اپنے منطقی انجام تک نہی پہنچ سکا، جس طریقہ سے آپریشن ہونا چاہئے تھا وہ حقائق پس پشت نہی رکھے گئے، اور کاروائی بھی اس طرح نہیں کی گئی،جس طرح اس کے نتائج آنے چاہئے تھے یا پھر ہونی چاہئے تھی، آپریشن کرنے سے کچے کے علاقہ کے ڈاکوؤں کے حوصلے مذید بلند اور بڑے ہوئے ہیں، آپریشن مکمل طور پر خفیہ نہی رکھا گیا، اور کاروائی بھی بڑی طرح سے ناکامی سے ہی دوچار ہوئی ہے، آہتیشن کے دوران تمام کاروائی بھی مایوس کن رہی، “”کچے کے علاقہ”” میں مقیم یہ ڈاکو اس قدر منظم اور پاور فل اور پیشہ ور جرائم پیشہ عناصر کا یہ اس قدر طاقت ور اور جدید اسلحہ سے لیس گروہ ہے کہ جن کے پاس دنیا کا جدید ترین اور ٹیکنالوجی سے بھرپور اسلحہ بھی موجود ہے، جو موجودہ آپریشن کرنے والے سیکورٹی کے اداروں کے پاس بھی شائد نہ ہو، اس سے بیشترماضی میں بھی کئی بار معمولی نوعیت کے “”کچے کے علاقہ”” میں آپریشن ان کے خلاف کئے گئے،جو سب کے سب بے سود اور بیکار ہی ثابت ہوئے، مگر یہ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ “”کچے کے”” علاقہ کے ان جرائم پیشہ عناصر اور منظم خطرناک گروہ کے خلاف آپریشن اور سخت ترین اقدام اٹھایا گیا ہے، اس آپریشن کے تمام نتائج اپنے منطقی انجام سے قبل ہی ناکامی سے دوچار ہو گئے ہیں، حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اب ضرورت اس بات کی ہے، کہ “کچے کے علاقہ” کے آپریشن کو اب
فی الفور بند کر دیا جائے، یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اس علاقہ کے اندر پھر سے بڑے پیمانے پر جرائم کا آغاز شروع ہو جائے گا، یہ حالیہ آپریشن کی ناکامی کا کھلا اور منہ بولتا ثبوت ایک دن ضرور حکومت اور عوام کے سامنے ضرور آئے گا، بس تھوڑا انتظار کرنا پڑے گا؟ اس آپریشن کو کامیاب نہ ہونے کی بنیادی وجوہات میں آپریشن کا قبل از وقت میڈیا پر خبروں کے ذریعے اعلان کر دینا بھی سنگین غلطی کے زمرے اور مترادف میں آتا ہے، ایسے آپریشن مکمل طور پر منطقی انجام تک، ہر لحاظ سے خفیہ رکھے جاتے ہیں جب آپریشن مکمل ہو جاتے ہیں تو پھر نتائج سے میڈیا کو آگاہ کیا جاتا ہے، یہ سو فیصد آپریشن کرنے کی غلط منصوبہ بندی غلط تھی، اور ہے؟ جس کے نتائج عوام کے سامنے بڑے ہی منفی اور ناکام ہی ثابت ہوئے ہیں، آپریشن بھی اس وقت شروع کیا گیا جب ملک کے اندر آئیں قانون اور سیاسی جماعتوں کے درمیان “نورہ کشتی” کا بھی سلسلہ عروج پر ہے، ملک اس وقت حالت جنگ میں ہے، ان حالات کے پیش نظر اس قسم کے آپریشن کو شروع کرنے کا فیصلہ، اور وقت انتہائی غلط منصوبہ بندی کے زمرے میں ہی آتا ہے، حکومت پنجاب کو اب اگلا آپریشن خفیہ طریقہ سے “کچے” میں نہی اب “”پکے”” یعنی شہروں کے اندر جرائم۔پیشہ عناصر کے خلاف کرنے کی منصوبہ بندی کرنی ہو گئی، “”پکے”” کے اندر شہروں میں لوگوں کی زندگیاں عدم تحفظ کے باعث اجیرن ہو کر رہ گئی ہیں، اور لوگ جرائم پیشہ عناصر کے ہاتھوں سے لوگوں کی زندگیوں کے چراغ گل ہو رہے ہیں، اب اگلا آپریشن خفیہ منصوبہ بندی کے ساتھ شہروں کے اندر کیا جائے، اور ہر پکڑے جانے والے ڈاکو کو فوری طور پر موقع پر ہی گولی مار دی جائے، یہ ہو گا ملک کا “”گرینڈ آپریشن” ؟؟؟ اور اس آپریشن کو شروع کرنے سے قبل ہر چید کو خفیہ رکھا جائے، اور خصوصا” میڈیا سے اس آپریشن کی خبروں کو دور ہی رکھا جائے تاکہ اس کے مکمل طور پر کامیابی کے نتائج حاصل کئے جا سکیں، “کچے کے آپریشن” کے دوران چند چھوٹے چھوٹے ہی ڈاکو مارے گئے ہیں، اس گروہ کے مین اور بڑے بڑے سرغنہ ڈاکو اس علاقہ سے وقت سے اور آپریشن شروع ہونے سے قبل ہی “”کچے کے علاقہ”” سے نکل کر جا چکے تھے، یہ بات حقائق پر مبنی ہے کہ یہ وقت “”کچے” میں ہرگز آپریشن کا نہی تھا، اور نہ ہی ملک کے سیاسی اور آئینی بحران کی انارکی اور انتشار پر مبنی حالات اس آپریشن کی اجازت ہی دیتے تھے، اس آپریشن کے نتائج سو فیصد تک ناکامی سے ہی دوچار ہوئے ہیں اور نتیجہ بھی “”صفر”” ہی ثابت ہوا ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں