my voice 149

** میری آواز ** کیا ملک کے اندر مہنگائی کی “عفریت” پر کوئی قابو پائے گا؟؟؟؟

** میری آواز **
کیا ملک کے اندر مہنگائی کی “عفریت” پر کوئی قابو پائے گا؟؟؟؟

کالم نگار/اعجاز احمد طاہر اعوان

پاکستان کی تاریخ کے 75 سال کے تاریخ کے اوراق کو پلٹ کر اگر بغور اس کے معرض وجود پر نظر ڈالی جائے تو پوری قوم کا سر ندامت اور شرمندگی سے جھک جائے گا، وہ پاکستان جو اسلام کی بلندی اور اس کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے مسمم ارادوں اور اللہ کے پاک نام “کلمہ حق” کی بلندی اور اس کی ترقی کے لئے لگایا گیا تھا، آج ان سب حقائق ہر پوری قوم کا سر ندامت اور شرمندگی سے منوں مٹی کے نیچے جھک جائے گا، آج جس نازک موڑ پر یہ “کلمہ حق” کا علمبردار ملک ” اسلامی جمہوریہ پاکستان” آن پہنچا ہے اور کھڑا ہے،یہ سب ان گنھگار آنکھوں کے سامنے ایک ابھرتا ہوا سوال بن کر رہ گیا ہے، دل دکھ اور کرب کے آنسو بھاتا ہوا کئی سوالات دل و دماغ کے اندر آمنڈ آتے ہیں، پاکستان کے معرض وجود میں آنے والے ممالک آج ترقی اور خوشحالی کی منازل پر کھڑے ہیں، مگر صد افسوس کہ ہمیں اپنے گریبان کے اندر جھونکنے کی بھی ہمت نہی ہو رہی،

آج پاکستان مسائل کی دلدل کے آخری دھارے پر آ کھڑا ہوا ہے، آئے ایک نظر ڈالتے ہیں ان مسائل کی فہرست پر۔
●● ملک کے اندر امن و امان کی غیر یقینی کیفیت،
●● غربت بے روزگاری، کی عفریت کا سامنا،
●● ملک کی سیاسی صورتحال پر دکھ اور کرب کا منظر
●● ملک کے اند عدل و انصاف پر ایک نظر، حصول انصاف کے لئے عوام دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور،
●● اغوا برائے تاوان، بچوں کے قتل و غارت گری پر دکھ کی نظر،
●● اسٹریٹ کرائمز کے بڑھتے ہوئے واقعات اور اضافہ میں مسلسل بے یقینی کی کیفیت،
●● ملک کے اندر دہشت گردی، اور لاقانونیت کی بھرمار،
●● ملک کے اندر سیاسی جماعتوں کے درمیان اقتدار اور رسہ کشی کا بڑھتا ہوا سیلاب،
سیاسی جماعتوں کے مابین ہوس اقتدار کی جنگ،
●● ملک کے اندر نئے انتخابات کی جنگ و جدل کا منظر
●● ملک کے اندر مہنگائی کی وجہ سے کم آمدن اور غیر مستحکم گھرانوں کی مشکلات میں اضافہ،

●● مہنگائی، بیروزگاری، اور غربت کی بنا پر لوگ خود کشیوں پر مجبور ہونے لگے،

پاکستان کے وہ سب بنیادی مسائل ہیں کہ جس کی وجہ سے پاکستان تباہی کے کنارے تک پہنچ گیا ہے ہر آنے والا دن گزرے ہوے دن سے زیادہ ہی مسائلستان کی کشیدگی میں ڈوبتے جا رہا ہے، ملک کو مہنگائی نے پوری قوم کو عفریت کی بھنور میں ڈال دیا ہے، ملک کے حکمرانوں نے پوری قوم کو بھکاری اور مانگنے پر لگا دیا ہے، اب ایک نئی روائت “فری آٹا” کی تقسیم سے غربت مکاو کی مصنوعی پالیسی کو فروغ دیا جا ریا ہے مگر حکمران کی اپنی عیاشیوں میں کہیں کمی نظر نہی آتی، مہنگائی کی وجہ سے ملک کے غریب عوام کا جینا دوبھر ہو کر رہ گیا ہے گھر کے اخراجات بلوں کی ادائیگی، بچوں کی تعلیم، کرائے کا مکان، بیماری، اور دیگر دکھتے ہوئے ۔
مسائل،،،؟؟؟ درحقیقت غریب عوام کی زندگی اجیڑن” بنی ہوئی ہے ملک کے حکمرانوں کو عوام کے مسائل اور مشکلات سے کوئی سروکار نہی ہے، یہ وقت اب غریبوں کو دینے اور مالی امداد کا آ گیا ہے، اس سے بیشتر غربت اور مہنگائی کے خستمہ کے خلاف عوام، سیاست دان نکلتے تھے مگر صد افسوس اب بھی تھک ہار کر باہر نکلنے سے اجتناب کرنے لگے ہیں سیاست دان تو اپنے مفادات کے حصول کی خاطر عوام کو سڑکوں پر لانے پر مجبور کرتے تھے مر یوں لگتا ہے کہ شائد اب وہ اپنے مقاصد میں کامیاب ہو گئے ہیں ایسے میں بھلا اب وہ عوام کو سڑکوں پر کیوں لے کر آئیں گئے، اب ایک زمانہ ہو گیا کہ کدی سیاسی اور مذہبی جماعت کی طرف سے کوئی “”مہنگائی” کے خاتمہ کے خلاف جلسہ جلوس نظر ہی نہی آیا، لگتا ہے کہ مہنگائی کے خلاف اب عوام بھی تھک سے گئے ہیں، ملک کی مہنگائی کے ملک کے یہ بے غیرت سیاست دان ہی جن کی اپنی عیاشیوں اور ملک کی غیر سنجیدہ پالیسوں کی بدولت ہی ملک آج تباہی کے دھانے پر آ کر کھڑا ہو گیا ہے، پیچھے موت ہے اور آگے تباہی، نہ ہی آگے اور نہ ہی پیچھے جانے کی کوئی سوچ باقی بچی ہے، ملک کے تمام مفاد پرست سیاست دان عوام کا خون چوس رہے ہیں عوام اب صرف ہڈیوں کے ڈھانچے کی مانند ہی تو رہ گئے ہیں، عوام یتیمی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں، یو محسوس ہونے لگا ہے کہ پاکستان کا نام تبدیل کر دیا جائے اور اس کے نام سے “اسلامی جمہوریی” کا نام بھی چھین لیا جائے، یہ ملک اس قابل ہی نہی رہا، آج دکھ اور کرب کے جذبات کی وجہ ہی سے اپنے “قلم کو جنبش” دی ہے اور یہ دکھ سے تحریر کو
“صفہء قرطاس” پر بکھیرنے اور لکھنے کی ایک جسارت کی اور ادنی سی کوشش کی ہے،آخر میں یہی کہوں گا،،،، کہ

شائد کے تیرے دل میں اتر جائے میری بات

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں