my voice 179

میری آواز “13 مختلف سیاسی جماعتوں کے اتحاد پر مبنی “پی ڈی ایم PDM” کا ایک سال مکمل ہو گیا”

کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان

13 مختلف سیاسی جماعتوں کے اتحاد پر مبنی قائم “پی ڈی ایم” PDM کی حکومت کو بنے آج ایک سال مکمل ہو گیا، اس ایک سال کے دوران ملک سیاسی طور پر انتشار، بدنظمئ معاشی عدم استحکام، رسہ کشی، آئینی بحران، غربت مہنگائی، بےروزگاری، بیرونی قرضوں کا سنگین مسلہ، اور “IMF” کے ساتھ معاشی اختلافات کے خاتمہ کا حتمی فیصلہ ابھی تک بہتری اور الجھاؤ کی طرف نہی آ سکے، اور ملک کی آج یہ حالت ہے کہ ملک کا ہر فرد بے یقینی کی کیفیت سے دوچار ہے، ملک کی معاشی صورت حال یہ ہے کہ ملک بیرونی قرضوں کی دلدل میں پھنسے ہی جا رہا ہے، اور گزشتہ قرضوں کو اتارنے کا بھی بھی مسلہ درپیش ہے، اور بیرونی ممالک نے بھی معاشی تعاون کی فراہمی سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا ہے، “IMF” کی ننگی تلوار بھی پوری قوم کے سر پر لٹک رہی ہے، جب سے “PDM” کی حکومت نے بڑے ہی نازک اور مشکل وقت میں ملک کا اقتدار سنبھالا، جس سے بخوبی اندازہ ہو رہا ہے، کہ “PDM” کی متحدہ برسراقتدار حکومت مسائل کی دلدل میں بری طرح پھنس کر رہ گئی ہے، اور ملک کا سیاسی اور معاشی ڈھانچہ بھی ایک آزمائش کی گھڑی سے گزر رہا ہے، اس وقت ملک کے اندر “آئینی بحران کا بھی شدید خطرہ لاحق ہے، اور حکومت اور سپریم کورٹ کے درمیان قانونی جنگ جاری ہے، اس وقت سپریم کورٹ کے اندر ڈیڑھ لاکھ سے زائد کیسز پینڈنگ پڑے ہوئے، ملک کے اندر “حکومت اور سپریم کورٹ” کے درمیان بھی رسہ کشی کا سلسلہ جاری ہے، اور حکومت ہر طرح سے سپریم کورٹ کو اپنے دباو میں لانے کی کوششوں
میں لگی ہوئی ہے، اب دیکھنا ہے کہ جیت کس کی ہوتی ہے، آئین کی یا پھر حکومت کی، آج پھر ایک بار “آئین اور حکومت” آمنے سامنے کھڑے ہیں، اور زبردستی حکومت آئین کی حیثیت اور مقام کو نیچا گرانے کی کوشش میں لگی ہے، مگر اب دیکھنا یہ ہے کی اس آئینی بحران میں جیت کس کی ہو گئی، اور اس جنگ میں عوام کو کیا ملے گا، آخر عوام کے کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے، ملک کے انتخابات کا دنگل بھی جاتی ہے، ملک جن حالات سے گزر رہا ہے اور سیاسی حالات بھی اجازت نہی دے رہے ملک کی معیشت ڈھلوان کی نظر ہے، ملک کی لاء اینڈ آرڈر کا بھی سنگین مسلہ، اور انتخابات کے لئے حالات بھی سازگار نہی ہیں، جس سے ملک کے اندر دو صوبوں کے اندر بھی انتخابات کو یقینی بنانا بھی ایک سوالیہ نشان بنا ہوا ہے، ملک اس وقت بلکہ سر کا ایک سیک بال قرض کے اندر ڈوبا ہوا ہے، مہنگائی بے روزگاری نے غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، کہ لوگ معاشی تنگی کے باعث کثرت سے “خود کشیاں” کرنے پر مجبور ہو گئے، ملک کا ہر شخص پریشانی کے اندر ڈوبا نظر آ رہا ہے، یہ مقام سوچ بھی ہے کہ ملک کب تک بیرونی اور “IMF” کا محتاج رہے گا، کبھی کبھی تو یوں لگتا ہے کہ جیسے “PDM” نے اقتدار سنبھال کر سنگین سیاسی غلطی کی ہے، جس کے ازالہ اور اپنی جان چھڑانے کے لئے پوری قیادت سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہے، حقیقت میں اقتدار اب “گلے کی ہڈی بن گیا ہے” اس وقت ملک کی یہ حالت ہے کہ ہر طرح سے ہچکولے لے رہا ہے، معاشی طور پر اس وقت ملک تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے، ملک کی اس حالت کے ذمہ دار ناعابت اندیش ملک کے سیاست دان ہیں جنہوں نے ملک کو اس دھانے تک پہنچا دیا ہے، مگر اب یہ نوبت آ گئی ہے کہ ملک کی موجودہ حالت کو دیکھتے ہوئے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کی نوبت آ گئی ہے، اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے تمام سیاست دان اپنے اپنے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر اور ملک کو بچانے کی کوشش کا وقت آ گیا ہے، ملک ہو گا تو ہماری سیاست اور اقتدار رہے گا، ہم یہ کیوں بھول گئے ہیں کہ یہ خداداد پاکستان اور اس کی آزادی ہمارے لئے “عظیم نعمت” خداوندی ہے، اللہ کرے یہ پاکستان سلامت رہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں