میری آواز
بیرون ممالک مقیم پاکستانی ملک کی معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، مگر صد افسوس حکومتوں کی عدم توجہی کے باعث مسائل کی دلدل کا شکار آخر کیوں،،،،؟؟؟
کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان
ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 50 سے زائد ممالک میں بسلسلہ روزگار اوورسیز پاکستانیوں کی تعداد ایک کروڑ سے بھی تجاوز کر چکی ہے، یہ سب پاکستانی اوورسیز ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے ممالک میں اپنے سفیر ہونے کا بھی اعزاز رکھتے ہیں، یہ اوورسیز اپنے ملک کی معیشت اور اقتصادی ترقی کا اثاثہ اور ریڑھ کی ہڈی کا بھی درجہ رکھتے ہیں مگر صد افسوس کہ اتنی اہمیت کے حامل یہ اوورسیز پاکستانی مسائل کی بھنور میں ڈوبے ہوئے ہیں، جن کی طرف نہ ہی موجودہ اور ماضی کی حکومتوں نے ہی اپنی توجہ دی ہے، آئیے آج ہم آپکو ان کے دکھ درد کی “پردہ کشائی” کی طرف لے کر چلتے ہیں،
●● بیرون ممالک مقیم اوورسیز پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کی طرف آج تک سنجیدگی نہی دکھائیں گئی، سب سے پہلے او پی ایف “OPF” کے قائم کردی ادارہ کی طرف دلاتے ہیں، جس کی کارکردگی “صفر” سے بھی “ڈبل صفر” ہے، ہمارے ہی پیسوں اور چندہ سے چلنے والا یہ ادارہ کی کارکردگی پر دل خون کئ آنسو روتا ہے، اوورسیز پاکستانیوں کو اسمبلیوں میں نمائندگی کے لئے مسلسل کوششیں کی گئی مگر آج تک کامیابی حاصل نہی ہو سکی، اور ہمیں ہمارا بنیادی حق “ووٹ” سے محروم رکھا گیا ہے، اب ضرورت اس کو شدت سے محسوس کرنے لگی ہے، اس کے لئے ملک کے اندر اور اسمبلیوں میں قانون سازی کی جائے اور اوورسیز کو ووٹ کا حق وقت کی اہم ضرورت ہی، ملکی سیاست میں بیرون ممالک پاکستانیوں کو بھی ووٹ کے استعمال کا حق دیا جائے،
●● بیرون ملک پاکستانیوں کے بچوں کے تعلیمی مسائل سے درپیش نئے داخلوں کے حصول کو بغیر ڈونیشن رکھا جائے، اور داخلوں کے حصول کے لئے شرائط کو بغیر رشوت سے مبرا کیا جائے، ملک کے اندر اعلی اور ڈہرت کے حامل تعلیمی درد گاہوں میں بیرون ممالک بچے بچیوں کے لئے کوٹا مختص کیا جائے،
●● سعودی عرب کی جیلوں کے اندر کچھ بے گناہ پاکستانیوں کی رہسئی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر سفارت خانہ پاکستان کوششوں کو ترجیحی بنیادوں پر کام شروع کرے، اور اپنی قید کی مدت پوری ہونے والے قیدیوں کے ذمہ جرمانوں اور رہائی کے لئے سنجیدگی کے ساتھ کام کیا جائے، سفارت خانوں کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے ان جیلوں کے اندر قید پاکستانیوں کی قانونی مدد کی جائے،
●● پاکستان کی قومی ائرلائن “PIA” کارکردگی سے پاکستانی انتہائی مایوس ہیں، عیدین کے دوران وطن واپس جانے والوں کے لئے اسپیشل فلائٹ کا انتظام کیا جائے،
،●●● بیرون ملک مقیم پاکستان جو اپنے خون پسینے کی کمائی سے اپنا گھر بناتے ہیں، پاکستان کے اندر “قبضہ مافیا گروپ اور لینڈ مافیا قابض ہے، ان سے قبضہ چھڑانے کے لئے یا تو کروڑوں روپیہ چاہئے یا پھر غنڈہ گردی،
●●● اوورسیز پاکستانیوں کے اہل خانہ خاندانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جسئے،
●●● بیرون ممالک قائم سفارت خانوں کے اندر با اخلاق عملہ تعینات کیا جائے،
●●● سفارت خانوں کے اندر سفارتی عملہ عربی زبان سے واقفیت رکھنے والوں کو تعینات کیا جائے،
●●● او پی ایف”OPF” کے ادارہ کی ازسرنو تنظیم سازی کی جائے،
●●● اوورسیز اسکولوں کی تعلیم بی اے “BA” تک تعلیم کی جائے،
●●● فیڈرل بورڈ اسلام آباد کے زیر انتظام چلنے والے 26 سے زائد اسکولوں کو لاہور بورڈ سے بھی منسلک کیا جائے،
●●● سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کے کئے “NOC” کی کڑی شرائط کو ختم کیا جائے
●●● مستقل طور پر وطن واپس آنے والے پاکستانیوں کے لئے سرکاری کوٹہ میں سے نوکریاں دی جائیں،
●●● بیرون ملک سے وطن واپسی آنے والوں کے تحفظ کے لئے حفاظتی انتظامات کو بہتر کیا جائے
●●● غیر قانونی طریقہ سے بیرون ممالک بھجوانے والے اینٹوں کھ خلاف کریک ڈاون کیا جائے،
●●● ملک کے اندر بیرون ممالک سے مستقل واپس آنے والوں کے لئے آسان شرائط پر قرضے فراہم کئے جائیں
●●● اوورسیز کے حقوق کی طرف خصوصی توجہ فی جائے،
●●● او پی سیف “OPF” A ادارہ کی ناقص کارکردگی کے باعث ان کی چھٹی کر دی جائے،
●●● بیرون ممالک کے اندر “ایڈز” کے مریضوں کو ڈیپارٹمنٹ کر دی جاتی ہے، ایسے لوگوں کا مفت حکومت علاج کرے،
●●● کشیمر ایشو کے لئے سفارت خانوں کے اندر “کشمیر ڈیسک” رکھے جائیں،
●●● سفارت خانوں کے اندر ہر ماہ پاکستانیوں کے مسائل سے آگاہی کی خاطر سفیر پاکستانیوں سے ملاقات رکھا کریں،
●●● اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے ادارے کو مزید فعال کیا جائے،
●●● بیرون ممالک سفارت خانوں کے اندر تعینات عملہ کی اخلاقی تربیت پر خصوصی توجہ دی جائے ،
●●● سفارت خانوں کے اندر موجودہ کمیونٹی ویلفئر اسٹاف میں اضافہ کیا جائے،
●●● ماہانہ اور سالانہ اکھٹا ہونے والا “”ویلفئر فنڈ” کو پاکستانیوں کے کمیونٹی کے لئے فلاحی امور پر استعمال کیا جائے،