سٹاف رپورٹ (تازہ اخبار،پی این پی نیوز ایچ ڈی)
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ہمارا چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ ہے کہ وہ فل کورٹ میٹنگ بلائیں اوران سارے معاملات کو درست کیا جائے ورنہ یہ سنگین آئینی اور سیاسی بحران میں تبدیل نہ ہو جائے ،جس کا پاکستان اس وقت متحمل نہیں ہو سکتا.
پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ تین رکنی بنچ کے فیصلے پر افسوس ہے، ملک میں جاری سیاسی اور آئینی بحران اور زیادہ سنگین ہو گا، جسٹس فائز عیسیٰ کے فیصلے پر جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں چھ رکنی بنچ بنا دیا گیا،جو اس بات کا ثبوت ہے کہ قاضی فائزعیسیٰ نے فیصلہ دیا کہ جب تک فل کورٹ میٹنگ نہیں ہوتی اور184/3 کے حوالے سے قانون سازی نہیں ہو جاتی ،ان پر سماعت نہ کی جائے،تین رکنی بنچ نے تین رکنی بنچ کے فیصلے کو ہی رد کردیااور ساتھ ہی 6 رکنی بنچ تشکیل دیدیا.
اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن کے وکیل نے گزشتہ روز دوران سماعت کہا کہ قانون کا یہ تقاضا ہے کہ آپ پہلے اس مقدمے کے حوالے سے فیصلہ کریں اور اس مقدمے پر کارروائی بعد میں کریں تاکہ عدالتی عظمیٰ کے فیصلوں پر ان کی روح کے مطابق عمل ہو سکے.
وفاقی وزیر قانون نے کہاکہ یکم مارچ کو فیصلے پر ہمارا موقف تھا کہ ازخودنوٹس کیس 4/3 سے خارج ہوا،ان چار ججز نے کہاکہ ہم ان پٹیشنز کو 184/3 کے دائرہ کارسے باہر سمجھتے ہیں اورانہیں خارج کرتے ہیں،ان چار ججز کے فیصلے جوڈیشل فائلز پر موجود ہیں ، ان تین ججز نے کہاکہ یہ پٹیشنز قابل سماعت ہیں اور الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ صدر اور گورنر کے پی کے سے الیکشن کی تاریخیں لیں اور اس کے مطابق الیکشن کروائیں.
ان کاکہناتھا کہ ایسی صورتحال میںیہ ہونا چاہئے تھا کہ 4 کے فیصلے کو مانتے ہوئے یا اس ابہام کو دور کرنے کیلئے فل کورٹ بیٹھتی ،وہ بھی نہیں بیٹھی،گزشتہ روز اٹارنی جنرل پاکستان نے استدعا کی کہ جو ججز صاحبان اس سماعت کا حصہ نہیں رہے ان پر مشتمل ایک بنچ بنا دیں وہ استدعا بھی مسترد کردی گئی.
اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ قوم کو اندیشہ ہے ہمارے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت میں تقسیم ہے اور تقسیم کا تاثر ختم کرنا ادارے کے سربراہ کی ذمہ داری ہوتی ہے ، چیف جسٹس پاکستان کو چاہئے تھا کہ اس تاثر کو ختم کرنے کیلئے فل کورٹ میں لے کر جاتے اور فیصلہ ہونا چاہئے کہ ہائیکورٹ میں زیرسماعت مقدمات پر 184/3 کے تحت فیصلہ ہونا چاہئے تھا.
ان کاکہناتھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سپریم کورٹ کوایک پیج ہو کر یہ کیس سننا چاہئے اور اس کیس کا فیصلہ تمام فریقین مانے گئے،اگر 4 ججز کے فیصلے کو رد کرتے ہوئے 3 رکنی بنچ فیصلہ کرے گا تواس فیصلے پر نہ کسی کو اعتماد ہو گا نہ اطمینان ہوگااور یہ معاملات کو مزید سنگین کرنے کا باعث بنے گا.
وفاقی وزیر قانون نے کہاکہ حکومتی اتحاد اس بات پر متفق ہے کہ سپریم کورٹ کو جس طرح سے چلایا جارہا ہے ، جس طرح اہم آئینی اورقانونی مقدمات کا فیصلہ جاری کیا گیاہے ، بنچ کی تشکیل جس طرح سے ہو رہی ہے، سینئر ججز کو جس طرح معاملات سے دور رکھا جا رہا ہے ،آج بھی جو 6 رکنی بنچ اٹھایا جارہا ہے اس پر بھی لوگ انگلیاں اٹھا رہے ہیں.