تحریک انصاف کا مینار پاکستان جلسہ اور معاشی بحالی کے لیے دس نکاتی ایجنڈا 195

تحریک انصاف کا مینار پاکستان جلسہ اور معاشی بحالی کے لیے دس نکاتی ایجنڈا

ڈاکٹر زین اللہ خٹک
25 مارچ بروز ہفتہ پاکستان تحریک انصاف کے زیر اہتمام تراویح کے بعد رات کو مینار پاکستان اقبال پارک لاہور میں جلسہ کا انعقاد کیا گیا ۔ اس جلسے کی تاریخ پہلے کئی دفعہ تبدیل کی گئی۔ کیوں کہ وفاقی ، پنجاب حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی کوششیں تھی کہ عمران خان پاکستان کے دل لاہور میں جلسے کا انعقاد نہ کرسکے۔ کیوں کہ پاکستانی سیاسی تاریخ میں لاہور کو اہم مقام حاصل ہے۔ جو لاہور کو فتح کرتا ہے وہی سیاست کا سلطان ٹھہرتا ہے۔ 2011 میں بھی پاکستان تحریک انصاف کو کامیاب مینار پاکستان جلسے سے کافی شہرت ملی تھی۔ اور پارٹی کی عوامی مقبولیت و پذیرائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا تھا۔ اسی پارک میں 23 مارچ 1940 کو قرار داد لاہور کی منظوری ہوئی تھی جو بعد میں قردار پاکستان بن گئی ۔ اسی تاریخی اہمیت کے پیش نظر یہاں جلسے کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ اس جلسے کی اجازت بھی لاہور ہائی کورٹ نے دی۔ کیوں کہ سیاسی سرگرمیاں ہر پاکستانی کا بنیادی اور قانونی حق ہے۔ لیکن پھر بھی اس جلسے کے انعقاد میں ہر طرح کی رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی۔ آخر میں پارک میں پانی چھوڑ دیا گیا۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے انجینر عارف مروت کی قیادت میں دن رات ایک کرکے مسلسل 72 گھنٹے کام کرکے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔ اس رات شام سے لاہور کے تمام اہم شاہراہوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ۔ یوں لگ رہا تھا جیسے کہ مقبوضہ کشمیر ہو یا مقبوضہ فلسطین ۔ لیکن نظریات کو شکست نہیں دی جاسکتی ہے ۔ افطاری کے بعد لوگ کئی کلومیٹر پیدل سفر کرکے مینار پاکستان پہنچنا شروع ہوگئے ۔ زندادلان لاہور نے حکومتی طاقت اور راستوں کی بندش کے باوجود بھی کثیر تعداد میں شرکت کرکے جلسے کو کامیاب بنادیا ۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے 99 منٹ تقریر کی ۔ یہ 2023 کا نہ صرف پہلا عوامی جلسہ تھا ۔ بلکہ انتخابی مہم کا بھی پہلا جلسہ تھا ۔ عمران خان نے اس موقع پر ملکی معاشی بحالی کے لیے دس نکاتی پروگرام پیش کیا ۔ ان میں سے زیادہ تر نکات پر عمران خان نے اپنی حکومت میں عملدرآمد شروع کیا تھا ۔ لیکن 75 سالوں سے قابض مافیا نے ان کو کامیاب نہیں ہونے دیا ۔ ملکی ترقی اور خوشحالی کا براہ راست تعلق معیشت سے ہے ۔ ان تمام نکات کا براہ راست تعلق معاشیات سے ہے ۔ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری لانا بہت اہم ہے ۔ بیرونی براہ راست سرمایہ کاری (FDI) سے ڈالرز آتے ہیں ۔ سرمایہ کاری ہوتی ہے ۔ روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوتے ہیں ۔ ڈالرز کے آنے سے پاکستانی روپے مضبوط ہوتا ہے ۔ دوسرا بڑا اور اہم مسئلہ تجارت برآمدات اور درآمدات کا ہے ۔ ہمارے برآمدات اور درآمدات میں بہت زیادہ فرق ہے ۔ ہم بہت کم چیزیں باہر بیچتے ہیں اور باہر سے بہت ساری چیزیں منگواتے ہیں ۔ زرعی ملک ہوتے ہوئے بھی اہم اناج اور سبزیاں تک باہر سے منگواتے ہیں ۔ کیوں کہ ملک میں زراعت کا نظام فعال نہیں ہے ۔ اس سے مہنگائی بڑھتی ہے ۔ قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے ۔ سبزیاں اور پھل عوام کی دسترس سے باہر نکل جاتے ہے ۔ تیسرا اہم نکتہ سیاحت کو فروغ دینا شامل ہیں ۔ عمران خان کی بطور وزیر اعظم اس سلسلے میں کافی حد تک پیش رفت ہوئی تھی ۔ پاکستان میں مذہبی سیاحت سے کافی آمدنی کمائی جاسکتی ہے ۔ یہاں مختلف مذاہبِ جیسے ہندو ازم، سیکھ ازم ، جین ازم ، بدھ ازم وغیرہ کے مذہبی مقامات موجود ہیں ۔ ویزوں میں سہولیات ، اچھی سہولیات کی فراہمی سے اربوں کی آمدنی ممکن ہے ۔ اس کے علاؤہ یہاں خوبصورت ترین وادیاں اور مقامات موجود ہیں ۔ جہاں پوری دنیا سے سیاحوں کو لایا جاسکتا ہے ۔ عمران خان صاحب نے اس سلسلے میں کئی اہم پراجیکٹس شروع کیے تھے ۔ لیکن کرونا وائرس کی وجہ سے پایا تکمیل تک نہیں پہنچائیں جاسکے ۔ چھوتا اہم نکتہ معدنیات کی تلاش اور دریافت شامل ہیں ۔ جوکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی سبجیکٹ بن گیا ہے ۔ ریکوڈک پروجیکٹ عمران خان صاحب کی اہم پیش رفت ہے ۔ پاکستان میں بے شمار معدنیات موجود ہے ۔ جس کی ایکسپلوریشن سے کافی آمدنی ممکن ہے ۔ پانچواں اہم نکتہ ملک میں صنعتوں کی ترقی ۔ جس کا پچھلی حکومت میں عمران خان صاحب نے بینکوں سے آسان قرضوں کی فراہمی کا پروگرام بنایا ۔ صنعتوں کے فروغ سے نہ صرف زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے ۔بلکہ بے روزگاری پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔ چھٹا اہم نکتہ زراعت کی ترقی ۔ موجود دور میں چین کے ماڈل پر عمل پیرا ہوکر ہم ملک میں زرعی انقلاب لاسکتے ہیں ۔ کیوں کہ شرم کا مقام ہے کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم اجناس ، پھل اور سبزیوں کے لیے دوسرے ممالک سے منگواتے ہیں ۔ جس پر کافی خرچے اٹھائے جارہے ہیں ۔ ساتواں نکتہ بڑے تعاون کی تنظیم کرنا شامل ہے ۔ آٹھواں نکتہ ملک میں ٹیکس نیٹ کو پھیلانا ہے ۔ ملک میں چار کروڑ عوام ٹیکس دینے کی اہل ہیں لیکن صرف چند لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں ۔ کیوں کہ زیادہ تر عوام کو حکومت پر اعتماد نہیں اس لیے وہ ٹیکس نہیں دیتے ہیں ۔ ٹیکس کا پیسہ عوام کے بجائے حکومتی شاہ خرچیوں پر استعمال کو ترک کرنا ہوگا ۔ عوام کے اعتماد اور اعتبار کو بحال کرنا ہوگا ۔ نواں نکتہ منی لانڈرنگ کو روکنا ہے ۔ کیوں کہ ملک سے کافی پیسے بلیک منی کی صورت میں باہر ملکوں میں منتقلی ایک بڑا مسئلہ ہے ۔ مافیا نہیں چاہتی کہ اس مسئلہ کا حل ممکن ہوسکے ۔ کیوں کہ اس سے ان کی توقعات وابستہ ہیں ۔ دسواں نکتہ معاشرے کے پسماندہ طبقات کے لیے فلاحی پروگراموں کی شروعات تاکہ معاشرے پر بوجھ نہ بن سکے ۔ اس عمل سے خطہ غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کے لیے مختلف پروگرامات شامل ہیں ۔ ان تمام نکات کا براہ راست تعلق ملک کی معاشی حالت کو بہتر بنانا ہے ۔ اس جلسے میں عمران خان نے باقاعدہ طور پر الیکشن کمپین کا آغاز کردیا ۔ کیوں کہ آپ نے ملک کی بد حال معاشی نظام کی ازسر نو تشکیل کا نقشہ پیش کردیا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں