without sight 422

تنہا سے ہم

شاعرہ : نمیرہ محسن

تنہا سے ہم جو
کچھ دنوں کو
سمندر کے چمکتے
چاندی سے
نیلگوں سینے پر
اپنے بدن چھوڑ آئیں
ٹوٹے پھوٹے
وجود اپنے
تھکے تھکے سے
دل وجاں
لہروں کی گود میں
جیسے سیپ کے دامن میں موتی
سکوں سے سو رہا ہو
چھوڑ آئیں
آنکھیں موندے
بہتے جائیں
نہ کوئی منزل
نہ نشاں ہو
مکاں ہمارا لامکاں ہو
نہ خود سے بولیں
نہ خود کو دیکھیں
تم کو بھولیں
نہ کسی کو کھوجیں
یونہی بس
بے خبر سے
سکوں کے آنچل میں
بے بصر سے
بہتے جائیں
بہتے جائیں
کوئی کیا بولے
نہ غرض ہو
کہ
گردن اڑا دے
نہ درد ہو
پرندے گائیں
تانیں اڑائیں
ستارہ مچھلیاں
ساحل سجائیں
پر ہم کچھ دنوں کو
اپنے بدن کو
سمندر کے سینے
چمکتی چاندی
نیلی پری کو
دان کردیں
اور
آنکھیں موندیں
بہتے جائیں
بہتے جائیں
نمیرہ محسن
یکم اپریل 2023

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں