"میری آواز" .کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان 163

“میری آواز” .کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان

“WORLD KIDNEY DAY
9, MARCH 2023

گردوں کی آگہی کا عالمی دن، جو ہر سال 9 مارچ کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے

دنیا بھر میں ہر سال 9 مارچ کو “ورلڈ کڈنی ڈے”
(WORLD KIDNEY DAY )
منایا جاتا ہے، اس دن کی مناسبت سے حکومتی اور غیر سرکاری سطح پر مختلف تقریبات اور خصوصی سیمینار کا اہتمام کیا جات ہے جس کا بنیادی مقصد گردوں کی امراض کے بڑھتے ہوئے مرض کے تدارک کے لئے “آگہی مہم” اور ضرورت کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے علاج معالجہ پر خصوصی توجہ دینے کی بھی آج اشد ضرورت ہے.

“WORLD HEALTH ORGANIZATION” (WHO)
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں “گردوں کے امراض” میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے، گردوں کے فیل ہونے کے علاج سے جو پیوند کاری اور “ڈائی لیسز” DIALYSIS پر مشتمل ہے ایک محتاط اندازے کے مطابق مشکل سے صرف 20 لاکھ افراد اس سے استفادہ حاصل کر رہے ہیں، اور آئندہ چند سالوں کے دوران یہ تعداد 50 لاکھ سے بھی تجاوز کر جائے گئی، اور پوری دنیا کے اندر کڈنی کے علاج کا تخمینہ بھی ایک کھرب تک جا پنہچے گا،

گردوں KIDNEY کے امراض میں تقریبا” 55 فیصد سے بھی کم مریض صرف اپنا علاج کروا پاتے ہیں،

اس وقت دنیا بھر میں 10 کروڑ سے زائد افراد گردوں کی دائمی بیماریوں میں مبتلا ہیں، گردوں کے بڑھنے کے امراض کی بنیادی وجوہات میں ذیابیطس ، بلڈ ہریشر، گردوں کی سوزش، اور پیشاب کی نالیوں میں پتھری کی موجقدگی ہے، گردوں کی انہی امراض کی وجہ سے تقریبا” ایک کروڑ 50 لاکھ سے زائد افراد دل اور خون کی نالیوں کے مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں،،

“ہیلتھ کیئر میگزین ” BMJ – JOURNALS میں شائع شدہ ایک ریسرچ کے مطابق انسان کے جسم میں 2 گردے ایک دن میں 200 لیٹر یا پھر 20 بالٹیاں خون صاف کرنے کے علاوہ بلڈ پریشر کے کنٹرول، خون کے سرخ ذرات کی پیداوار اور انسانی ہڈیوں کی مضبوطی میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں، اگر انسان کے اندر 8 لیٹر خون موجود ہے تو گردے دن بھر میں 25 بار اس
کی صفائی کا کام سر انجام دیتے ہیں، یعنی ایک دن میں 25 بار “ڈائی لیسز” کا عمل سال بھر میں “ڈائی لیسز” 9125 بار ہو گا، اور اگر انسانی عمر اوسطا” 60 برس بھی اگر ہو جائے تو یہ عمل زندگی میں 547500 مرتبہ انجام پاتا ہے،

انسانی گردوں کے کام کرنے کی رفتار جب سست ہونا شروع ہو جائے، تو عام طور پر اسے “کرانک کڈنی ڈیفیسیز” CHRONIC KIDNEY DISEFASES
کہا جاتا ہے، اور عموما” مریض کو اس کا علم بہت بہت ہی اخیر سے ہوتا ہے، دنیا کے مختلف ممالک کی جانے والی ریسرچ سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہر 10 میں سے ایک فرد کسی حد تک گردے کی خرابی کا شکار ہوتا ہے،

“ہیلتھ کیئر میگزین” نے مزید انکشاف بھی کیا ہے کہ گردے اور پیشاب کی نالیوں کی سوزش گردوں کی خرابی ی بنیادی وجہ ہے، مردوں کے مقابلے میں عورتوں کی جسمانی ساخت کے سبب ان میں اس تکلیف کا امکان زیادہ ہوتا ہے، اس طرح ذیابیطس ، پتھری کے مریضوں اور بڑھاپے میں “”پروسٹیٹ غدود” کے بڑھنے سے گردوں کی سوزش اور اس سے متعلقہ بیماریوں کا خطرہ بڑھنے کا اندیشہ زیادہ ہوتا ہے، اس امراض کے تدارک اور آگہی کے لئے حکومتی سطح پر بھی جلد اور موثر اقدامات کی اشد ضرورت ہے، اور مخیر حضرات اس کار خیر میں بھر پور شرکت کریں، اور ملک کے اندر مزید گردوں کی امراض کے علاج کے لئے ہسپتال اور طبی مراکز کھولے جائیں اگر ہ۔ نے اسکے تدارک کی طرف فوری توجہ مرکوز نہ کی گئی تو آنے والے دنوں میں یہ مسلہ سنگین صورتحال اختیار کر جائے گا.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں