8 مارچ عالمی یوم خواتین، حقوق کی جدوجہد جاری ہے لیکن.. 156

8 مارچ عالمی یوم خواتین، حقوق کی جدوجہد جاری ہے لیکن..

●● .میری آواز ●●

INTERNATIONAL WOMEN’S DAY (08 MARCH)
کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان

ہر سال 8 مارچ کو دنیا بھر میں “خواتین ڈے” اور ان کے بنیادئ حقوق کے حوالے سے جدوجہد کی علامت سمجھا جاتا ہے، اور اس سال 2023 میں انہیں اپنے حقوق کی “جنگ” لڑتے لڑتے تقریبا” ایک سو 16 سال ہو گئے ہیں، 1977 میں اقوام متحدہ نے ایک قرار داد کے ذریعے خواتین کے حقوق کے حوالے اس دن کو منانے کا “”سرکاری اعلان” کی، پاکستان کے اندر خواتین کے حقوق کی جدوجہد اور تاریخ بڑی تابناک ہے، آزادی سے قبل مولانا محمد علی جوہر کی والدہ محترمہ بی اماں کی جرات اور ہمت کی مثال بہت ہی کم ملتی ہے،محترمہ فاطمہ جناح نے نہ صرف اپنے بھائی قائداعظم محمد علی جناح کے شانہ بشانہ آزادی کی جدوجہد میں بھرپور کردار ادا کیا،بلکہ جب 1964 میں صدر ایوب خان نے صدارتی انتخابات کا اعلان کیا، تو محترمہ فاطمہ جناح نے متحدہ اپوزیشن کی قیادت سنبھالی اور صدر ایوب خان کے مقابلے میں صدارتی امید وار کے طور پر کھڑی ہوئیں، لیکن وہ صدر ایوب خان کے مقابلے میں انتخاب ہار گئیں.

اقوام متحدہ نے سال 1977 میں خواتین کے لئے عالمی سال منانے کا باقائدہ طور پر اعلان کیا، اور خواتین سے ہر قسم کے امتیاز کے خلاف ایک معاہدہ بھی ہوا جسے بین الاقوامی معاہدہ “CEDAW” کہا جاتا ہے، اسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دسمبر 1999 کی خواتین کے حقوق کے بین الاقوامی منصوبے کے طور پر تسلیم بھی کیا اب تک 189 دے زائد ممالک سے زیادہ جنرل اسمبلی کی دو تہائی اکثریت اس کو تسلیم کر چکی یے، 150 سے زائد ممالک اس کی توثیق کر چکے ہیں اور ان ممالک میں “پاکستان” بھی شامل ہے، 8 مارچ کے حوالے سے آج بھی خواتین اپنے حقوق کے لئے دنیا بھر میں جدوجہد اور کوشش میم مصروف عمل ہیں، مگر صد افسوس کہ اتنا طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی خواتین کو وہ مقام حاصل نہیں ہو سکا جس کی وہ متلاشی ہیں، ہر شعبہء ہائے زندگی میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ تو کام کر رہی ہیں مگر انہیں وہ مقام آج بھی نہی مل سکا جس کا وہ خواب دیکھ رہی ہیں.

اسلامی دنیا کے حوالے سے پاکستان جمہوریت اور انسانی حقوق کی بڑی علمبردار شہید جمہوریت محترمہ بے نظیر بھٹو کا نام دنیا میں اب تاریخی حیثیت اختیار کر چکا ہے، 1979 میں اپنے والد گرامی ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت کے بعد “PPP” کی قیادت سنبھالی، وہ دو مرتبہ پاکستان اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئیں، اور 27 دسمبر 2007 کو ایک انتخابی مہم کے دوران ایک سازش کے تحت قتل کر دیا گیا، محترمہ بے نظیر بھٹو نے ملک کے اندر جمہوریت کی بحالی اور انسانی حقوق کے لئے زیادہ طویل اور سخت جدوجہد کی اور یہ مقام پاکستان کی کسی اور خاتون کو نصیب نہ ہع سکا.

اس وقت دنیا بھر میں انتہائی غریب افراد کی فہرست میں خواتین ہیں، مردوں کے مقابلے میں خواتین کے ماہانہ آمدن بھی انتہائی قلیل اور کم ہے، ہر ایک منٹ کے دوران عورت زچگی کے دوران موت کی آغوش میں چلی جاتی ہے،

عالمی ادارہ صحت “ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن” WHO کے مطابق سال 2000 کے دوران میں 529000 خواتین دوران زچگی انتقال فرما گئیں.

خواتین کے حقوق کے حوالے سے ایران کے اندر خواتین کی فلاح و بہبود اور حقوق کو برتری حاصل ہے، خواتین کو مکمل تحفظ حاصل ہے، اور ملازمت میں خواتین کا تناسب تقریبا” 50 فیصد ہے، جبکہ تعلیم کے شعبے میں خصوصا” اسکولوں کی سطح پر مرد اساتزہ کے مقابلے میں خواتین اساتزہ کا تناسب زیادہ ہے، مگر مغرب خواتین کے حقوق کے اعتبار سے مشرق کے ان معیارات کو تسلیم نہیں کرتا، یہ تضاد آج بھی مشرق اور مغرب کے درمیان قائم ہے، جبکہ چین میں آزادی کے چند سال بعد ہی 1957 میں خواتین کے عالمی دن کو منانے کا اعلان کیا، اس وقت چین نے اقوام متحدہ کی رکنیت بھی حاصل نہیں کی تھی.

اتنا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بھی آج کی خواتین اپنے حقوق کی جدوجہد میں کامیاب نہیں ہو سکیں، اور خواتین اپنے مساوی حقوق تک حاصل نہیں کر سکیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ خواتین کو بلا امتیاز مردوں کے مساوی حقوق دئے جائیں، یہ عدل و انصاف پر مبنی معاشرے کی اہم ضرورت بھی ہے، جس پر ہم سب کو سوچنا ہے، اور سب کے کئے “لمحہ فکریہ” بھی ہے؟؟.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں