کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان
دنیا بھر میں خود کشی کے بنیادی اسباب، مہنگائی، بےروزگاری، احساس محرومی، عدم تحفظ کا احساس، خود کشی کرنے والوں کی شرح میں اضافہ بڑھنے لگا.
ماہر نفسیات کی تازہ ترین ریسرچ کے مطابق، آج کے دور میں “خود کشی” کا ارتکاب کرنے والوں کی شرح میں بڑی تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے، جس کی کئی وجوہات اور اسباب کا عمل دخل ہے، جن میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، بےروزگاری، احساس محرومی، اور پیسہ کمانے کی دوڑ کی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں، “عالمی ادارہ صحت” کے مطابق ہر سال تقریبا” دنیا بھر میں تقریبا” 50 لاکھ سے زائد افراد “خود کشی” کے مرتکب ہوتے ہیں حالانکہ اسلام کی روح کے مطابق “خود کشی” کرنا حرام قرار دیا گیا ہے، اور اس بات کا قوی اندیشہ بھی ہے کہ اگر ہم نے اس بڑھتے ہوئے سنگین مسلہ کے تدارک کی طرف فوری اقدامات نہ کئے گئے تو آنے والے سالوں میں یہ تعداد ایک کروڑ دے بھی تجاوز کر جائے گئی، اس وقت “خود کشی” کا ارتکاب کرنے والوں میں زیادہ تر تعداد “نوجوانوں” کی ہے.
“ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن” کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 45 سالوں کے دوران دنیا بھر میں “خود خشی” کرنے والوں میں تقریبا” 70 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے، اور ہر 40 سیکنڈ کے اندر ایک شخص “خود کشی” کا ارتکاب کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے.
اس وقت “خود کشی” میں بنیادی نقطہ “ڈپریشن” بھی ہے، ماہرین نفسیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر “ڈپریشن” کی بیماری میں مبتلا افراد کی بر وقت تشخیص اور علاج معالجہ پر توجہ دے دی جائے تو اس کی شرح میں کمی واقعہ ہو سکتی ہے، ماہرین نفسیات کا یہ بھی کہنا ہے، کہ “ڈپریشن” کے شکار افراد کو ہرگز “تنہا” نہ چھوڑا جائے، اور ان کو کسی نہ کسی کام کے اندر مصروف رکھا جائے، اور انہیں یہ “احساس” دلاتے رہیں کہ وہ دنیا کے اندر ہرگز تنہا نہیں ہیں، بلکہ پورا خاندان ان کے ہر دکھ اور غم میں برابر کا شریک ہے.
“خود کشی” کے عمل کی تاریخ 4500 قبل مسیح سے جا کر ملتی ہے، “خود کشی” میں سب سے پہلے سانحہ مصر میں ہوا تھا جبکہ ہمارا مذہب اسلام بھی “خودکشی” کو حرام قرار دیتا ہے، اور مغربی معاشرے میں تو “خودکشی” کو شدید جرم کا نام دیا گیا یے، پاکدتان کے اندر “خود کشی” کے لئے دو طریقوں کا استعمال کیا جاتا ہے، یعنی اپنی زندگی کے خاتمہ کے لئے زہریلا مادے کا استعمال کرنا یس پھر گلے کے اندر پھندا اور پنکھے سے لٹک کر “خود کشی ” کا گھناؤنا جرم کا ارتکاب، اس کے علاوہ چلتی ٹرین کے نیچے آ کر یا پانی کے اندر ڈوب کر، اور اپنے آپکو کسی کیمیکل کو اپنے جسم پر چھڑکاؤ سے آگ لگا لینا.
چین سے شائع ہونے والے ایک ماہانہ میگزین کے مطابق چین میں ہر سال 20 لاکھ افراد مختلف وجوہات کی بنیاد پر “خود کشی” کر لیتے ہیں، وہاں پر “ڈپریشن” کی شرح بہت زیادہ ہے، چین می روزانہ ایک ہزار سے زائد افراد “خود کشی” کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، ہندوستان سے شائع ہونے والے ایک میگزین کے ہندوستان میں ہر پندرہ منٹ کے اندر ایک شخص “خود کشی” کرتا ہے، امریکہ کے صدر کی طرف سے “خود کشی” کے تدارک کے لئے ہر سال 95 میلن ڈالرز کا بجٹ مختص کیا جاتا ہے.
دنیا بھر کے اندر “خود کشی” کے اس بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنے کے لئے سماجی، فلاحی اور حکومتی سطح پر اقدامات پر ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کی فوری ضرورت یے، تاکہ ہمارے معاشرے سے اس فرسودہ اور غیر فطری عمل کا مکمل خاتمہ ہو سکے.