تحریک انصاف کا مینار پاکستان جلسہ اور معاشی بحالی کے لیے دس نکاتی ایجنڈا 217

پاکستان میں جمہوریت کی ناکامی کے زمہ دار کون؟

ڈاکٹر زین اللہ خٹک

گزشتہ 75 سالوں سے مملکت خداداد پاکستان میں جمہوریت کو پھلنے پھولنے کا کبھی موقع نہیں ملا ۔ تاریخ شاہد ہے کہ کسی پاکستانی وزیراعظم کو آئینی مدت تک نہیں چھوڑا گیا ۔ ہر وزیراعظم کو اقتدار کے بعد مختلف سنگین الزامات اور مقدمات میں پھنسایا جاتا۔ جس کی وجہ سے وہ قوم وملک کو حقائق بتانے کی جرات نہ کرسکے ۔ عمران خان واحد سابقہ وزیراعظم ہے جو وقتاً فوقتاً فوجی مداخلت کے قصے عوام کو بتارہے ہیں ۔ملک میں چار بار فوج نے مارشل لاء لگا کر براہ راست حکومت کی جبکہ باقی ادوار میں بلواسطہ نظام حکومت کو چلاتے رہے ۔ جس کی وجہ سے جمہوریت کو فروغ نہ مل سکی ۔ اس کی زمہ داری صرف فوج پر بھی عائد نہیں کی جاسکتی ہے ۔ کیوں کہ پاکستان میں سیاسی جماعتیں نااہل لوگوں پر مشتمل ہے ۔ جنہیں ملکی آمور اور ریاست چلانے کی اے بی سی کا بھی پتہ نہیں ۔ جب ایوب خان کو بطور وزیر دفاع لیا گیا اور انہوں نے سیاسی اکابرین کا لیول معلوم کیا ۔ تو وہ اس نتیجے پر پہنچ گئے کہ ان کو استعمال کرکے حکومت چلائی جاسکتی ہے ۔ لہذا سکندر مرزا سے مارشل لاء لگوائی اور پھر ان سے استعفیٰ بھی لیا گیا اور ان کو ملک بدر بھی کردیا گیا ۔ استعفیٰ لینے سے پہلے پاکستان کے پہلے صدر سکندر مرزا کو بلایا گیا اور ان سے ان کی پسندیدہ ملک میں رہنے اور دفن ہونے کا پوچھا گیا ۔ کیوں کہ ان کو پتہ تھا ۔ کہ پاکستانی سیاستدان نااہل کام چور اور نالائق ہیں ۔ اس طرح پرویز مشرف نے بھی نااہل کام چور اور کرپٹ سیاست دانوں کو جمع کرکے حکومت چلائی ۔ پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں اہلیت کا کوئی معیار نہیں ۔ یہاں واحد اہلیت دولت ہیں ۔ پارٹیوں کے اندر ٹکٹوں کی تقسیم پیسوں پر ہوتی ہے ۔ سیاسی جماعتوں میں چونکہ نہ قانون ہوتا ہے اور نہ کسی سیاسی جماعت میں فنانس کا کوئی انتظام ہوتا ہے ۔ لہذا سیاسی جماعتوں کا انحصار اے ٹی ایمز پر ہوتا ہے ۔ جو جتنا زیادہ دیتا ہے وہ اتنا ہی اگے بڑھ جاتا ہے ۔ دوسری طرف وفادار کارکنوں کا کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا ۔ لہذا وہ جلد مایوس ہوجاتے ہیں ۔ سیاسی جماعتوں میں ورکروں اور لیڈروں کے لیے کوئی تعلیم وترتیب کا نظام نہیں ہوتا ۔ عملاً سیاسی جماعتیں بانجھ پن کی شکار ہوکر رہ جاتی ہیں ۔ کیوں کہ لیڈر شپ صرف چند افراد کے گرد گھومتی ہے ۔ سیاسی جماعتوں کاکام لیڈر شپ کی تیاری ہوتی ہے ۔ یہاں چونکہ لیڈر شپ نہیں پیدا ہورہی ہوتی ہے ۔ لہذا نااہل اور کام چور ایم این ایز اور ایم پی ایز فوج پر جیتنے سے لیکر حکمرانی تک انحصار کرتے ہیں ۔ اور فوج کو بھی ایسے نااہل کام چور ایم این ایز اور ایم پی ایز کی ضرورت ہوتی ہے ۔ لہذا اس طرح کے سیاسی لیڈرشپ کو باآسانی جانوروں کی طرح ہانکا جاتا ہے ۔ اور اپنی مرضی کے فیصلے کروائے جاسکتے ہیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں