without sight 152

بے بصر شاعرہ : نمیرہ محسن

بے بصر
خواب گر گٹھڑی میں سجائے
ڈھیروں خواب
سنہرے
دمکتے
پرفسوں
دھنک بدن
شعلہ تن
شبنم شبنم
گلاب سے
تھوڑے گدگداتے
کھکھلاتے
اور کچھ
سورج شکن
بلند
چٹانوں سے
آسمانوں سے
خواب
خاموش تھا
کسی عالیشان شجر کی مانند
ایستادہ
نہ کوئی صدا
نہ کوئی
خریدار
جھک کے گٹھڑی کو دیکھتا
ہمکتے سپنوں کے دل پر
اپنا دست شفقت رکھتا
اور مسکراتا
تم جانتے ہو؟
میں نے کیا دیکھا
اس بستی کے لوگ
بے بصارت
میں نے مڑ کر
خواب گر کو دیکھا
شام کا سورج
اس کے پیروں کو پکڑے
رو رہا تھا
اور اس کی گٹھڑی میں خواب
مچل رہے تھے
نمیرہ محسن
16فروری 23

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں