میرے والدین میرے لئے “آئیڈیل شخصیت” کا درجہ رکھتے تھے، انکی کمی کو آج بھی شدت کے ساتھ محسوس کرتا ہوں.
** غلام حسین جنجوعہ
رپورٹ/اعجاز احمد طاہر اعوان
انسان اپنی سچی لگن، شب و روز کی محنت و کاوش، مسلسل جستجو، سچی لگن، والدین کی دعاؤں کے طفیل ہی کامیابیوں اور کامرانیوں کی منازل کو طے کرتا ہے، اور پھر ایک دن اپنی کامیابی کی اور آخری سیڑھی تک پہنچ جاتا ہے، اس کے علاوہ خدا تعالی کی ذات اقدس انسان کے اپنے اعمال اور خلوص نیت کے امور کبھی رائیگاں نہیں جاتے، زندگی کے بنیادی اصولوں میں انسان کا اللہ تعالی سے سچے لگاؤ سے وہ کچھ حاصل کر لیتا ہے، کہ جس کا اس نے کبھی تصور بھی نہ کیا ہو.
آئیے! آج ہم آپکی ملاقات “PNP ” نیوز چینل ایچ ڈی پر آپ کی ملاقات ایسی ہی ایک عظیم اور با صلاحیت شخصیت غلام حسین جنجوعہ سے کرواتے ہیں، جس نے اپنی زندگی کے سفر کا آغاز دسمبر 1981 کراچی سے کیا، اس کی ابتداء کے سفر میں بہت ساری اور لاتعداد مشکلات اور مسائل سے گزرنا بھی پڑا، اپنی ہمت اور مسلسل محنت سے ہر مشکل کو اپنے با ہمت جذبے سے ہمکنار کرنے میں کامیابی سے گزرے، اور اپنی زندگی کی ابتداء سال 1984 میں ایک انٹرنیشنل شپنگ کمپنی کو جوائن کر کے کیا، اور پھر خوب اور خوب محنت سے آگے ہی آگے بڑھتے چلے گئے، اس دوران ان کی زندگی میں بہت سارے نشیب و فراز بھی آئے، مگر کہیں اور کبھی بھی اپنی کوشش کے تسلسل کو کمزور نہ ہونے دیا، اور آج کامیابی کا گلدستہ ان کے سامنے ہے، اور آج “”اوورسیز کنٹینر سروسز “” کے “CEO” کی حیثیت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کر رہے ہیں.
غلام حسین جنجوعہ نے اپنی زندگی کے اوراق کو پلٹتے ہوئے “PNP” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، کہ میرا تعلق خانیوال کے ایک مذہبی اور کسان خاندان سے ہے، ہم “جنجوعہ راجپوت” فیملی سے تعلق رکھتے ہیں، ہم 6 بہن بھائی ہیں، جن میں تین بھائی اور تین بہنیں ہیں، درجہ بندی کے حوالے سے سب بہن بھائیوں میں سب سے بڑا ہوں، میرے والد گرامی کا نام محمد رمضان جنجوعہ مرحوم ہے، خو چند سال قبل اس جہان فانی سے انتقال فرما گئے تھے، اس سے قبل ان کی والدہ ماجدہ بھی انتقال کر گئیں، وہ دونوں اپنی زندگی میں ہمارے لئے قیمتی اثاثہ کا درجہ رکھتے تھے، اللہ پاک دونوں کی کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء فرمائے (امین ثم امین)
غلام حسین جنجوعہ نے کہا کہ اپنے بہن بھائیوں میں بڑا ہونے کے ناطے سب کی کامیاب شادیاں کیں، اور وہ اپنے اپنے گھروں میں کامیاب زندگی گزار رہے ہیں.
غلام حسین جنجوعہ ملکی سیاست سے باخبر رہنے کے لئے ملکی اخبارات کا باقاعدگی کے ساتھ مطالعہ کرتے ہیں، اور یہ دعا بھی کرتے ہیں کہ اللہ پاک ملک کے کشیدہ حالات کو بہتر کر دے، اور وطن عزیز دیگر ممالک کی ترقی کے ساتھ پر گامزن ہو جائے، ملک کی ترقی کے لئے زبانی جمع خرچ کا وقت گزر گیا ہے اب عملی طور پر ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے حکمرانوں کو سوچ بچار کرنا پڑے گا.
غلام حسین جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے اب تک ملک کے اندر شعبہ تعلیم میں خاطر خواہ ترقی سے ہمکنار نہیں ہو سکا، ہر سال ملک کے تعلیمی بجٹ اسقدر کم ہوتا ہے کہ اس میدان میں ہم دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں بہت پیچھے ہیں، آج ضرورت اس بات کی ہے کہ شعبہ تعلیم کے میدان میں ترقی سے ہمکنار ہونے کے لئے سالانہ تعلیمی بجٹ میں دوگنا اضافہ کیا جائے تاکہ پاکستان تعلیم کے میدان میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو سکے.
غلام حسین جنجوعہ نے “PNP” سے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کے اندر تعلیم کا فروغ صرف سیک بزنس اور کاروباری بن کر رہ گیا ہے، اب وقت آ گیا ہے، کہ اس شعبہ کی ترقی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں، اور تعلیم کو جدید خطوط سے ہم آہنگ کرنے کے لئے جدید خطوط کی تعلیم سے بھی منسلک کیا جائے، اور ملک کے ذہین اور صلاحیتوں سے مزین طلباء طالبات کی ہر سطح پر ددت تعاون آگے بڑھایا جائے اور ان کے بہتر اور روشن مستقبل کے لئے راہیں ہموار کی جائیں.
غلام حسین جنجوعہ نے کہا کہ میں اپنے والدین کی رضامندی سے سال 1986 میں رشتہ ازدواج سے منسلک ہو گیا اور میری شادی نور جہاں ( ملکہ) سے ہوئی اور بڑی کامیاب زندگی گزار رہے ہیں، اور گھر کے معاملات میں ہر قدم پر اپنا تعاون کرتی ہیں، میری اولاد نرینہ میں تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں، بڑی بیٹی بشری حسین نے امتیازی نمبروں سے ایم بی اے “MBA” کی اعلی ڈگری ہولڈر ہیں، علی غلام حسین نے بھی ایم بی اے “MBA” سے امتیازی نمبروں دے ڈگری حاصل کی، سدرہ حسین نے بھی اعلی ڈگری کا اعزاز حاصل کیا، غوث حسین بھی اعلی تعلیم حاصل کر رہے ہیں جبکہ سب سے چھوٹی بیٹی حادیہ حسین زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہی ہیں.
غلام حسین جنجوعہ نے “PNP” سے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں ملکی حالات سے باخبر رہنے کے لئے ہر روز اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا سے منسلک رہتا ہوں، اخبارات کے “ادارتی صفحہ ” اور سیئنر صحافیوں کے لکھے گئے مضامین کا بہت باریک بینی کے ساتھ مطالعہ کرتا ہوں.
غلام حسین جنجوعہ نے “PNP” کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے موجودہ مہنگائی کے بڑھتے ہوئے طوفان کے بارے کہا کہ اس طوفان سے غریب اور متوسط خاندان کے افراد شدید پریشانی اور مشکلات سے دوچار ہیں، زندگی ایک مشکل کی بھنور میں پھنس کر رہ گئی ہے، مہنگائی کا جن بوتل سے باہر نکل چکا ہے، اور لوگ مہنگائی کی وجہ سے “خود کشیاں” کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں، آج ضرورت اس بات کی ہے کہ غریب عوام کی موجودہ حالت کو مدنظر رکھ کر مہنگائی کے تدارک کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں، اور ملک کے غریب عوام کو بھی “جینے کا حق” دیا جائے.
غلام حسین جنجوعہ اپنی زندگی کے دیگر مثبت کاموں کے ساتھ ساتھ چیرٹی اور فلاحی اداروں کی سرپرستی بھی کر رہے ہیں اور ضرورت مند افراد کی مدد اور ضروریات کی فراہمی کے لئے ہر ماہ مالی تعاون بھی باقاعدگی کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں یہ سب کام اللہ بھلائی اور انسانیت کی خدمت کے جزبے کو رکھ کر کر رہے ہیں.
غلام حسین جنجوع