رپورٹ/اعجاز احمد طاہر اعوان(تازہ اخبار ،پی این پی نیوز ایچ ڈی)
” اے ایس ایف ” ASF عربین ویسٹا پروجیکٹ کے متاثریں نے ساڑھے پانچ سال کے انتظار کیا اور اس دوران بارہا ملاقاتوں کے بعد مسئلہ حل نہ ہوا اور دھکے کھانے کے بعد پر امن احتجاج کیا.
ادارے نے جولائی 2017 میں پروجیکٹ لاونج کیا تھا۔ اس ادارے کا نام سن کر عوام نے اس پروجیکٹ میں پیسہ لگایا۔ کچھ ماہ بعد ڈان اخبار میں آرٹیکل چھپا کہ ادارے نے متعلقہ اداروں سے این او سیز لئے بغیر پروجیکٹ لاونج کیا۔ عوام کے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ زمین بھی ان کی نہیں ہے
متعدد ملاقاتوں کے بعد ادارے کے افسر نے بتایا کہ جولائی 2022 میں زمین ادارے کے نام ٹرانسفر ہوئی ہے۔ ستمبر 2022 میں ادارے کے افسران نے بتایا کہ بلڈر سے ایگریمنٹ ہوگیا ہے اور بلڈر کے ایک ممبر کا نام اور نمبر شئیر کیا گیا۔ بلڈر سے رابطہ کرنے پر بلڈر نے اس بات کی تصدیق کی جبکہ اس دوران تعمیرات شروع نہ کرنے پر ایک احتجاج کیا گیا تو ادارے کے افسران نے اپنے دفتر کے سامنے کنٹینر میں بلڈر کی موجودگی میں اعلان کیا کہ
عنقریب تعمیرات شروع کردی جائیں گی اور الاٹیز کو پرانی قیمت پر فلیٹ تعمیر کرکے دئیے جائیں گے۔ اس کے بعد دونوں اطراف سے بارہا یہی کہا گیا کہ عنقریب تعمیرات شروع ہونے والی ہیں مگر شروع نہیں کی گئی چند روز قبل ادارے کے نئے سی ای او سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کنسٹرکشن کا بالکل منع کردیا کہ ممکن نہیں ہے آنھوں نے ہمیں ریفنڈ کی آفر کی جبکہ تمام مسائل حل ہو چکے ہیں۔ زمین ادارے نام الاٹ ہو چکی ہے.
متعلقہ اداروں سے این او سیز مل چکی ہیں اور بلڈر سے ایگریمنٹ ہو چکا ہے اور بلڈر بنانے کو تیار ہے جب سب مسائل حل ہو چکے ہیں تو اب ادارہ ہمیں ریفنڈ دے کر فارغ کرنا چاہتا ہے اس میں کیا ان کا مفاد ہے ان سے کوئی پوچھے۔
اس سے قبل دسمبر 2020 Ground Ceremony ہوئی تھی جس میں ادارے کے اس وقت کے ڈی جی نے سائٹ پر اس کی تعمیرات شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ الاٹیز کو بلایا گیا تھا بلڈر کے چیئرمین بھی موجود تھے ان دونوں حضرات نے افتتاحی تقاریر بھی کی تھیں اور میڈیا کوریج بھی کی گئی تھی۔ یہ کوریج میڈیا کے ریکارڈ میں ہے۔ مگر اس وقت سے عوام ذلیل و خوار ہو رہی ہے۔ آج بالکل پر امن احتجاج کیا گیا مگر مسئلہ ابھی تک حل نہیں کر رہے بلکہ ریفنڈ پر زور دیا جا رہا ہے وہ بھی اپنی مرضی کے مطابق ہر الاٹی کو انفرادی طور پر بلا کر اپنی مرضی کے مطابق۔