KamranOnBike 205

ریاض کے ایک مقامی ہوٹل میں کاشان سید کی سرپرستی میں”ایس ٹی جی” گروپ کی جانب سے “کامران آن بائیک” کے نام سے مشہور ایڈونچر سائیکلسٹ اور فوٹوگرافر کامران علی کے اعزاز میں استقبالیہ

رپورٹ شاہین جاوید (تازہ اخبار ،ہی این پی نیوز ایچ ڈی)

کامران علی کا تقریب میں شرکاء کے مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے اپنے حوالے سے تفصیلاً بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ میری پیدائش اور پرورش پاکستان میں ہوئی۔ بعد میں ۔ میں جرمنی چلا گیا، جہاں میں نے کمپیوٹر سائنس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور سافٹ ویئر انجینئر کے طور پر کام کیا۔ اور میرا ایک خواب تھا جرمنی سے پاکستان تک سائیکل پر سفر کروں۔ جس کے لیے مجھے ایک دہائی تک انتظار کرنا پڑا۔ 2015 میں، میں نےنوکری چھوڑ دی اور سائیکل اٹھاکر سڑک پر آ گیا۔ مجھے اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ میرا سفر مجھے کہاں لے جائے گا۔ مجھے یہ بھی اندازہ نہیں تھا کہ میں اتنی دیر تک سب سے دور رہوں گا! اور ذندگی کا یہ لمحہ بھی گزار دونگا۔ کامران علی کا ریاض پہنچنے پر STG گروپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنا تھا کہ براستہ عمان سے ریاض پہنچا اور اب مکہ مدینہ کے سفر کے بعد سوڈان کے راستے کینیا اور دیگر افریقہ ممالک تک جاونگا۔
استقبالیہ تقریب سے مشہور ایڈونچر سائیکلسٹ اور فوٹوگرافر کامران علی کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں گزشتہ سات سالوں سے سائیکل کے ذریعے دنیا کا سفر کر رہا ہوں اور اب تک چار براعظموں کے 46 ممالک میں 50,000 کلومیٹر سائیکل چلا چکا ہوں۔
تقریب سے کاشان سید کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کامران علی کو ریاض میں خوش آمدید کہتے ہیں اور انکی اس جرنی اور ایڈونچر پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو انہوں نے جرمنی سے پاکستان تک 10,000 کلومیٹر اور 4 براعظموں کے 46 ممالک کا سفر کیا۔
کامران علی (KamranOnBike) ایک ایڈونچر سائیکلسٹ اور فوٹوگرافر کا تعلق ضلع لیہ سے ہے، جو گزشتہ سات سالوں سے سائیکل کے ذریعے دنیا بھر کا سفر کر رہے ہیں اور چار براعظموں کے 46 ممالک میں 50,000 کلومیٹر سائیکل چلا چکے ہیں۔ کامران نے جرمنی سے پاکستان تک 10,000 کلومیٹر اور ارجنٹائن میں Ushuaia سے 33,100 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔ اور اس طویل سفر کے دوران کامران علی نے نا صرف دشوار گزار راستوں بلکہ برفانی علاقوں , جنگلات اور کئ صحراحوں سے گزرتے ہوئے بہادری سے سائیکلنگ کی اور آج تک پاکستان کا جھنڈا اٹھائے سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں