حقیقی خوشی خدمتِ خلق سے حاصل ہوتی ہے۔سابق وزیر اعظم عمران خان 146

پاکستان تحریک انصاف “PTI” کے چیئرمین عمران خان نے “ویڈیو لنک” کے ذریعے خطاب

رپورٹ/اعجاز احمد طاہر اعوان (تازہ اخبار ،پی این پی نیوز ایچ ڈی)

پاکستان تحریک انصاف “PTI” کے چیئرمین عمران خان نے “ویڈیو لنک” کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا، مجھے صرف کرکٹ کی وجہ سے ہی پوری دنیا کے اندر شہرت ملی، اور کرکٹ کی وجہ سے ہی دنیا کو دیکھنے کا موقع ملا، میں نے اسلام کی “تاریخ” بھی پڑھی ہے، ملک کے اندر عدل اور انصاف کو آگے لے کر جانا ہو گا، مدینہ دنیا کی پہلی اسلامی اور فلاحی ریاست بن کر ابھرا، اور مدینہ پہلی اسلامی ریاست تھی،
عمران خان نے کہا، ملک کے اسکالرز بتائیں ہمیں کیا بننا تھا اور آج ہم کیا بن گئے ہیں، دنیا کے ممالک اسلام کے نام پر معرض وجود میں آئے اس میں سے ایک “پاکستان” تھا، جو آج بھی پاکستان اور اسلام کے نام پر زندہ ہے،
عمران خان نے کہا کہ پاکدتان کا روڈ میپ اسلامی اور فلاحی ریاست تھا، میں نے مغربی کلچر کو بھی بڑی مہارت اور بغور سنجیدگی کے ساتھ پڑا ہے، پاکستان کو روڈ میپ کا بنیادی مقصد بھی فلاحی ریاست تھا، مگر صد افسوس ہم اپنی اصل منزل کے تعین سے بھٹک گئے، اور ابھی تک بھٹکے ہی ہوئے ہیں، آج تک وہ لوگ ترقی نہیں کر پاتے جو غلامی کی زندگی کی زنجیروں میں جکڑے ہوتے ہیں،
پاکستان کو اس وقت کہاں پر کھڑے ہونا چاہئے تھا مگر آج ہم کہاں کھڑے ہیں اس کا بھی جائزہ لینے کا وقت ہم سے سوال کرتا ہے، آج تک ہم اپنے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ ہی نہی کر سکے، زرا سوچیں ایک بہت بڑی تعداد ملک سے باہر کیوں بھاگنا چاہتی ہے اور کیوں راہ فرار کے بارے سوچ رہی ہے، اللہ اور رسول کی اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی ہم اپنے بنیادی مسائل سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں،
جانوروں اور انسانوں کے اندر بڑا فرق ہوتا ہے، اور وہ فرق انسان کا ہوتا ہے، اب وقت ہے کہ ملک کے بڑے لٹیروں کا احتساب کا دائرہ کار تنگ کر دیا جائے، اور انہیں پکڑ کر کڑی سے کڑی سزا کا مرتکب ٹھرایا جسئے، ملک کے غلام افراد کبھی ترقی سے ہمکنار نہی ہو سکتے،
ہم اب تک ذہنی غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں، مغربی ممالک کے اندر قانون کو بالا دستی حاصل ہے، اور ان ممالک کے اند کبھی کسی سیاست دان کو “NRO” نہی دیا جاتا، پاکستان کے اندر اس وقت قانون صرف “کمزور” کے لئے ہی بنا ہے، حصول انصاف کے لئے دربدر کی ٹھوکریں کھانا پڑتی ہیں، تب بھی انصاف نہی ملتا،
ہمارے ملک کی آج تک فارن پالیسی ہی نہی بن سکی، ہم نے اپنے ملک کی اجارہ داری اور خود مختاری کو سستے داموں فروخت کر دیا ہے، امریکہ کی خوشنودی کی خاطر اپنے ملک اور عوام کے حقوق کا دن دھاڑے قتل کر دیا گیا، ملک کے بڑے بڑے چور اور ڈکیت آزاد ہو طکے ہیں اور وہ اپنے پورے خاندان کے ساتھ عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں، امریکہ اپنے مفادات کے لئے جب چاہے پاکستان کی سالمیت کو “خرید” سکتا ہے، ہم نے اپنے ملک کی سلامتی کو داو پر لگا دیا ہے، آج ملک وطن پاکستان کے اندر ایک انقلاب کی ضرورت ہے، ملک کے اندر انقلاب کی خاطر پاکستان کی نوجوان قیادت کے اندر ایک نئے جذبے اور شعور کو از سر نو اجاگر کرنے کی ضرورت محسوس ہونے لگی ہے، ملک کو ذہنی غلامی کا شدید سامنا ہے، انقلابی عمل کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے اور حصول مقصد کے اند تقویت لانے کے لئے نوجوانوں کی ذہنی تربیت کرنا ہو گئی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں