سندھ میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سندھ کارڈ کھیل دیا گیا ھے 183

سانجھی سبکی عزت

محمد امانت اللہ جدہ

اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں۔
بچپن سے یہ ملی نغمہ سنتے چلے آرہے ہیں مگر حقیقت اسکے برعکس ھے۔
کہنے اور سننے کی حد تک ہم ایک ہیں مگر افسوس ہم آج تک ایک قوم نہ بن سکے۔ مذہبی، سیاسی اور لسانی بنیادوں پر ہم الگ الگ ہیں۔
موجودہ رجیم چینج کی سازشوں نے ہمیں مزید الگ الگ کرنے کا پروگرام بنا لیا ھے۔
ایک بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ھے جس میں کہا گیا ھے فوج اور عدلیہ کے خلاف اگر کسی نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تو اسے پانچ سال قید اور دس لاکھ جرمانہ ہوگا
فوج اور عدلیہ کے خلاف یا انکی کوتاہیوں اور غلط فیصلے پر اگر کسی شخص نے کچھ کہا تو وہ سزاوار ہو گا۔
نظریہ ضرورت کے تحت کیے گئے فیصلوں کے خلاف آواز بلند کریں تو توہین عدالت ہوتی ھے اور اگر مقتدر حلقوں کے بارے میں کچھ کہیں تو غداری کا پرچہ درج ہوتا ھے۔
جمہوری حکومت میں پارلیمنٹ کو مقدس اور اعلی آئین پاکستان کہتا ھے۔
اگر بل پارلیمنٹ اور سینٹ سے منظور ہو جاتا ھے تو بائیس کروڑ عوام سے یہ حق چھین لیا جائے گا کہ وہ ان اداروں پر انگلی اٹھا سکیں۔
اسکا مطلب ھے یہ دونوں ادارے جو چاہیں کریں نہ یہ قانون کی گرفت میں آئیں گے اور نہ ہی کوئی محب وطن ان سے سوال کر سکتا ھے۔
سوال یہ ھے کیا دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی کوئی عزت نہیں ھے؟
بالخصوص اساتذہ اکرام اور دینی علمائے کرام کی کوئی عزت نہیں ھے
صدر ، وزیراعظم ، وزراء اور بیوروکریٹ سے سوال کرنے کا حق ھے
جبکہ قانون کے تحت صدر پاکستان فوج کا سپریم کمانڈر ھے۔
ملک کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی پگڑیاں اچھالنے کی مکمل آزادی ہوگی۔
میڈیا مقتدر حلقوں اور عدلیہ کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے قاصر رہیں گے۔
جمہوریت کا الم بردار امریکہ کی پارلیمنٹ کو یہ حق حاصل ھے کہ وہ سی آئی اے کے چیف کو بلا کر سوال کرتے ہیں کہ افغانستان کی جنگ کیوں ہاری اور کیوں جنگ مسلط کی تھی؟
عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے آپکو تنخواہیں دی جاتی ہیں اور عوامی نمائندہ ہونے کی حیثیت سے ہمارا حق ھے سوال کرنے کا۔
سی آئی اے کا چیف اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کا اعتراف کرتا ھے۔
سپر پاور ہونے کے باوجود عوام کو حق حاصل ھے ان سے سوال کرنے کا۔
اگر یہ بل منظور ہو گیا تو عوام اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہو جائے گی
کیونکہ عدلیہ کا انصاف کرنا ھے ، اگر وہ نہ کرے تو کوئی اسکے خلاف آواز نہیں اٹھا سکے گا۔
رجیم چینج نے یہی پیغام دیا ھے مقتدر اداروں کا حکم اس ملک میں چلتا ھے۔
اگر کسی نے حکم عدولی وہ قانونی طور پر قانون کی گرفت میں آئے گا۔
اب موجود حکومت اور عوام پر منحصر ھے وہ اس بل کو منظور کرتے ہیں یا تحریک چلاتے ہیں۔
ہمیں ثابت کرنا ہوگا ہم “ایک ہیں”
سانجھی سبکی خوشیوں کے ساتھ سانجھی سبکی عزت بھی ھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں