Karachi, troubled by street crimes 166

کراچی، اسٹریٹ کرائمز سے پریشان

اعجاز احمد طاہر اعوان :(تازہ اخبار،پی این پی نیوز ایچ ڈی)

کراچی میں ہر روز بڑھتے ہوئے “اسٹریٹ کرائمز” پر مبنی خبروں کی اشاعت کے سلسلہ کو اولیت دے کر “بریکنگ نیوز” کے طور پر “بریک” کرنے میں ہر ممکن تعاون اور صحافتی ذمہ داریوں کو باآسانی پورا کرتی رہے گئی.
غربت، معاشی بحران یا بڑھتی مہنگائی، وجہ کچھ بھی ہو پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا شہر اسٹریٹ کرائمز کا گڑھ بن گیا ہے.
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے میٹرو ایریا کی آبادی 2023 میں 1 کروڑ 70 لاکھ سے زائد شمار کی جاتی ہے۔ روز افزوں آبادی کے باعث معاشی حب امن و امان کے مسائل کا شکار ہے.
بدقسمتی سے 2022 میں کراچی میں سیکڑوں ایسے جرائم کا اندراج سامنے آیا جس سے ہزاروں رہائشیوں کی زندگیاں براہِ راست متاثر ہوئیں.
عالمی آرگنائزڈ کرائم انڈیکس کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جرائم کا اسکور 6 اعشاریہ 28 دیگر ممالک سے کہیں زیادہ ہے جبکہ پاکستان 193 ممالک میں سے 29ویں نمبر پر، ایشیا کے 46 ممالک میں 10ویں جبکہ جنوبی ایشیا کے 8ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے۔
جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح کراچی کو دنیا کے خطرناک ترین شہروں میں شامل کر رہی ہے جہاں روزانہ ہزاروں شہری اپنی قیمتی اشیاء سے محروم ہورہے ہیں تاہم بدقسمتی سے حکومتی اقدامات کے فقدان کے باعث نوجوان مجرم بندوق کی نوک پر ہزاروں شہریوں کو آزادی سے لوٹ لیتے ہیں۔
گزشتہ برس 2022 کے جرائم کے اعدادوشمار کے مطابق کراچی میں سب سے زیادہ گاڑیوں کی چوری اور موبائل فون چھیننے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ سڑکوں پر سب سے بڑی مجرمانہ سرگرمی موٹر سائیکل کی چوری ہے۔
موٹر سائیکل چوری کے واقعات کی تعداد 2022 میں 51 ہزار 901 رہی جبکہ دوسرا سب سے زیادہ رپورٹ کیا جانے والا جرم پورٹیبل ڈیوائس یا موبائل فون چھیننا رہا۔ 28 ہزار 561 موبائل فونز چھینے گئے جن میں سے صرف 593 موبائل فونزجبکہ 51 ہزار موٹر سائیکلز چوری یا ڈکیتی کے مقابلے میں 3 ہزار 182 موٹر سائیکلز برآمد ہوئے.
شہرِ قائد میں رپورٹ کیا گیا دوسرا سب سے بڑا جرم 4 پہیوں کی گاڑی جو زیادہ تر کاریں ہوتی ہیں، ان کو چھیننا یا چوری کرنا ہے۔ 2022 میں 2 ہزار 105 گاڑیاں چوری جبکہ 161 چھین لی گئیں.
سال 2022 میں قتل کے تناسب میں بھی اضافہ ہوا۔ اعدادوشمار کے مطابق مجموعی طور پر قتل کے 593 واقعات رپورٹ ہوئے.
پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم کی وجہ سے شہری سڑکوں پر آزادانہ نقل و حرکت کرنے سے بہت خوفزدہ ہیں۔ پاکستان کے معاشی حب کو جرائم کی شرح سے نمٹنے کے لیے بیڈ گورننس کا سامنا ہے.
سندھ پولیس کے سرکاری جرائم کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 کے پہلے 7 ماہ کے دوران کراچی رینج میں افراد اور جائیداد کے خلاف 42,979 سے زائد جرائم رپورٹ ہوئے.
جرائم کے اعدادوشمار کے مطابق موٹرسائیکل چوری کے 12779اور موٹرسائیکل چھیننے کے 2050واقعات رپورٹ ہوئے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں